ترکی (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ مغربی ملکوں کی طرف سے ترکی میں سزائے موت کی بحالی کی کوششوں پر تنقید کی کوئی حیثیت نہیں۔ وہ جلد ہی پارلیمنٹ میں سزائے موت بحال کرنے کے لیے بحث شروع کرائیں گے۔
انقرہ میں اپنے حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوآن نے کہا کہ عوام اصرار کے ساتھ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت سزائے موت پرپابندی اٹھائے۔ اس لیے ہم عوام کے پرزور مطالبے کے بعد سزائے موت کی بحالی کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کی تیاری کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پندرہ جولائی 2016ء کو حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے بعد عوام کی طرف سے باغیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ انقرہ میں منعقدہ اجتماع میں بھی لوگوں نے سزائے موت کی بحالی کے حق میں نعرے لگائے۔
اس دوران صدر ایردوآن نے اپنے حامیوں کو یقین دلایا کہ وہ پریشان نہ ہوں۔ انشاء اللہ جلد ہی سزائے موت کی بحالی کا معاملہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ حکومت کی درخواست پر سزائے موت بحال کرے گی۔ جب پارلیمنٹ نے فیصلہ دے دیا تو حکومت اس پر عمل درآمد میں تاخیر نہیں کرے گی۔
خیال رہے کہ ترکی میں سزائے موت پرعاید پابندی اٹھائے جانے کی کوششوں پر یورپی یونین کی طرف سے انقرہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ترکی میں سنہ 2004ء میں ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی شرط پر سزائے موت ختم کردی گئی تھی مگر پندرہ جولائی سنہ دو ہزار سولہ کو حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے بعد حکومت اس سزا کی بحالی کے لیے پرعزم دکھائی دیتی ہے۔