پشاور (جیوڈیسک) پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں منگل کی صبح انسداد پولیو مہم کی ٹیم پر ہونے والے بم حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک جب کہ ایک اور بم دھماکے میں ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔
پولیس کے مطابق مرکزی شہر پشاور کے علاقے داؤد زئی میں انسداد پولیو ٹیم کو نامعلوم شدت پسندوں کی طرف سے دیسی ساختہ بم سے نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
دھماکے سے ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار زخمی ہو گیا جسے اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
اس واقعے سے کچھ دیر کے بعد جب علاقے میں سرچ آپریشن جاری تھا تو یہاں ایک اور دیسی ساختہ بم برآمد ہوا۔ بم ناکارہ بنانے والے عملے کے اہلکار جب برآمد شدہ بم کو ناکارہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا تو اسی اثنا میں یہ زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔
دھماکے سے اہلکار زخمی ہوگیا جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ملک بھر میں پیر سے انسداد پولیو مہم شروع کی گئی تھی اور مہم میں شامل رضاکاروں کے لیے سکیورٹی انتظامات بھی کیے گئے لیکن ماضی کی طرح ایک بار پھر شدت پسندوں نے اس مہم کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ واحد ملک ہیں جہاں انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
حالیہ برسوں میں پاکستان میں انسداد پولیو کی ٹیموں پر ہونے والے ہلاکت خیز حملوں کے باعث اس وائرس کے تدارک کی کوششیں بری طرح متاثر ہوئیں اور گزشتہ سال ملک بھر سے پولیو سے متاثر 300 سے زائد کیس رپورٹ ہوئے جو 14 برسوں میں کسی ایک ہی سال میں سامنے آنے والے سب سے زیادہ کیسز تھے۔
تاہم انسداد پولیو سے وابستہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مربوط اور مسلسل کوششوں سے پولیو وائرس پر قابو پانے میں رواں سال 62 فیصد کامیابی حاصل ہو چکی ہے اور بعض چیلنجز کے باوجود پاکستان اب پولیو کے خاتمے کے بہت قریب پہنچ چکا ہے۔