شام (جیوڈیسک) شام میں صدر بشارالاسد کے دفاع میں لڑنے والے ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک جنرل سمیت مزید تین فوجی افسران ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایرانی ذرائع ابلاغ میں آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں شام کے شمالی شہر حلب میں باغیوں کے حملوں میں ایرانی فوج کو بھی غیرمعمولی جانی نقصان پہنچا ہے۔ باغیوں کے تازہ حملوں کےنتیجے میں ایرانی جنرل ذاکر حسینی سمیت تین افسران ہلاک ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے’فارس‘ کی رپورٹ کے مطابق حلب میں تازہ لڑائی کے دوران پاسداران انقلاب کے سربراہ کے مشیرخاص جنرل ذاکر حسینی ہلاک ہوگئے۔ ان کا آبائی تعلق ایران کے شمال مغربی شہر تبریز سے ہے۔ اس کےعلاوہ دو دیگر افسران بھی حلب میں تازہ جھڑپوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ ان میں سے ایک کی شناخت محمد تابہ اور دوسرے کی محمد کیھانی کے نام سے کی گئی ہے۔
محمد تابہ گیلان گورنری میں قائم فیلق 16 سے ہے۔ ان کے ہمراہ لڑائی میں شریک متعدد ایرانی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے تیسرے جنرل محمد کیھانی کا کا تعلق جنوب مغربی ایرانی شہر اندیمشک سے ہے۔ادھر شام میں لڑنے والی ایک عسکری تنظیم ترکستانی حزب الاسلامی کے شعبہ اطلاعات ونشریات نے ایک تصویری رپورٹ نشر کی ہے جس میں شامی فوج کے ایک کیمپ پر انقلابیوں کےحملے کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کارروائی میں اسدی فوج کے 40 اہلکاروں کے علاوہ جنوبی حلب میں سرگرم متعدد ایرانی افسران بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی حلب میں جاری لڑائی کو شامی فوج نے ’پروگرام 1070‘ کا نام دیا ہے۔ جنوبی حلب میں سرکاری فوج کے ایک کیمپ کو بارود سے بھری کار کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ اس کارروائی میں یقینی طور پر شام کےسرکاری فوجیوں اور ایرانی افسران کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں حلب میں ہلاک ہونےوالے ایک ایرانی بریگیڈیئر محدم علی محمد حسینی کو ایران میں دفن کیا گیا تھا۔ بریگیڈیئر حسینی پاسداران انقلاب کی کمانڈو یونٹ کے سربراہ تھے اور کئی ماہ سے شام میں اسدی فوج کے ہمراہ میدان جنگ میں لڑ رہے تھے۔ ایرانی فوج کے ایک دوسرے عہدیدار جنرل غلام رضا سمائی سمیت مزید دسیوں ایرانی فوجی ان دنوں حلب میں ہلاک ہوئے، جس کے بعد ان کی میتیں ایران لے جائی گئی تھیں۔