تحریر : قادر خان افغان گذشتہ دنوں اقوام متحدہ کی جانب سے پاک، امریکن کلچرل سینیٹر کراچی میں منعقد ہ تصویری نمائش میں مجھے بھی دعوت دی گئی کہ آپ بھی70سال پورے پر اقوام متحدہ کی امن کاوشوں و کارکردگی کو تصویری شکل میں دیکھیں ۔ میں اپنے محترم دوست کی خصوصی دعوت پر اس لئے جانے پر مجبور ہوا کیونکہ ان کے خلوص کو ٹھکرا نہیں سکتا ، تصویری نمائش بہت خوب صورت ، سادہ اور پروقار طریقے سے سجائی گئی تھی ، چیدہ چیدہ نامور فوٹو گرافر و شخصیات وہاں موجود تھیں، میں تمام تصویروں کو غور سے دیکھتا جاتا اور فوٹو گرافی کی اعلی کاوش پر عش عش کر اٹھتا ، لیکن میری بے چین نظریں پاکستان کو تلاش کر رہی تھی، لیکن پوری تصویری نمائش میں مجھے پاکستا ن سے متعلق ایک تصویر بھی نظر نہیں ، محمد علی کلے ، نینسن مینڈیلا، کرنل قذافی ، کوفی عنان وغیرہ سب کی یادگار تصاویر موجود تھیں ، لیکن اقوام متحدہ جو ہرسال تصویر نمائش نیو یارک میں کرایا کرتا تھا ، 2012کے بعد سے جرمنی اور پاکستان میں بھی کرانے لگا ، ہاںمیں نے بلوچستان کی بچیوںکی ایک تصویر دیکھی جس میں ان کے ہاتھوں میں کتابیں تھی۔
میں منتظم سے اس بات کا اظہار کردیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ، دنیا میں قیام امن کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دیں ، پاکستان نے دنیا میں ہر جگہ اقوام متحدہ کے امن دستے میں اپنی کارکردگی کا لوہا منوایا ، لیکن پاکستان کی اہمیت آپ کی نظر میں اتنی بھی نہیں ، جس پر انھوں نے جواب دیا کہ یہ تصاویر ہم سلیکٹ نہیں کرتے ،بلکہ مقرر ادارہ ہی ایسے بھیجتا ہے ، ہم صرف آرگنائز ر ہیں۔ اس نمائش میں ایک خاص بات یہ بھی دیکھی کہ اندارا گاندھی کی تصویر بھی پہلے لگائی گئی تھی ، لیکن موجودہ حالات کے پیش نظر اندرا گاندھی کی تصویر کو وہاں سے ہٹا دیا گیا ، لیکن اس کا کیپشن لگا رہ گیا تھا ، جو میں نے بورڈ سے اکھڑ کر منتظم کو دے دیا کہ یہ آپ ہٹانا بھول گئے تھے۔ یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ انٹر نیشنل فوٹو گرافی کونسل نے ایک یہ کام تو کیا کہ اقوام متحدہ ، امریکہ میں جو تصویری نمائش لگایا کرتا تھا ، ایک کمرے سے نکال کر پاکستان تک لے آئے۔
اقوام متحدہ کے یادگار لمحات دیکھنے کو ملے ، لیکن اس بات کی شدت سے احساس ہوتا رہا کہ اقوام متحدہ نے 70سال کے عرصے میں مسلم امہ کے مسائل کے حل کیلئے کوئی ایسا کارنامہ انجام نہیں دیا ، جس کا ذکر کیا جاسکتا ۔ مسلمانوں کا سب سے بڑا مقدمہ کشمیر ابھی تک اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے لیکن اس پر عمل درآمد کرانے سے مفلوج ہے۔ فلسطین ، عراق ، ایران ، یمن، شام ، مصر ، لیبا ، برما ، افریقی ممالک ،افغانستان، کشمیر اور پاکستان میں مسلم امہ کے ساتھ جو نا انصافیاں ہو رہی ہیں ، وہ بھی اقوام متحدہ کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہیں ،۔