تحریر: رانا ظفر اقبال ظفر پیچھلے کسی روز سے پاکستان کی سڑکیں میدان جنگ بنی رہیں جس کا مقصد پاکستان تحریک انصاف کے کا رکنوں اور لیڈران کو اسلام آباد میں دھرنا دینے سے روکنا تھا جس میں مقا می و صو با ئی حکو مت کا فی حد تک کا میا ب رہی مگر گزرے ان دنوں میں سیا سی پا ر ٹیوں خصو صا اپو زیشن نے کیا حا صل کیا اور پا کستا ن تحر یک انصا ف نے اسلا م آد دھر نے کی با ت کر کے کتنی بڑی کا میا بی حا صل کی یہ وہ سوا لات ہیں جو پا کستا ن کا ہر شہری سوچنے پر مجبور ہے اور عمراان خا ن کے یو ٹرن پر حیران وپریشا ن بھی دیکھا ئی دیتا ہے ہر آدمی کی اپنی رائے ہو تی ہے جس پر اختلاف کر نے کا ہر شہری کو جمہو ری حق ہے اور اخلا قی تقا ضوں کی روشنی میں اس پر اپنا نقطہ نظر دینا بھی حق ہے پاکستان تحریک انصاف جو بقول چیر مین عمران خان عر صہ بیس سال سے ملکی سیا ست میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے اور ہمیشہ پا کستا ن سے کرپشن کا خا تمہ کر نے ،الیکشن میں نئی ریفار مز لانے ،دھاندلی کو ختم کر نے ،میر ٹ سسٹم کا نفا ذ،جمہو رییت کی بہا لی ،ملک کی تر قی ،کمشن ما فیا کا خا تمہ سمیت پا کستا ن کو تر قی کی منا زل پر پہنچا نے کی با ت کر رہے ہیں الیکشن 2013میں پا کستا ن تھر یک انصاف پا کستا ن کی بہت بڑی سیا سی پا رٹی کے طور پر ابھر کر سا منے آئی اور مسلم لیگ ن کے بعد دوسری پو زیشن لے کر پیپلز پا رٹی سمیت دیگر پا رٹیوں کا پول کھول کر عومی عدا لت کے سا منے رکھ دیا جس سے یہ بھی ثا بت کیا کہ پا کستا ن کی عوام پرانے نعروں داعووں اور کر پٹ لوگوں سے تنگ آ چکی ہے۔ اور پا کستا ن کی سیا ست میں تبدیلی چا ہتی ہے 2013 کے الیکشن کے بعد پا کستان تحر یک انصا ف نے الیکشن کے نتا ئج کو مسترد کرتے ہو ئے دھا ندلی کا الزام مسلم لیگ ن پر لگا یا اور اس کے لیے چا ر حلقو ں کا انتخا ب کیا کہ حکو مت ان چا ر حلقوں کو کھو لے اگر یہ حلقے درست ہو ئے تو الیکشن کے نتا ئج تسلیم کر لیے جا ئیں گے جس سلسلہ میں سیا سی جلسے بھی کیے گئے ،ٹی وی ،شو ،سمیت ہر ہر بہ استعما ل کیا گیا۔
مگر حکو مت نے چا ر حلقے کھو لنے میں ہٹ دھرنی مظا ہرہ کیا تو تحر یک انصاف نے دھرنے کا پروگرام بنا لیااس دوران حکو مت کی طر ف سے منہا ج القران سیکٹرییٹ کے سا منے سے بیرئیر اٹھانے کی کا روائی میں علا مہ طا ہر القادری کے کا ر کنوں پر فا ئر نگ کر دی جس میں چو دہ افراد جا ن سے گئے جب کے مبینہ طور پر 90سے زائد افراد گو لیوں سے زخمی ہو گئے یہ کا ر نا مہ مسلم لیگ ن کی حکو مت نے پنجا ب پو لیس سے سر انجا م دلایاجس سے پا کستا ن تحریک انصاف اور پا کستا ن عوامی