لاہور (25اکتوبر2016ئ) اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے ناظم احمد فرقان خلیل نے کہا ہے کہ سپورٹس ہاسٹل میں طالبہ کی ہلاکت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں۔ واقعے کے بعد طالبہ کی کزن کا غائب ہونا اور میڈیکل رپورٹ آنے سے قبل یونیورسٹی انتطامیہ کی جانب سے خودکشی قرار دینا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے طالبہ کی ہلاکت کے بعد کینال روڈ پر طلبہ و طالبات کی جانب سے منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس رپورٹ کے مطابق طالبہ کی ہلاکت 12:35پر ہوی جبکہ انتظامیہ کو ہلاکت کی خبر 3بجے کے بعد ہوتی ہے تین گھنٹے یونیورسٹی انتظامیہ اس بات سے بے خبر کیوں رہی۔ یونیورسٹی میں سیکورٹی کی مخدوش صورت حال پر حکومت کی خاموشی قابل مذمت ہے ، حکومت طلبہ وطالبات کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنائے۔وائس چانسلر کے دور میں موبائل چوری، گاڑی اور موٹر سائیکلز کی چوریوں کے واقعات میں اضافہ ہوا جبکہ اب یونیورسٹی کے اندر طالبہ کی ہلاکت ایک سوالیہ نشان ہے۔
احمد فرقان خلیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ مجاہد کامران ساز باز کرکے رپورٹس کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ کیوں کہ انہیں طلبہ وطالبات کے جان ومال سے زیادہ عزیز اپنی ایکسٹنشن ہے۔ حکومت گڈ گورننس کے دعوئوں کی بجائے عملی اقدامات کرے۔مظاہرے میں شریک طلبہ و طالبات شدید غم و غصے سے دوچار تھے او ر انہوں نے واقعے کی غیر جانبدارانہ اور درست تحقیقات کا مطالبہ کیا۔طلبہ و طالبات کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ سال سپورٹس ڈیپارٹمنٹ کی طالبات نے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے قوت بخش ادویات کے استعمال کرانے کا انکشاف کیا جبکہ اس حوالے سے عدالت میں درخواست بھی دی تھی مگر اس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے ان طالبات کا اخراج کر دیا تھا۔ کیا اس واقعے کا تعلق بھی انہی ممنوعہ قوت بخش ادویات سے ہے؟ اس حوالے سے خصوصی تحقیقات کرائی جائیں اور انتظامیہ سے پوچھا جائے کہ مذکورہ طالبہ ڈیڑھ ماہ سے یونیورسٹی ہاسٹلز میں کیوں مقیم تھی۔