موصل (جیوڈیسک) ایک عراقی جنرل نے کہا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کو شہر سے نکال باہر کرنے کے لیے لڑائی جاری ہے اور خصوصي فورسز کے دستوں نے موصل کے اندر سرکاری ٹیلی وژن کی عمارت پر قبضہ کر لیا ہے۔
عراقی فورسز موصل کے مضافاتی علاقوں پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور یہ 2014 کے بعد سے پہلا موقع ہے کہ وہ شہر کے اندر جانے میں کامیاب ہوئیں ہیں۔
میجر جنرل سمیع الفریدی نے کہا ہے کہ فوجی دستے منگل کی صبح موصل کے ایک مضافاتی علاقے گوجالی میں داخل ہوئے جہاں ان کی اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کے ساتھ شديد جھڑپیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے شہر بھر میں کنکریٹ کی رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں تاکہ عراقی فوجیوں کی پیش قدمی کو روکا جا سکے۔
پیش قدمی کرتی ہوئی عراقی فورسز کو گوجالی کے مضافات میں اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں پر اتحاد کی جانب سے شديد فضائی حملوں کی مدد حاصل تھی۔ جہادیوں نے فوجیوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے گائیڈڈ ٹینک شکن میزائل اور راکٹ گرینیڈ استعمال کیے۔
عراقی فوجیوں کو موصل میں کامیابی دو ہفتوں کی سخت لڑائیوں کے بعد حاصل ہو رہی ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ لڑائیوں ٕ میں عراقی فوجیوں کو شیعہ ملیشا کی حمایت یافتہ کرد فورسز اور امریکی فضائی مدد حاصل ہے۔
موصل کو اسلامک اسٹیٹ سے پاک کر نے کے لیے امریکہ 2003 کے بعد سے اس ملک میں سب سے بڑا فوجی آپریشن کر رہا ہے۔