تحریک کے درمیان دوستی کی پینگیں پروان چڑھا نے لگے جس میں عوامی مسلم لیگ کے رہنماں شیخ رشید احمدنے کلیدی کردار ادا کیا اور عمران خان اور طا ہر القادری کو ایک ایجنڈے پر لا کھڑا کیا میا ں نواز شریف استعفی دیں اور پھر پو ری دنیا نے دیکھا2014میں پا کستا ن تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے قا فلے اسلام آبا د کی طرف رواں دواں ہو ئے اور دونوں نے ڈی چو ک پر ڈیرے جما لیے اور حکو مت مخالف جتنا بول سکتے تھے اپنی تقریروں میں بو ل کر کیچر ڈالا گیا جس میں کچھ سچا ئی تھی اور کچھ بھرم رکھنے کے لیے جھو ٹ بھی شا مل کیا گیا وہاں ناخوشگوار واقعات میں بھی پیش آئے جس میں پا کستا ن ٹیلی ویزن پرحملہ ،پارلیمنٹ کے دروازوں تک جا نا سپریم کورٹ کی دیواروں پر کپڑے لٹکا نا اور تین افراد کی ہلا کتیں شا مل تھیں پا کستا ن عوا می تحریک نے با قا عدہ خیمہ بستی آبا د کر لی جب کہ بر گر گروپ تحریک انصا ف روزا نہ چا ر بجے سے رات با رہ بجے تک دھواں دار تقا ریر سے حکو مت کو گیرا نے کی کو ششوں میں مصروف رہے مذکو رہ دھرنا ایک سو چھبیس دن تک چلا جس میں تحریک انصا ف مو جود ررہی جب کہ چند روز قبل علا مہ طا ہر القادری کی طرف سے دھرنا ختم کر دینے کا علان بھی کیا گیا جسے شیخ رشید نے یو ں بیا ن کیا کہ قر با نی سے پہلے قصا ئی بھا گ گیا میں کیا کر سکتا ہوں ابھی تحر یک انسا ف کا دھرنا جا ری تھا کہ پشا ور میں آرمی سکو ل پر دہشت گردوں نے حملہ کر کے معصوم طا لب علموں کی بہت بڑی تعداد میں شہید و زخمی کر دیا۔
جس پر جس پر پوری قوم سوگ گوار ہو گئی وہاں عمران خان نے بھی مو قع دیکھ کر دھر نا ختم کر نے کا علا ن کیا اور حقیقت میں بند گلی میں کھرا ہو نے کی وجہ سے را ستہ ملتے ہی جا ن چھڑا کر سیا سی ساکھ بچا نے میں کا میا ب ہو گیامزے کی با ت یہ ہے کہ اس دھرنے کی وجہ سے تحریک انصاف حکو مت کو استعفی پر مجبور تو ۔نہ کر سکی مگر جا وید ہا شمی سینئر سیا ست دان سے ضرور محروم ہو گئے جس نے پا رٹی قیا دت سے نا رضگی ظا ہر کی اور تحریک انصاف کو چھوڑ کر واپس ملتان آ گئے اور پھر جا وید ہا شمی نے کور کمیٹی کے فیصلوں سمیت کئی راز بے نقاب کر کے تحر یک انصاف پرگو لا با ری کر کے اپنی بھڑاس بھی نکا لی جو تا حال جا ری وسا ری ہے دھر نا ختم ہو نے کہ بعد پی ٹی آئی نے ایسی کو ئی حما قت تو بعد میں نہ کی مگرجنون کو تازہ دم رکھنے کے لیے صوبہ سندھ ،کے پی کے اور پنجا ب میں جلسوں کا انقعا د کیا اور کا فی حد تک کا میا ب رہی جلسوں میں عمران خان اور تحر یک انصا ف کو پزیرائی ملتی رہی اور وہ حکمرانوں خصو صا مسلم لیگ ن و میا ں نواز شریف