مظفرآباد (جیوڈیسک) پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحت کے لیے مشہور وادی نیلم، کشمیر کو تقسیم کرنے والی ’لائن آف کنٹرول‘ کے قریب ہی واقع ہے اور ’ایل او سی‘ پر حالیہ فائرنگ کے واقعات سے اس علاقے میں سیاحت اور عام لوگوں کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔
ضلع نیلم کے ڈپٹی کمشنر سردار وحید خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہفتے کی صبح ’لائن آف کنٹرول‘ پر چار گھنٹے تک جاری رہنے والی گولہ باری میں تین افراد زخمی ہوئے۔
فائرنگ و گولہ باری کے حالیہ واقعات کی وجہ سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے، بازاراور تعلیمی ادارے ہفتے کی صبح فائر شروع ہو تے ہی بند کر دیئے گئے جب کہ علاقے میں موجود سیاحوں کو نکلنے کا کہا گیا۔ ڈپٹی کمشنر سردار وحید خان کے مطابق تاحکم ثانی سیاحوں کی وادی نیلم میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
دو لاکھ آبادی پر مشتمل وادی نیلم ماضی میں بھی فائرنگ کے تبادلے کی زد میں رہی ہے۔ ’لائن آف کنٹرول‘ پر حالیہ واقعات سے پاکستانی کشمیر کے دیگر سرحدی علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ کشمیر کو منقسم کرنے والی عارضی حد بندی (لائن آف کنٹرول) اور ورکنگ باؤنڈری پر دونوں جانب کی فورسز کے درمیان فائرنگ کے مسلسل تبادلے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔
فائرنگ و گولہ باری کے حالیہ تبادلے سے دونوں ہی جانب جانی نقصان ہوا۔ پاکستان اور بھارت دونوں کی طرف سے ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