تحریر : صباء نعیم یہ امر اطمینان بخش ہے کہ پاکستانی معیشت کی ترقی اور استحکام پر عالمی اداروں کی طرف سے باقاعدہ اعتماد کا اظہار کیا جانے لگا ہے۔ عالمی شہرت یافتہ ادارے سٹینڈرڈ اینڈ پورز(ایس اینڈ پی) نے پاکستان کی معیشت میں بہتری کا اعتراف کرتے ہوئے کریڈٹ ریٹنگ ”بی” کر دی ہے۔ عالمی ادارے کی طرف سے برملا یہ اظہار کیا گیا ہے کہ سی پیک کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو ترقی اور استحکام کے مواقع میسر آ رہے ہیں۔
یہ توقع بھی ظاہر کی گئی ہے کہ موجودہ صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی شرح نمو میں2019ء تک پانچ فیصد سالانہ اضافہ ہوتا رہے گا۔کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے اِس رائے کا بھی اظہار کیا ہے کہ پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت کے بعض اقدامات کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ تاہم یہ بات ذہن میں ضرور رکھی جائے کہ پاکستانی معیشت کے ڈھانچے میں کچھ کمزوریاں اب بھی موجود ہیں۔ان کمزوریوں میں ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار میں کمی اور سیکیورٹی خطرات سرفہرست ہیں۔انہی کی وجہ سے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کی حکومتی کوششوں کو بعض اوقات زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوتی ہے۔
وطنِ عزیز کو جن خطرات اور چیلنجوں کا گزشتہ کئی دہائیوں سے سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ کسی سے ڈھکی چھپی صورتِ حال نہیں۔ دہشت گردی اور کرپشن کے حوالے سے ہماری معیشت مسلسل لڑکھڑاتی رہی ہے۔ موجودہ دورِ حکومت میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے تعاون سے ایک مربوط خاص حکمتِ عملی اختیار کی۔اس حوالے سے اْنہیں قرضوں کی معیشت اور کشکول پکڑنے کے طعنے بھی برداشت کرنا پڑے، لیکن اسحاق ڈار نے وقتی دباؤ برداشت کرتے ہوئے آنے والے دور میں مستقل بنیادوں پر ملکی معیشت کی بہتری کو یقینی بنایا۔ اْن کی صلاحیتوں کی تعریف عالمی اداروں کی طرف سے بھی کی گئی ہے۔اِس وقت پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرنے کی پالیسی کو ترک کر دیا ہے۔اس کامیابی میں پاک چین اقتصادی راہداری کا اہم اور بنیادی کردار ہے۔
IMF
عالمی اداروں کی طرف سے برملا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت پر اعتماد کی بڑی وجہ پاک چین اقتصادی راہداری میں تیزی سے پیشرفت ہے۔ بیشتر معاشی ماہرین اور اداروں کی طرف سے حکومتِ پاکستان کو یہ مشورہ دیا جاتا رہا ہے کہ ٹیکس نیٹ کے دائرے کو وسیع کرنے کے لئے شاندار نتائج کے حامل اقدامات کئے جائیں۔حکومتی حلقے اس مشورے کو مفید اور درست قرار دیتے ہیں اور اسے عملی شکل دینے کے لئے گزشتہ ایک ڈیڑھ سال سے کوشاں بھی ہیں۔
اگرچہ اِس کوشش میں زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی،لیکن حکومتی اقدامات کے تسلسل کو دیکھتے ہوئے بعض معیشت دانوں کی طرف سے اِس توقع کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ آگے چل کر اِس میں بھرپور کامیابی حاصل ہو سکے گی۔اِسی طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل ہونے کے باعث بھی معاشی بہتری کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ایسے اقدامات کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارے پاکستان کی معیشت پر اعتماد کا اظہار کررہے ہیں۔یہ پیشرفت یقیناًاطمینان بخش ہے اور آگے چل کر دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