پر الزامات کی با رش کر تے دیکھا ئی دئیے کیو نکہ ان میں سچا ئی کچھ یوں بھی نظر آئی کہ جن چا ر حلقوں کی وہ با ت کر تے تھے وہ کھو لے تو مسلم لیگ ن اور 2013کے الیکشنوں کا بھا نڈا بھی پھو ٹ گیا جس میں وسیع پیما نے پر دھا ندلی کے شوا ہد ملنے پر قوم نے عمران خان کو سچا سمجھنا شروع کر دیا اور مسلم لیگ ن دھاندلی کی پیداوارکے طور پر سا منے آ گئی ابھی تحریک انصاف حکومت پر دبا و ڈالنے کے لیے جلسوں اور ریلیوں میں مگن ہی تھی کہ دنیا بھر میں ایک طو فان اٹھا اور پا نا مہ لیگ سا منے آگئی جس میں حسن نواز ،حسین نواز ،مریم نواز کے نا م سے آف شور کمپنیاں بے نقا ب ہو گئیں تو وہاں علیم خاں ،جہا نگیر ترین سمیت کئی سیا ست دان اور بزنس مینوں کے نام سا منے آ گئے چو نکہ مریم نواز کئی پروگراموں میں کہہ چکی تھی کہ پا کستا ن اور بیرون ملک میں ان کے نا م پر نا تو کوئی کا رو با ر ہے اور نا ہی کوئی جا ئیداد ہے۔
Hassan Nawaz
مگر حسن نواز نے پانامہ لیکس پر بیان دیتے ہوئے فرما یا کہ الحمدللہ یہ کا رو بار ہمارے ہیں اور مریم نواز کو بھی شامل کیا میاں نواز شریف کی کمزوری کو پکڑنے کے لئے تا ک میں بیٹھی تحریک انصاف نے پا نا مہ لیکس میںحکمران جما عت کے لیڈر میا ں محمد نواز شریف کی اولا د کے نا م سنتے ہی ملک گیر ملک بچا و اور احتسا ب کرو کی آواز کو بلند کرنا شروع کر دیا جس میں عمران خا ن نے کہا کہ پا کستا ن میں لو گ دو یا تین دن بعد با ت کو بھول جا تے ہیں مگر جب تک میر ی زندگی ہے میں عوام کو ہر با ت بھو لنے نہیں دو ںگا اور پھر ایک با ر جلسوں کا انعقاد کیا جا نے لگا ریلیا ں نکلنے لگی ہر با ر ایک ہی مطا لبہ کیا جا نے لگا یا استیفعی دو یا تلا شی دوتحریک انصا ف نے اچا نک رائے ونڈ میں جلسے کا علان کر دیا جس پر دونوں طرف کے حما یتوں نے بہت سے پروگراموں میں اخلاق سے گری ہو ئی گفتگوکی جھگڑے اور ٹکراوں کی نو بت پیدا ہو گئی اور پھر اچا نک ن لیگ کی طر ف سے اپنے کا رکنوں کو خامو ش رہنے کے لیے نواز شریف اور شہبا ز شریف نے ہدا یا ت جا ری کر دی اور تحر یک انصا ف نے رائے ونڈ کے قریب بھر پور جلسہ کیا جس میں تحر یک انصا ف نے پا ور شو تو کر دی مگر استعفی یا تلا شی لینے میں نا کا م رہی اور نا ہی حکو مت نے تحریک انصاف کے کسی بھی اقدام کو سیریس لیا میری سمجھ کے مطا بق جس جس طرح وقت گزرتا گیا تحریک انصاف کے لیڈران اور ن لیگ کے لیڈران چڑچڑے دیکھا ئی دئے اور اخلا قیات کا دامن چھو ٹتا نظر آیا اور تحریک انصاف کی طرف عمران خان نے سیا سی خودکشی کرتے ہو ئے علان کیا کے دو نو مبر کو اسلا م آباد لاک ڈاون کیا گیا۔