پاکستان نے اقوام عالم کو امن دینے کیلئے ہزاروں پاکستانیوں کی قربانیاں دیں ، اپنا انفرا اسٹرکچر تباہ کردیا ، پرائی جنگ کے آگ کے شعلے اپنے گھر لے آیا ۔ڈرون حملے برداشت کئے ، بھارتی سازشوں کے ہاتھوں اپنے ہمسایوں سے دور ہوا ، ایران ، اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کے چکر میں سعودی عرب سے دور ہوا۔ بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادو جیسے ایجنٹوں کی وجہ سے ایران ، و پاکستان میں اعتماد کی فضا کو نقصان پہنچا ، اپنے اسلامی ملک ،افغانستان کو بھارت کی جھولی میں گرنے دیا۔
United Nations
اقوام متحدہ پاکستان کو اہمیت دینے کو تیار نظر نہیں آتا۔ بلکہ وہ مسلم امہ کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ ہی دکھائی نہیں دیتا۔یہاں اقوام متحدہ مسلم امہ کو مایوس کرتا نظر آتا ہے ۔ دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین مسلمان ہیں ، جو خانہ جنگیوں کی وجہ سے اپنے گھر و ملک سے در بدر ہونے پر کروڑوں کی تعداد میں ان مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ شام میں مسلمانوں پر قیامت گذر رہی ہے لیکن اقوام متحدہ بے بس ہے ، روہنگیا کے مسلمان ، برمی قانون کے بعد کسی بھی ملک کے شہری نہیں رہے ، سمندر برد ہو رہے ہیں ، برما جیسی حکومت پر اقوام متحدہ کی خاموشی ، دراصل مسلمانوں کی حالت زار سے بے بسی کی علامت بن کر سامنے ہے۔ امریکہ 15سال سے افغانستان میں موجود ہے ، سابق افغان صدر اعتراف کرتے ہیں کہ افغان طالبان سے جنگ کرکے نہیں جیتا جا سکتا ، لیکن امریکا اپنا ہدف حاصل کرنے کے باوجود اپنی تاریخ کی مہنگی ترین جنگ میں بلا وجہ رکا ہوا ہے ، افغان قوم اپنے مسائل جرگوں ، لڑ جھگڑ کر خود ہی حل کرلیتے ہیں ، لیکن داعش کو دوسری سر زمین دینے کیلئے منصوبہ بندیاں کیں جا رہی ہیں۔
کیونکہ داعش کو تو دولت سے مطلب ہے ، اگر تیل کے خزانے اس کے ہاتھ میں نہیں آئیں گے تو پوست کی کاشت اس کیلئے تیل سے بھی زیادہ بہترین سودا ہے۔ اس کی ذیلی تنظیمیں پاکستان میں بھارت کی خفیہ ایجنسی کے ساتھ ملکر دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہی ہیں ۔ بھارت کی کارستانی دیکھنے کے قابل ہے کہ وہ ان تنظیموں کو ایسے نام دیتا ہے ، جس سے فرقہ وارانہ بو بکھرے ، سنی شیعہ فسادات اور خانہ جنگی کی وہی کیفیت پیدا ہو ، جو اس وقت عراق ، شام ، یمن میں ہے ۔ اب داعش کا نشانہ افغانستان و پاکستان ہے۔نمائش میںپاکستان کی تصویریں نہ ہونے کے باوجود ، چھپی تصویروں نے بہت کچھ کہہ دیا۔
