گوادر (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں سرکاری حکام نے ایک جھڑپ میں چار افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
گوادر میں سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مکران انتظامیہ کی جانب سے انھیں بتایا گیا کہ ضلع کے علاقے بیلار کے علاقے میں چار افراد سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس علاقے سے چار افراد کی لاشوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا جن کی ہلاکت گولیاں لگنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔
سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ چاروں افراد کی شناخت ہوئی ہے جن کو ان کے رشتہ داروں کے حوالے کیا گیا۔
بلوچ قوم پرست جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ نے چاروں افراد کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارے جانے کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔
بی این ایم کی جانب سے میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق چاروں افراد کو پہلے ہی جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔
بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ ان میں سے ساجد بلوچ کو 31 جنوری 2013 اور صابر کو 4 اگست 2014 کو ضلع گوادر کے علاقے پسنی سے، مشکے کے رہائشی صلاح الدین کو 25 مارچ2013 کو کوئٹہ سے جبکہ ظفر بلوچ کو 13 اگست 2016 کو گوادر سے مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز نے لاپتہ کیا تھا۔
بی این ایم کی جانب سے ان افراد کو دوران حراست ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے ان افراد کو دوران حراست ہلاک کرنے کے الزام کو مسترد کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق جب عسکریت پسند مقابلے میں مارے جاتے ہیں تو یہ تنظیمیں اسے دوسرا رنگ دے کر سکیورٹی فورسز کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کرتی ہیں۔