تحریر: ملک نذیر اعوان۔ خوشاب قارئین پیر کی شب ٢٤ اکتو بررات کے گیارہ بجے کے قریب ایک بار پھر ہمارے ملک کے شہر کوئٹہ سبی روڈ پر پولیس ٹرینگ کالج میں بزدل دہشت گردوں نے حملہ کر دیا اور بے گناہ معصوم جانوں کو خون میں نہلا دیا جس میں تقریبا ٦٥ کیڈٹ شہید اور ایک سو سے زاہد زخمی ہو گئے ہیں۔ سب سے پہلے دہشت گردوں نے پولیس سنٹر کی دیوار پھلانگ کر کالج کی سیکورٹی پرمامور جوان کو شہید کیا اس کے بعد دہشت گردوں نے ٹرینگ سنٹر کے اندر کمروں کا رخ کیا اور اندہ دھند فائرنگ شروع کر دی اور تمام کیدٹ کو یرغمال بنا لیا۔ اندہ دھند فائرنگ کی آواز سنتے ہوئے اے ایف سی اور پولیس فورس پولیس ٹرینگ سنٹر کے اندر داخل ہوئی بر وقت ایک خود کش بمبا ر نے خود کو اڑا لیا جس کی وجہ سے شہادتیں اور زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
اس کے بعد پاک فوج کے جوانوں نے کالج کو گھیرے میں لے لیا اور آپریشن سروع کر دیا جس کے مقابلے میں دو دہشت گرد مارے گئے اس میںہماری پاک فوج کے کیپٹن سمیت پانچ جوان شدید زخمی ہو گئے ہیں۔مگر سیکورٹی فورسز تمام کیڈٹ کوباز یاب کروانے میں کامیاب ہو گیئںاور تقریبا چار گھنٹے کے آپریشن کے بعد ہماری پاک آرمی کے بہادر جوانوں نے کالج کو کلیئر کر دیا۔قارئین یہ بہت افسوس ناک واقعہ ہے اس سے ہر آنکھ اشکبار ہوئی ہے اس کی جتنی مزمت کی جائے اتنی کم ہے اور ایسی جو طاقتیں کام کر رہی ہیں وہ اسلام کے نام پر دھبہ ہیں اور یہ لوگ اسلام سے خوارج ہیں یہ لوگ پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں یہ ایک بہت عظیم سانحہ گزرا ہے اس سے ہر آنکھ اشکبار ہوئی ہے اور درجنوں گھروں میں ماتم جاری ہے اور پورا ملک سوگ کی کیفیت میں ہے۔
Mourning
کیونکہ ہم لوگ سوگ منانے کے عادی ہیں تین دن کے سوگ کے بعد یہ قیامت ان مائوں کے دلوں تک محدود ہو جائے گی جن کے لخت جگر اور پیارے بے گناہ خون میں نہلا دیے گئے بلاشبہ یہ بہت عظیم سانحہ تھا اور اس سانحہ نے بہت سی مائو ں کی گود کو اجاڑ دیا ہے سب سے پہلے تو میں ان سوگوار خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں جن کے بچے اور پیارے اور عزیزو اقارب ان سے بچھڑ گئے اور دعا کرتا ہوں اللہ پاک ان کو جوارے رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک سفاقانہ فعل ہے ایسے ظالم لوگ اور وحشی درندے جو شرمناک حرکت کرتے ہیں اور معصوم جانوں پر حملہ کرتے ہیں یہ ملک و قوم کے دشمن ہیں اسلام اس کی قطعا اجازت نہیں دیتا جیسا کہ اللہ پاک نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے جس کا ترجمعہ یہ ہے گویا ایک انسان کاقتل کرنا پوری انسانیت کا قتل ہے اور یہ لوگ ایسی کاروائیوں سے اسلام ملک پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس طرح کے جو لوگ ایسے واقعات میں معصوم جانوں کے ساتھ خون ہولی کھیل رہے ہیں ان کو کیفر کردار تک پہچانا چاہئے اور ان لوگوں کو ایسی عبرت ناک سزا دیں تاکہ ان کی آنے دالی نسلیں بھی یاد رکھیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کار ان سانحات کا ذ مہ دار کون ہے۔
ابھی تو ایسا محسوس ہو رہا ہے اس ملک میں دہشتگردی اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ یہاں پر مسجد ،مندر ،چرچ اور کوئی جگہ محفوظ نہیں ۔اور قارئین افسوس ناک بات یہ ہے کہ کوئٹہ کے اندر یہ تیسرا حملہ ہو رہا ہے۔ اگست کے مہینے میں سول ہسپتال میں جو واقعہ رونما ہوا اس کے زخم ابھی تازہ ہیں اس حملے میں ٨٠ وکلاء بے گناہ شہید ہوئے ہیں۔مگر پھر بھی ہمارے سیکورٹی اداروں کو ہوش نہ آیا اور اس میں سب سے زیادہ ذمہ داری بلو چستان کے چیف منسٹر صاحب کی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت دونوں کا یہ اہم فرض ہے کہ سیکورٹی کو یقینی بنائیں۔ابھی جو کالج میںواقعہ رونما ہوا جن لوگوں نے سیکورٹی کے معاملے میں غفلت کی ہے وہ سزا کے مستحق ہیں۔
