اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت شروع کرنے بعد اعلان کردہ دھرنا نا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب دو نومبر کو ’’یوم تشکر منائیں گے۔ میں سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آپ نے (نواز شریف) سے جواب طلب کر لیا ہے۔‘‘
ملک کی عدالتی عظمٰی کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت جمعرات تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل پاکستان کی عدالت عظمٰی میں پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کے موقع پر عدالت نے فریقین سے تحریری یقین دہانی طلب کی ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن کا فیصلہ من و عن تسلیم کریں گے۔
چیف جسٹس انور ظہر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اگر سپریم کورٹ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کسی جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیتی ہے تو تمام فریق تحریری طور پر یہ یقین دہانی کروائیں کہ وہ کمیشن کے فیصلے کو تسلیم کریں گے۔
فریقین کے وکلاء نے اس موقع پر عدالت سے کہا کہ اُنھیں اپنی جماعت کے قائدین سے مشاورت کے لیے مہلت دی جائے، جس پر سماعت دن ایک بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
رواں سال اپریل میں پاناما پیپرز کے حوالے سے سامنے آنے والے انکشافات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے دو بیٹوں حسین اور حسن نواز کے علاوہ بیٹی مریم نواز کا نام بھی اُن افراد کی فہرست میں شامل تھا جنہوں نے بیرون ملک اثاثے بنانے کے لیے ’آف شور‘ کمپنیاں بنائیں۔
ان انکشافات کے بعد حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے حکومت پر شدید دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرائے لیکن تحقیقات کے طریقہ کار پر اتفاق نا ہو سکا۔
جب کہ عمران خان کی جماعت تحریک انصاف، شیخ رشید کی عوامی مسلم لیگ، جماعت اسلامی، جمہوری وطن پارٹی اور ایک وکیل طارق اسد نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
عمران خان نے پاناما لیکس کے معاملے کی تحقیقات نا ہونے پر دو نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، جب کہ حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اب جب کہ اس معاملے کی سماعت سپریم کورٹ میں ہو رہی ہے تو پھر احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے۔