کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ یہ بات سوچنے کی ہے کہ کیا صوبائی وزیر اعلیٰ اس طرح کے کام کرسکتا ہے جو کے پی کے کے وزیر اعلیٰ کر رہے ہیں، موجودہ حالات کا اس سے بہتر حل کوئی نہیں ہے کہ کے پی کے میں متبادل حکومت لائی جائے، اس وقت میں بھی صوبائی اسمبلی میں دیگر جماعتوں کے پاس اتنی اکثریت ہے کہ کوشش کر کے حکومت بنائی جا سکتی ہے، ذاتیات اور جماعتی سیاست سے ہٹ کر یہ مشورہ ہے کہ کے پی کے میں متبادل گورنمنٹ ملک گیر حالات میں توازن قائم کر سکتی ہے، عوام نے یہ سوچا تھا کہ تیسرے آپشن کی موجودگی میں تیس سال بعد جموریت کے مضبوط بنیادوں پر کھڑی رہ سکے گی مگر ایسا نہیں ہو سکا ہے۔
تیسرا آپشن پچھلوں سے زیادہ بھیانک ہے، عوام اسے رد کرچکی ہے، کوشش کی جائے کہ عدلیہ کے ذریعے معاملات کا حل ڈھونڈا جائے، پانامہ لیکس اور براماس لیک کے خلاف جمعیت علماء پاکستان بھی احتساب کے لئے کوشش کر رہی ہے مگر کیا اپوزیشن جماعتیں پانامہ اور براہماس لیک سے پاک ہیں؟قوم کو یہ واضح پیغام مل رہا ہے کہ 2نومبر کسی سازش کو آشکار کرے گی، کراچی ، لاہور، ملتان، گجرات، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد اور پنڈی میں منصوبہ بندی کے ساتھ حالات خراب کرنے کی کوشش جا رہی ہے، اگر کوئی انتہائی اقدام سامنے آیا تو قوم دھرنے دالوں کے خلاف تحریک کا آغازکردے گی، جمعیت علماء پاکستان اس تحریک کی قیادت کرے گی۔
مینار پاکستان میں عزت رسول کانفرنسۖ کی تیاریوں کے سلسلے میں ہونے والے تنظیمی دورے میں اجتماعا ت سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ کے پی کے میں متبادل حکومت کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے،گورنر راج کے جواب میںحالات مزید خراب کئے جائینگے،جمہوریت کش اقدامات میں حلیف جماعتیں اپنی سیاست کا آخری معرکہ لڑ رہی ہیں، جسے ایوان کی بجائے سڑکیں عزیز ہیں انہیں ایوانوں سے رخصت لے لینی چاہیے، تنخواہوں میں اضافے کے لئے حکومت و اپوزیشن جماعتوں کا ہر رکن متحد تھا، اب لڑائی فقط کارکنوں کو مصروف رکھنے لئے کی جا رہی ہے۔
ملک میں غیر یقینی صورتحال کے ذمہ دار حکومت اور اپوزیشن دونوں ہیں، قوم کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے، غریب سے دو وقت چولہہ جلانے کا حق بھی لیا جا رہا ہے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد کو دھرنوں اور مظاہروں سے پاک کیا جائے، پابندی عائد کی جائے کہ کوئی بھی جماعت یا گروہ دارالخلافہ کو یرغمال نہیں بنائے گا، دنیا میں کہیں بھی پارلیمنٹ اور حساس عمارتوں پر قبضہ نہیں کیا جاتا ہے، اسلام آباد میں بے حیائی و عریانی اور سر عام رقص و سرور کے جلسوں سے دنیا بھر میں پاکستان کی ہتک ہوتی ہے، مملکت کے عالمی مرتبے اور احترام کا خیال رکھا جائے، اس موقع پر جے یو پی سندھ کے رہنما عبدالمجید اسماعیل نورانی اور محمد امین نورانی ان کے ہمراہ تھے،