تحریر : حنا انور پاکستان کی سر زمین گزشتہ چند برسوں سے بدترین دہشت گردی کا شکار ہے اسکا سہرا ہمارے حکمرانوں سے ہونے والی غلطیوں پر ہے کیوںکہ انغلطیوں کا خمیازہ پچھلے چند برسوں سے بلکہ دس، بارہ سالوں سے عوام کو کبھی بم دھماکوں کی صورت میں بھکتنا پڑتا ہے تو کبھی ٹارگٹ کلنگ کی صورت میں عوام کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے.
انحالات کو کابو میں لانے کیلئے ہمیشہ فوج کو آگے آنا پڑتا ہے اور یہ کہنا ہرگز غلط نہ ہوگا کہ آج ہم بڑی حد تک دہشت گردوں کے چنگل سے باہر آچکے ہیں اور یہ سب کچھ پاک فوج کیضربِ عضب آپریشن اور دیگر شہروں میں بروقت آپریشن کی بدولت ممکن ہوا ہے. لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے. اور اس پاک سر زمین کے دشمن چاروں طرف سے پاکستان کو گھیرے ہوئے ہیں.
حلیہ دنوں میں ہونے والے حملے نے پورے ملک کو ایک بار پھر سوگوار کر دیا جسمے کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنایا گیا. اس حملے میں تین دشتگرد شامل تھے اور انہوں نے علیالصبح پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کیا جب تمام اہلکار سو رہے تھے. دہشت گردوں نے آتے ہی سب سے پہلے فائرنگ کی اور اندر داخل ہو گئے اس دورانکیپٹن روح اللہ نے دہستگردوںکو کافی تگ ودو کرکے ایک جگہ پر مصروف کئے رکھا تا کہ زادہ نقصان نہ ہونے پائے لیکن اسی دوران دہشتگردوں نے پولیس مین ہال پہنچ کر فائرنگ کی، جہاں پر تربیت حاصل کرنے والے بہت سے کیڈٹ نوجوان بھی موجود تھے.
Police Training Center Attack
فائرنگ کے ساتھ ہی خودکش دھماکہ کر دیا گیا جس کے نتیجے میں پورا ہال آگ کی لپیٹ میں آگیااور خوفناک منظر پیش کرنے لگا. اس سانحے میں بھی تیس سے زائد ہلاکتیںہوئیں اور (60)ساٹھ سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے. اس دردناک سانحے کے نتیجے میں بھی بہت سے نوجوان شہید ہوئے اور اپنا خون بہا کر اس مٹی سے وفا کر گئے. اس واقعے کے رونما ہوتے ہی پشاور آرمی پبلک سکول حملے کی یاد تازہ ہوگء اس سانحے میں بھی اسی طرح دہشت گردوں نے بلا اشتعال مسلسل فائرنگ کر کے ہزاروں معصوم بچوں کے خون کی ہولی کھیلی. اس واقعے کے بعد بھی جابجا دہشت گردی کے خوفناک واقعے رونما ہوتے رہے.
کوئٹہ کے دہشتگرد حملے کے بعد چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نوازشریف نے کوئٹہ کا دورہ کیا اور شہید ہونے والے نوجوانوں کی نمازجنازہ میں شرکت کی اور اس کے ساتھ ہی ہسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی لیکن یہاں یہ بات سوچنے کی ہے کے پولیس ٹریننگ سینٹر کی سیکورٹی اس قدر ناقص تھی کہ دہشت گرد با آسانی سینٹر میں داخل ہوگئے اور ساتھ ہی یہ بات بھی قبل غور ہے کہ آخر کب تک یہ دہشت گرد ہماری عوام، ہماری افواج، ہماریپولیس، ہمارے طالب علموں کو نشانہ بناتے رہے گے ان کے عزائم کو خاک میں کب ملایا جائے گا؟ کب ان خوفناک دہشت گردوں کو کیفرِ کردارتک پہنچایا جائے گا؟ کبان شہیدوں کیخون کا حساب لیا جائے گا جو اس پاک سر زمیں کی حفاظتکرتے ہوئے گرایا گیا.
Police Training Centre in Quetta Attack
دہشت گرد اس ملک کوٹکڑوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور اس بزدلانہ کاروائیوں سے پورے ملک میں خوف اور انتشار پھیلانا چاہتے ہیں لیکن جس ملک کی فوج نڈر، بہادر اور جوش وجزبے سے سرشار ہو، جس ملک کی عوام کے حوصلے بلند ہوں اور جس ملک کے بچے عظیم پاکستان کے خاطر قربانی دینے کے لئے تیار ہوں اس سر زمین کو کبھی بھی نہیں مٹایا جا سکتا. سانحہ کوئٹہ میں کیپٹن روح اللہ نے دہشت گردوں کو دبوچ لیا اور خود کش حملے کے ساتھ ہی جامِ شہادت نوش کیا. آج بھی کوئٹہ کی سر زمین سوگوار ہے… اور ان شہیدوں کو سلام پیش کرتی ہے۔