حلب میں لڑائی اور ہلاکتیں جاری، بشارالاسد مجرم قرار

Aleppo

Aleppo

حلب (جیوڈیسک) شام کے شمالی صوبہ حلب میں کئی مقامات پر باغیوں اور حکومت نواز فورسز کے درمیان خون ریز لڑائی اور ہلاکتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ دوسری جانب عالمی برادری نے ایک بار پھر حلب میں انسانی جانوں کے ضیاع پر صدر بشارالاسد کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق تزویراتی اہمیت کے حامل شہر حلب میں گذشتہ روز بشار الاسد کی فوج اور ان کے حامیوں نے بمباری کی۔ اسدی فوج حلب کے اہم مقامات کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے تباہ کن حملے کر رہی ہے۔

حلب کے مغربی محاذ پر شامی فوج اور اس کی وفادار فورسز بالخصوص روسی فوج کے جنگی طیاروں نے باغیوں کے ٹھکانوں پر غیرمعمولی فضائی حملے کیے ہیں۔ شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے’آبزرویٹری‘ کے مطابق روسی اور شامی فوج کے جنگی جہازوں سے مغربی حلب میں انقلابیوں کے مراکز پر کیے گئے فضائی حملوں میں دسیوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

مغرب حلب سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ شام کی سرکاری فوج اور اس کے حامیوں نے فتح الشام محاذ کے جنگجوؤں کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کیا ہے۔ حکومتی فورسز کی جانب سے شہر کے مغربی علاقوں میں منیان اور اس کے مضافات، جمعیۃ الزھراء، سلیمانیہ کالونی، سید علی کالونی اور الحمدانیہ پر راکٹوں سے حملے کیے ہیں۔

المنیان میں موجود اپوزیشن کی فورسز نے بشار الاسد کے حامیوں پر بھرپور جوابی حملہ کرتے ہوئے سرکاری فوج اور ان کے اجرتی قاتلوں کی پیش قدمی روک دی ہے۔

درایں اثناء عالمی سطح پر ایک بار پھر شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی بحث شروع ہوگئی ہے اور عالمی برادری اسد رجیم کو نہتے شہریوں کے خلاف ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا قصور قرار دیا دے رہی ہے۔

بین الاقوامی حلقوں میں جاری بحث کے دوران کہا جا رہا ہے کہ شامی فوج نے حلب میں الراشدین کالونی میں کلورین گیس پر مشتمل بیرل بم برسائے۔ اس گیس کا جنگ میں استعمال غیر قانونی اور سخت ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حلب کے مغرب میں الشیخ کے مقام پر بھی کیمیائی گیس سے تیار کردہ بیرل بم گرائے گئے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں بچے اور عورتیں دم گھنٹے سے متاثر ہوئی ہیں۔