تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر رات سے جو مناظر میری آنکھوں نے دیکھے ہیں الحفیظ و الامان کیا اس قدر بھی اخلاقی قدروں کی پامالی ہو سکتی ہے یہ تو میرے فہم و شعور میں بھی نا تھا پھر سارا الزام ہم پولیس کو دے دیں گے کہ پولیس نے ایسا کیا ہے حالانکہ میں ان جوانوں کا قصور کسی طرح بھی نہیں نکالوں گا کیونکہ وہ تو حکم کے بندھے ہوئے ہیں ،کیاسیاسی مخالفین کو پکڑنے کے لیئے ان کی دیواریں پھلانگنا عین قانون ہے کس قانون میں یہ لکھا ہے کہ آپ ماوئوں بہنو ں اور بیٹیوں کو ہراساں کرو ؟ کیا اس پہ انسانیت نوحہ کناں نہیں ؟کہ گھروں میں سوئے ہوئے لوگوں کو بھی اٹھا لو کسی کو نہ چھوڑو یہ کس کا حکم ہے جناب خادم اعلی صاحب کا اور اگر کوئی تھانہ میں ملاقات کرنے چلا جائے تو کہا جاتا ہے کہ ملاقات بحکم وزیر اعلی بند ہے ۔ بہنوں بیٹیوں کی تذلیل کا حکم دینا کیا وزیر اعلی موصوف کو زیب دیتا ہے جو وزیر اعلی کسی ایک بچی کے ساتھ ظلم کو برداشت نہ کرے وہی ہزاروں ماوئوں بہنوں کو ننگی گالیاں کھانے پر مجبور کر سکتا ہے یہ بات میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھی کیا سیاسی مخالفین کی مائیں بہنیں بیٹیاں صرف انہی کی لگتی ہیں حالانکہ حاکم وقت رعایا کے لیئے باپ کا درجہ رکھتا ہے اور ایک باپ کم از کم ایسا نازیبا حکم نہیں دے سکتا اور اگر موصوف نے یہ حکم جاری کیا ہے تو وہ عوام سے کوئی رشتہ نہیں رکھتے ان کی نظر میں صرف انہی کی بیٹیاں اور بہنیں قابل تکریم ہیں یا پھر وہ سیاسی خوف کی وجہ سے ہر کسی کو اپنا دشمن سمجھ بیٹھے ہیں۔
قوم کی بیٹیاں کسی اکیڈیمی سے پڑھ کے آ رہی ہوں تو انکو گرفتار کر لو یہ بھی عمران خان کے جلسے میں جا رہی ہیں کتنے افسوس کی بات ہے وہ بچیاں منتیں کرتی رہیں انکی ایک نہ سنی جائے اور تھانوں میں بند کر دیا جائے کیا یہ اخلاقیات کے عین مطابق کیا جا رہا ہے ؟کیا ان گھروں میں جن کی دیواریں پھلانگی گئیں وہاں کوئی مفرور یا اشتہاری چھپے بیٹھے تھے ؟ وہاں دہشت گرد پناہ گزین تھے ؟اگر گھر میں کوئی سیاسی ورکر نہیں ملا تو بہت سی جگہوں پہ ان کے والد یا بھائیوں کو اٹھا لیا گیا کیا اسی کو جمہوریت کہتے ہیں کہ جمہور کو ہی پابند سلاسل کر دو ؟سرکار آپ کا تو فرمان ہے کہ ہمیں عوامی مینڈیٹ حاصل ہے آپ کو عوام نے یہ مینڈ یٹ اس لیا دیا ہے کہ ان کی چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پولیس کے بوٹوں تلے روندھ ڈالو صد افسوس کہ جمہوری حکومت اور جمہوریت کے دعویداروں نے آمریت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ۔شیخوپورہ میں رہائش پذیر میرے ایک دوست شکور حسین ورک جنہوں نے آزاد حیثیت سے کونسلر کا الیکشن لڑا تھا وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ یافتہ امیدوار بھی نہیں تھے کل رات ان کے گھر پر پولیس نے دو مرتبہ ریڈ کیا پہلے دس بجے رات کو اس کے بعد اڑھائی بجے رات کو دیواریں پھلانگ کر چھت کے ذریعے پولیس کے شیر جوان گھر میں داخل ہوئے گھر کے اندر سوئے ہوئے ایک ایک فرد کی بھرپور تذلیل کی ہر سونے والے کے اوپر اوڑھا ہوا کپڑا بڑی بے دردی سے کھینچتے رہے۔
