مدھیہ پردیش (جیوڈیسک) انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کی پولیس کا کہنا ہے کہ صوبائی دارالحکومت بھوپال کی جیل سے بھاگنے والے کالعدم شدت پسند تنظیم سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) کے آٹھ شدت پسند مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے ہیں۔
مقامی صحافی شورح نیازی کے مطابق سیمی کے ان مبینہ کارکنوں کی ہلاکت شہر کے باہری علاقے میں ہونے والی ایک کارروائی کے دوران ہوئی ہے۔
پولیس نے ان کے نام، شیخ مجیب، ماجد، خالد، عقیل خلجی، ذاکر حسین، شیخ محبوب، محمد سالک اور امجد بتایا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا: ‘ہاں ان کے پاس ہتھیار تھے۔ انھوں نے گولیاں چلائیں، کراس فائرنگ ہوئی اور پولیس نے اپنے دفاع میں گولیاں چلائيں اور اس مقابلے میں وہ مارے گئے۔‘
انھوں نے کہا کہ شدت پسندوبں کے پاس موجود اسلیے کی تفصیل بعد میں فراہم کی جائے گی۔ اس سے قبل پولیس نے بتایا تھا کہ جیل سے فرار ہونے کا یہ واقعہ آج سوموار کی صبح ہی پیش آیا جس میں ایک محافظ ہلاک ہو گيا تھا۔
پولیس کے مطابق یہ قیدی پیر کی صبح ہی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے ڈی آئی جی رمن سنگھ نے بتایا کہ ’یہ واقعہ شب دو سے تین بجے کے درمیان رونما ہوا اور یہ لوگ پولیس گارڈ رادھے شیام کا گلا کاٹ کر نکل بھاگنے میں کامیاب ہو گئے۔‘
ریاست کے وزیر داخلہ بھوپندر سنگھ نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے جبکہ انڈیا کی وزارت داخلہ نے اس کے بارے میں ریاست سے تفیصلات طلب کی تھیں۔
انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق شدت پسندوں نے گارڈ پر سٹیل کی پلیٹ سے وار کیا اور بستر کی چادروں کی رسی بنا کر دیوار پھلانگ کر نکل گئے۔
سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا یعنی سیمی ایک کالعدم تنظیم ہے جس پر حکومت اسلامی بنیاد پرستی پھیلانے اور تخریب کاری سمیت دیگر سنگین الزام عائد کرتی رہی ہے۔
اس سے قبل مدھیہ پردیش کی جیل سے یکم اکتوبر سنہ 2013 کو اسی کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے سات قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے جن میں سے بعض کو بعد میں پکڑ لیا گيا تھا۔