ذیابطیس کا مرض روزانہ کی بنیاد پر توجہ چاہتا ہے اور کئی سادہ طریقے اپنا کر اسے قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔
ماہرین سب سے پہلے صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کی اہمیت پرزور دیتے ہیں اور اس کا پہلا قدم ہے کہ خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول میں رکھا جائے۔ تاہم ماہرین نے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے ان درج ذیل ہدایات پر عمل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
غذا کا خیال رکھیئے ہم جانتے ہیں کہ ہم جو کھاتے ہیں وہ خون کا حصہ بنتا ہے اور ذیابیطس میں غذا کا انتخاب بہت ضروری ہے۔ غذائی احتیاط سے اس مرض کی پیچیدگیوں کو کم کیا جاسکتا ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ کاربوہائیڈریٹس، چکنائیوں اور پروٹین کا خاص خیال رکھیں اور کم کیلیوریز والی غذا کھائیں۔ اچھی خوراک سے وزن کو قابو میں رکھنے، خون میں شکر کی مقدار کو حد پر رکھنے اور خون میں چکنائیوں کی مقدار کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
باقاعدہ ورزش ذیابیطس کے مرض روزانہ کم ازکم 30 منٹ کی ورزش کو اپنا معمول بنالیں، یہ ورزش جاگنگ بھی ہوسکتی ہے اور دیگر جسمانی مشقت بھی ۔ ورزش پورے جسم پر مثبت اثر ڈالتی ہے اور انسولین کی جاذبیت بڑھا کر ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں میں خون میں شکر کی مقدار کم کرتی ہے، ساتھ ہی چربی کم کرکے بدن کو مزید پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ اسی لیے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ورزش بہت ضروری ہے۔
تناؤ کو دور کیجئے ذہنی تناؤ ایک خطرناک شے ہے جس سے چھٹکارا پانا ضروری ہے۔ خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں میں یہ بلڈ شوگر کو بڑھاتا ہے۔ یوگا، مراقبے اور دیگر طریقوں سے تناؤ کو دور کرکے خود کو پرسکون رکھئے تو اس کے زبردست اثرات مرتب ہوں گے۔
ادویات کا باقاعدہ استعمال آپ کے ڈاکٹر نے کھانے والی جو بھی دوائیں دی ہیں ان کا ناغہ نہ کریں اور دوائیاں پابندی سے کھاتے رہیئے۔ ان میں سے بعض دوائیں لبلبے کو متحرک کرتی ہیں کہ وہ انسولین پیدا کرے اور کچھ انسولین کو بہتر بناتی ہیں ۔ اس لیے ضروری ہے کہ اپنے ڈاکٹروں کے مشورے سے دوائیں ضرور کھاتے رہیں۔
انسولین ٹائپ ٹو ذیابطیس کے مریض انسولین استعمال کرتے ہیں جو خون میں شکر کی مقدار برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس لیے انسولین کا ٹیکہ ہو یا پمپ اس کا ناغہ کرنا درست نہیں۔ انسولین استعمال کرتے ہوئے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کیجئیے۔