لیکن ضرورت اس امر کی ہے اقوام متحدہ اس بات کو سمجھے کہ اگر خطے میں امن لانا ہے تو کشمیر اور افغانستان کا مسئلہ حل کرنا ہوگا ، وہاں جب تک امن قائم نہیں ہوگا ، دنیا کا کوئی خطہ بھی امن و سکون نہیں حاصل کرسکتا ، برطانیہ نے جس طرح عراق پر حملے کی غلطی پر معافی مانگی ، اقوام متحدہ کو اس کا ازالہ کرنے کیلئے کفارہ دینا ہوگا۔نمائش میں بلوچستان کی چھوٹی معصوم بچیوں کے ہاتھوں میں کتابیں دیکر اقوام متحدہ نے بلوچستان کے مسئلے کو پاکستان سے جدا دکھانے کی کوشش کی ہے ۔ یہ ایک انتہائی خطرناک عمل ہے ، بلوچستان اس وقت اپنے پڑوسی ملک اور بھارت سمیت افغانستان کی سازشوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
Pakistani Culture
پاکستان میں بسنی والی تمام قومیتوں کی نمائندگی کا تاثر دینے کے بجائے صرف بلوچستان میں تعلیم کا حاصل کرنا اور بھی لڑکیوں کیلئے ، ایک منفی سوچ کو اس لئے جنم دیتا ہے کیونکہ بلوچستان کا مسئلہ یہ نہیں ہے ۔ بلکہ بلوچستان کا مسئلہ تین ممالک کی دخل اندازی ہے ، جس کی سرپرستی میں امریکہ کا ہاتھ شامل ہے ، اگر امریکہ ، بھارت کو جنوبی ایشیا کا تھانے دار بنانے کیلئے، چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے تو ایسے بلوچستان کی زمین استعمال کرے کا حق حاصل نہیں ہے ، اگر افغانستان میں امریکہ اپنی مستقل اجارہ داری چاہتا ہے تو ایسے پاکستانی معالات میں ڈو مور کے مطالبے کے بجائے حقیقت پسندی کو دیکھنا ہوگا ۔ ایک ایسا وقت بھی گذرا ہے کہ امریکی عوام پاکستان کے صدر کے ا ستقبال کیلئے سڑکوں نگاہیں بچھائے ہوتے ہیں ، اور پھر ایک ایسا وقت آتا ہے کہ سات سمندر پار اپنا اتحادی بنانے اور سرخ انقلاب کو روکنے کیلئے پاکستان جو امریکا کا دیرنیہ دوست بننے کا دعوی کرتا ہے۔
اس کے رشتے ناطے صرف پنے مفادات تک محدود ہوجاتے ہیں ، اقوام متحدہ کے بارے میں یہ عام تاثر بن جاتا ہے کہ وہ امریکی مفادات کو ہی لیکر چلتا ہے ۔ مسلم امہ اقوام متحدہ کے کردار سے مطمئن نظر نہیں آتی ، لیکن پاکستانی نوجوانوں کی کاوشیں سے ہوسکتا ہے کہ یہ کچھ تلخ رویوں کو کم کرنے میں کامیاب ہوجائیں ۔ انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کا کوئی دین مذہب نہیں ہوتا ، انسانی جان کی ان کے متشدد رویئے کے سامنے کوئی حیثیت نہیں ہوتی ، لیکن یہ ضرور ہے کہ قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے۔
اگر پاکستان کے ذہین اور قابل نوجوان اپنی تجاویز سے اقوام متحدہ کی تاریخی نمائش کو لیکر پاکستان میں لاسکتے ہیں تو یقینی ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ اقوام متحدہ کو مسلم امہ کے بارے میں بھی اپنا نظریہ تبدیل کرنا ہوگا ۔ ورنہ اس آرگنائزیشن کا انجام بھی وہی ہوگا جو اس پہلے کا ہوا۔اقوام کو متحد رکھنے کیلئے بلا امتیاز رنگ و نسل ، سب کیلئے یکساں پالیسیاں رکھ کر ہی دنیا کو امن کا گہوراہ بنایا جا سکتا ہے۔لیکن یہ راستہ شائد بڑا کھٹن ہے۔