آسٹریلیا (جیوڈیسک) آسٹریلوی کرکٹر فلپ ہیوز کی موت کی تحقیق کرنے والے اہلکار کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی ان کی موت کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ 25 سالہ فلپ ہیوز سنہ 2014 میں سڈنی میں کھیلے جانے والے ایک فرسٹ کلاس میچ کے دوران سر پر گیند لگنے سے زخمی ہو گئے تھے اور دو دن بعد ان کا ہسپتال میں انتقال ہو گیا تھا۔
مائیکل بارنس کے مطابق سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں نیو ساؤتھ ویلز کے بولر سین ایبٹ کی جانب سے کروائی جانے والی گیند میں ‘بدنیتی کے عزائم’ شامل نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں شارٹ پچ گیند کروانے کے سلسلے میں قوانین کو نافذ کروانے میں ‘کوئی ناکامی’ نہیں ہے۔
مائیکل بارنس کا کہنا تھا کہ اس دن فلپ کو 23 شارٹ پچ گیندیں کروائی گئیں جسے انھوں نے آسانی سے کھیل لیا۔ ‘میں نے یہ نیتجہ اخذ کیا ہے کہ ان کی موت ان شارٹ پچ گیندوں کی وجہ سے نہیں ہوئی۔
نیو ساؤتھ ویلز سے تعلق رکھنے والے کورونر مائیکل بارنس نے کرکٹ کو محفوظ بنانے کے لیے سفارشات دی ہیں۔
دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ وہ مائیکل بارنس کی جانب سے دی جانے والی سفارشات کو جلد سے جلد نافذ کرے گی۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیف جیمز سندر لینڈ نے پرتھ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم مستقبل میں دوبارہ اس قسم کے حادثے سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔
فل ہیوز نے سنہ 2009 سے سنہ 2013 کے درمیان 26 ٹیسٹ ميچوں میں آسٹریلیا کی نمائندگی کرتے ہوئے تین سنچریوں اور سات نصف سنچریوں کی مدد سے ڈیڑھ ہزار سے زیادہ رنز بنائے تھے۔