تحریر : روشن خٹک 2نومبر کو کیا ہو گا ؟ کیا نواز شریف کی حکومت ختم ہو جائے گی ؟ کیا مارشل لاء لگ جا ئے گا ؟ یا کچھ نہیں ہو گا ؟ یہ ہے وہ سوال جو آج ہر ایک کے زبان پر ہے۔ اگر چہ مستقبل کے بارے میں صحیح پیشین گو ئی کرنا ممکن نہیں، کیو نکہ غیب کا علم اللہ کی ذات کے علاوہ کسی کے پا س نہیں ، مگر حالات و واقعات کے تنا ظر میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 2نومبر کو کیا ہو گا !!!؟ یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ 2نومبر کو زور آزمائی نواز شریف اور عمران خان کے درمیان ہو گی اور یہ بھی ہم سب جانتے ہیں کہ زور آزمائی کے مقابلے میں ہمیشہ زیادہ طاقت رکھنے والا ہی جیتتا ہے۔
اس میں بھی کو ئی دو رائے نہیں کہ طا قت کا سر چشمہ عوام ہو تے ہیں، عوام بپھر جائے تو انہیں کو ئی روک نہیں سکتاا ور ان کا مطالبہ بالآخر ماننا ہی پڑتا ہے۔تاریخِ عالم میں ایسی بڑی بڑی مثا لیں مو جود ہیں کہ بڑے بڑے جا بر اور طاقتور حکمرانوں نے عوام کے سامنے ہتھیار ڈال کر ان کے سامنے سر نگوں ہوئے ۔مگر 2نومبر کو سامنے رکھتے ہو ئے اگر ہم عوام کو تولنے کی بات کریں تو بے شک عوام کی ایک بڑی تعداد عمران خان کے ساتھ ضرور ہے۔
مگر نواز شریف کا دامن بھی عوام سے خالی نہیں،اور دونوں کی پو زیشن تقریبا ففٹی ففٹی بنتی ہے، مگر نواز شریف کے پاس اقتدار ہے، حکومت ہے اور حکومت نام ہے، طاقت کا،یون اگر نواز شریف کے ساتھ حکومت کا طاقت جمع کر لیں اورہم عمران خان اور نواز شریف کے طاقت کا اندازہ لگائیں تو نواز شریف کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے۔البتہ وطنِ عزیز میں اسٹیبلشمنٹ کا وزن اچھا خا صا بھاری ہے۔ لہذا اگر اسٹیبلشمنٹ کا کچھ وزن عمران خان کے پلڑے میں ڈال دیا جائے تو پھر عمران خان کے جیتنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
Raheel Sharif Meeting
البتہ ایک بات طے ہے کہ پاک فوج کسی صورت میں مارشل لاء نہیں لگائے گی،کیونکہ حالات اس بات کی اجازت بالکل نہیں دیتی۔۔اور اس مرتبہ فوج نے یہ تہہیہ کر رکھا ہے کہ مارشل لاء کسی صورت میں نہیں لگائیں گے کیو نکہ ہمیشہ فوج پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ جمہوریت کو ڈی ریل کرتے ہیں اب انہوں نے مصصمم ارادہ کر لیا ہے کہ مارشل لاء نہیں لگا ئیں گے تاکہ پاکستانی عوام اپنے سیاسی لیڈروں کے کا رنامے دیکھ سکیں۔
اسی نواز شریف کے دورِ حکومت میں ایسے ایسے باتیں فوج کے سامنے آئی ہیں جو مارشل لاء لگانے کے لئے کا فی تھیں مگر مارشل لاء نہیں لگا دیا گیا۔۔بوجوہ 2نومبر کو ماشل لاء لگنے کا کو ئی امکان نہیں۔۔ نواز شریف حکومت کے رخصت ہو نے کا اگر چہ امکان دکھائی نہیں دیتا مگر جس بات کا امکان بظاہر نظر آرہا ہے ،وہ یہ ہے کہ عمران خان پی ٹی آئی کے تمام ارکانِ اسمبلی سے استعفے اگر مانگ لیں اور پی ٹی آئی کے تمام ارکانِ اسمبلی مستعفی ہو جائیں تو سیاسی بحران پیدا ہو جا ئیگا۔
نواز شریف کو مجبورا اگلے عام انتخابات کا اعلان کرنا پڑے گا۔ لیکن اگر پی ٹی آئی کے جملہ ارکانِ اسمبلی مستعفی نہیں ہو تے تو 2نومبر کو صرف ہلہ گلہ ہو گا، ّآنسو گیس کے شیل چلیں گے، ڈنڈے چلیں گے، گرفتا ریاں ہوں گی اور یوں 2نومبر کو لگنے والی فلم اختتام کو پہنچ جائے گی۔