گھر کی مستورات کو اس طرح ذلیل کرنا قانون کی کس کتاب میں درج ہے کیا وہ پورا خاندان کوئی دہشت گرد تھا جس کو اس بری طرح رسوا کیا گیا ۔اس طرح تو بدترین مجرم کی ماوئوں بہنوں بیٹیوں کو ذلیل کرنے کی قانون قطعی اجازت نہیں دیتا تو پھر کس قانون کے تحت شریف لوگوں کو شریف فیملی اپنے عتاب کا نشانہ بنا رہی ہے ؟ کیا عدالت نے دفعہ کے 144تحت شرفاء کو گھروں میں سوتے میں بھی پکڑنے کا اختیار دے دیا حکومت وقت کو کہ جس کی چاہے جب چاہے جیسے چاہے عزت کو پامال کر دو ؟قابل صد افسوس ہیں یہ واقعات جس کی وجہ سے ہم اقوام عالم کے سامنے شرمندگی بھی محسوس نہیں کر رہے ۔ اندھی طاقت کا استعمال کمزور کو طاقتور بنا دیتا ہے صاحب ۔ پی ٹی آئی نے تو دو نومبر کا ٹائم دیا تھا کہ اسلام آباد کو لاک کریں گے مگر آپ منے چھ دن پہلے ہی سے پورے ملک کو لاک کر کے رکھ دیا واہ صاحب واہ کیا کہنے ۔قارئین کرام میرا قطعی طور پر کوئی سیاسی کالم لکھنے کا ارادہ نہیں تھا کیونکہ نہ تو میں عمران خان کے دستر خوان سے کھاتا ہوں اور نہ ہی شریف برادران کے ٹکڑوں پہ گزر کرتا ہوں۔
Politics
سیاست ایک ایسا کھیل ہے جس کا میں کبھی بھی کھلاڑی نہ رہا ہوں نہ ہوں اور نہ بننے کا ارادہ ہے بات ہو رہی ہے چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پا مالی کی اس پر بحثیت پاکستانی ،بحیثیت مسلمان اور بحیثیت انسان میرا دل پارہ پارہ ہو گیا جب فقط اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لیئے اس دھرتی کے ہزاروں گھروں کے تقدس کو پامال کروایا گیا آخر کونسا ایسا خوف ہے صاحبان مسند کے دل میں جس کی وجہ سے انہوں نے پورے ملک کا سکون برباد کر ڈالا ؟ بھائی میرے اگر آپ واقعی دامن صاف کے حامل ہیں تو عمران خان کے سو دھرنے بھی آپ کو ہلا نہیں سکتے پھر کیوں آپ طاقت کا استعمال کر کے مخالف کے مئوقف کو اور تقویت دے رہے ہیں ۔ عمران خان کو آپ کنٹینر خان کہتے ہیں وہ اس لیئے کہ وہ کسی ایک جگہ پر کنٹینر لگا کر بیٹھ جاتا ہے مگر اس کے جواب میں آپ نے بھی تو پورے ملک میں کنٹینر شاہی قائم کر دی سارا ملک ہی لاک کر کے رکھ دیا زندگی مفلوج بنا کر رکھ دی آپ نے بھی ۔ آپ جانتے بھی ہیں کہ آپ کی اس کنٹینر شاہی نے دھرتی کا کتنا نقصان کیا اس نقصان کا ازالہ کر پائیں گے آپ ؟لفٹیننٹ کرنل شاہد کی شہادت کا سبب بنی آپ کی یہ کنٹینر شاہی اور اس عہدے تک جاتے ہوئے اس پاک وطن کے محافظ فرزد پر جانتے ہیں ماں دھرتی کا کتنا خرچ ہوا جسے آپ کی کنٹینر شاہی کھا گئی ؟اور بھی بہت سی باتیں ایسی ہیں جو قبضہ تحریر میں صرف یہ سوچ کر نہیں لا رہا کہ دنا کے سامنے ماں دھرتی کے لاڈلے بیٹوں کی کارگزاری دنیادیکھ کر کیا کہے گی ۔اور مزید کتنی جگ ہنسائی ہو گی۔
پہلے ہی حکم حاکم کے اسیر پولیس کے شیر جوانوں نے جو چاردیواری کا تقدس اپنے پائوں تلے روندا ہے اس پر انسانیت منہ چھپائے رو رہی ہے ۔ کتنی خوش ہوئی ہو گی ماں دھرتی جب اس کے بیٹوں کے حکم پر اسی دھرتی کے بیٹوں نے ماں دھرتی کی بیٹیوں کو رات کی تاریکی میں اپنا دبدبہ دکھایا ہو گا ؟ بہت دعا گو ہو گی انسانیت حاکم وقت اور شیر جوانوں کے لیئے جب دیواریں پھلانگ کر سوئی ہوئی بہنوں کے اوڑھے ہوئے کپڑے کھینچ رہے ہونگے ؟جب خدا کا خوف ذہنوں سے نکال کر لوگ اپنا خوف مخلوق خدا پر طاری کرناشروع کر دیتے ہیں تو اسی عمل کو تو فرعونی عمل کہا جاتا ہے۔
خدا کے لیئے سیاسی مخالفین کی ماوئوں بہنوں بیٹیوں کو بھی اتنا ہی مقدم اور مقدس جانو جتنا اپنی ماں بہن اور بیٹی کو مقدس و مقدم سمجھتے ہو ۔کیا کہتے ہیں سیانے کہ سانچ کو آنچ نہیں تو پھر ایسا قدم اٹھانے کی ضرورت کیوں پیش آئی اگر آپکا دامن صاف ہے تو ؟ خدا کے لیئے اپنے مخالفین اور قوم کو جواب دلیل سے دیں تذلیل سے نہیں اور فوری طور پر چادر چاردیواری کے تقدس کی سلامتی کا حکم دے کر اپنی دنیا بھی بچائیں اور آخرت بھی صرف حکومت بچانا کوئی کارنامہ نہیں۔
MS H Babar
تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر Mobile ;03344954919 Mail ;mhbabar4@gmai.com