Suicide Attacks
تاہم دہشت گرددں کے خلاف پوری قوم متحد ہو کر لڑنا ہو گا خود کش حملوں کو روکنا مشکل ضرور ہے حکومت اور ریاستی اداردں کے اقدامات قابل فخر ہیں حکومت اور افواج پاکستان ملکر ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کیلیئے کام کر رہی ہے پا کستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں دی ہیں اس کی کسی اور ملک میں مثال نہیں ملتی اور یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر جنگ لڑ رہی ہے اور یقینا بڑی خوش آنئد بات ہو گی کہ ملک کی سلامتی اور بقاء کی لیئے تمام سیاست دان ایک میز پر مل کر بیٹھیں اور دہشت گردوں کے خلاف مل کر نہ صرف آواز اٹھایئں بلکہ اس موذی مرض جیسی دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلیئے یکجاں ہوجائیں اور اس طرح کی ظالمانہ سازشوں کوبے نقاب کرنے کے لیے قانون بنایا جائے اوراگر کوئی آدمی ایسی جرات نہ کرے اور عدلیہ کو چاہئے کہ ایسے لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں اور ایسے لوگ جو یہ کاروائیاں کر رہے ہیں ان کو کیفر کردار تک پہچایا جائے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ضرب عضب آپریشن اور دیگر کاروایئوں سے دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے لیکن اس کے باوجود یہ ان کا متحرک ہونا تشوش ناک حالت کی عکاسی کرتا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کب تک دہشت گردی کا سلسلہ ہمارے ملک میں چلتا رہے گا آخر اس کا ذمہ دار کون ہے اس میں پاکستانی عوام کا کیا قصور ہے جیسا کہ ہمارا جینا دوبھر ہو گیا ہے بد امنی پھیل رہی ہے دھماکے ہو رہے ہیں اور دن بدن ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے اس لیے ابھی وقت آ گیا ہے کہ ہمیں اپنا ضمیر جگانا پڑے گا اور ہر پر امن طریقے سے ایسے تمام عناصر کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی ہو گی جو ہماری جان کے دشمن ہیں ہماری سیکورٹی اداردں،اور حکمرانوں سے اپیل ہے کہ وہ ملک کی سرحدں اور ہماری جانوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں اس لیے ہر ممکن طریقہ اختیار کیا جائے اور یہ ان کا فرض ہے اور آخر کار ہماری عدلیہ سے بھی اپیل ہے اگر کوئی شخص بھی جس طبقے سے تعلق رکھتا ہو جو ملک اور عوام کو نقصان پہچائے اور بے گناہ لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے تو عدلیہ کا فرض ہے کہ ان کو ایسی عبرت ناک سزا دیں اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں تاکہ آنئدہ کوئی ایسی جرت نہ کرے آخر میں تمام پاکستانیوں سے التجاء ہے کہ ملک میں امن کا ماحول بنانے کے لیے اگر کوئی مشکوک شخص نظر آئے تونزدیکی سیکورٹی اداروں کو اطلاع دیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے اور آنئدہ سانحہ کوٹئہ انتہائی افسوس ناک جیسے واقعات سے بچنے کے لیے مستقبل میں ہم سب کو جاگنا ہو گا اور ان تمام عناصر کا ذمہ دار صرف حکومت کو نہیں ٹھراناہے بلکہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم سب مل کر اس دہشت گردی کا مقابلہ کریں ورنہ اس سے پوری طرح چھٹکارا ملنا مشکل ہے اور جب تک ہم سب اس کے خاتمے کے لیے کوشش نہ کریں اور اپنی طاقت کے مطابق اس میں اہم کردار ادا نہ کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