افغانستان (جیوڈیسک) امریکہ نے افغانستان کے کنڑ صوبے میں القاعدہ کے ایک سینیئر رہنما پر ڈرون حملہ کیا جس میں پاکستانی طالبان سمیت 15 شدت پسند مارے گئے ہیں۔
خبررساں ادارے نے ایک اعلی امریکی فوجی عہدے دار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اتوار کے روز ہونے والے اس حملے میں القاعدہ کے شمالی مغربی افغانستان کے امیر فاروق القحطانی اور ان کے نائب بلال المتعبی کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی فوجی کا خیال ہے کہ یہ افراد اس حملے میں مارے گئے ہیں تاہم انھوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ یہ ڈرون حملہ کامیاب رہا ہے۔ انھوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘ہم خاصے پراعتماد ہیں۔’
پینٹاگان نے کئی برس قبل قحطانی کی کھوج شروع کی تھی۔ فوجی حکام نے 2012 میں ان کا سراغ لگا لیا تھا اور ان پر حملہ کرنے والے ہی تھے مگر یہ مہم آخری وقت پر شہریوں کی ہلاکت کے خطرے کے پیشِ نظر ملتوی کر دی گئی۔
قحطانی اور ان کے نائب پر جب حملہ کیا گیا اس وقت وہ کنڑ کے ضلع غازی آباد کے ہلگل گاؤں میں تھے۔ یہ دونوں دو الگ الگ عمارتوں میں تھے جو ایک دوسرے سے کئی سو میٹر دور تھیں۔ ان عمارتوں پر متعدد ڈرونوں نے بیک وقت حملہ کیا۔
صوبائی ترجمان عبدالغنی مصمم نے بتایا کہ اس حملے میں کم از کم 15 جنگجو مارے گئے ہیں، جن میں کئی پاکستانی طالبان بھی شامل ہیں۔
ایک افغان انٹیلی جنس عہدے دار نے تصدیق کی کہ حملے میں دو عرب بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ قحطانی اور متعبی کنڑ میں القاعدہ کے معروف کمانڈر تھے جو نوجوانوں کو شدت پسند تنظیم میں بھرتی کرنے پر مامور تھے۔
قحطانی کا تعلق سعودی عرب سے جب کہ متعبی کا تعلق قطر سے تھا۔ اس سال فروری میں امریکی محکمۂ خزانہ نے قحطانی کو عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