پنجاب (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے دو نومبر کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے پنجاب بھر مسلسل دوسرے روز بھی تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری رہی اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے بھر سے 838 کارکنوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
صوبائی حکام کے مطابق صرف لاہور شہر سے تحریک انصاف کے 150 سرگرم کارکنوں کو گرفتار کیا گیا جو تحریک انصاف کے جلسے جلوسوں میں لوگوں کی شرکت کو یقنی بنانے اور پارٹی کی تنظیم کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
صوبے بھر میں پنجاب پولیس تحریک انصاف کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارتی رہی جن میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے پوتے ولید اقبال کی رہائش گاہ بھی شامل تھی۔
ولید اقبال نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ ان کی رہائیش گاہ کی بیرونی دیوار پر پولیس نے سیڑھیاں لگا کر عبور کرنے کی کوشش کی۔
لاہور ہائی کورٹ نے اس پر تفتیش کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو صوبے میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے بارے میں مکمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
لاہور شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور شہر سے نکلنے والی گاڑیوں خاص طور پر مسافر بسووں اور ویگنوں کو خصوصی طورپر چیک کیا جا رہا ہے۔
پنجاب پولیس کے حکام کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے تمام گرفتار شدہ کارکن سیاسی قیدی ہیں اور انھیں وہ تمام سہولیات دی جائیں گی جو سیاسی اسیروں کو حاصل ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ صوبے بھر سے ٹرانسپورٹروں کی طرف سے یہ شکایت موصول ہو رہی ہیں کہ ان کے ٹرکوں اور ٹرالوں کو پولیس زبردستی پکڑ پکڑ کر بند کر رہی ہے تاکہ انھیں مختلف سڑکیں بلاک کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتے سینکڑوں کی تعداد میں کنٹینروں کو پہلے ہی مختلف سڑکوں پر لگا دیا گیا ہے۔