جس میں پا کستا ن بھر سے تحر یک انصا ف کے ورکر اور شہری دس لاکھ کی تعداد میں شرکت کریں گے اور حکومت سے مطا لبہ کیا جا ئے گا کہ وزیر اعظم استعفی دے یا تلا شی دے عمران خان کے لفظ لاک ڈاون اسلام آباد میں تحریک انصاف کو دھرنے کی طرح ایک بار پھر بند گلی میں کھڑا کر دیا اور پو رے پاکستا ن کے ورکر کو حوکم دیا کہ یکم نومبر تک بنی گا لہ پہنچ جا ئیں جس میں وزیر اعلی کے پی کے پرویز خٹک نے اپنے صوبے سے ایک لاکھ سے زائد افراد کو اسلام آباد لانے کا بھی اجلاس میں وعدہ کیا اس علان کے بعد جہاں تحریک انصاف ورکر کو چا رج کرنے میں لگ گئی وہاں عوام بھی عوامی مسلم لیگ کے رہنماں شیخ رشید احمد کا وشوں میں مصروف ہو گئے اور علان فرما یا کہ اٹھا ئیس اکتو بر کو لال حویلی میں بہت بڑا جلسہ کیا جا ئے گا جس کی صدارت اتہا دی عمران خان کریں گے اور یہ جلسہ حکمرانوں کی سیا سی تابوت میں آخری کھیل ثا بت ہو گاا ور سب کے 28اکتوبر کے جلسہ سمیت 2نومبر کے لاک ڈاون کو پا یہ تکمیل تک پہنچا نے کے لئے متحرک ہو گئے اس دوران عوام نے اسلام آبا د کو لاک ڈاون کر نے کے نعرہ کو نا پسندیدہ قرار دیا جس پر یو ٹرن خان نے کہا جب دس لاکھ لوگ اسلام آبا د آئیں گے تو لاک ڈاون خود بخود ہو جا ئے گا حالا نکہ پہلے علان میں کہا گیا تھا کسی سرکا ری ادارے کو کام نہیں کر نے دیا جا ئے گا اور اسلام آبا د کو نو جگہوں سے کئی داخلی اور خارجی راستوں سے بند کر کے حکو مت پر دبا و ڈالا جا ئے گا رفتہ رفتہ اٹھا ئیس اکتو بر آ گیا حکو مت نے شیخ رشید کے جلسے کو فلا پ کر نے کے لئے مضبو ط منصو بہ بندی کی گئی لا ل حویلی کو چا روں طرف سے کنٹینر لگا کر بند کر دیا اور لال حویلی سمیت راولپنڈی کے تما م راستوں پر سیکیو رٹی فورسیز کی بھاری تعداد تعینا ت کر نے کے علا وہ عوا می مسلم لیگ اور تحریک انصا ف کے ورکرز کی گرفتا ری کے لئے ہر ممکن حر بہ استعمال کیا گیا جس میں لا ٹھی چا رج ،آنسو گیس ،چا در اور چا ر دیواری کا تقدس پا مال کرنا بھی شا مل رہا دن بھر پو لیس اور ورکرز میں آنکھ مچو لی جا ری رہی شیخ رشید نے اس دوران خفیہ مقا م سے اعلا ن کیا کہ وہ دو سے تین بجے ہر حا ل میں کمیٹی چو ک پہنچے گا اور وعدہ کے مطا بق دبنگ اینٹری دیتے ہو ئے شیخ رشید مو ٹر سا ئیکل پر پہنچے اور بڑے انداز میں دوڑ کر ورکر زکے پا س گئے اور میڈیا کی گا ڑی پر بیٹھ ک سگارسلگایا اور نواز شریف کو للکا رتے ہو ئے کہا کہ ،نواز شریف میں آگیا۔
گرفتار کر نا ہے تو کر لو شیخ رشید کی اکیلے انٹری پر تجزیہ نگا ر سمیت تما م سیا سی پا رٹیاں حیران رہ گئیں مگر دوست ہو یا دشمن سب نے شیخ رشید کو دلیر اور کئی خطا بات سے نوازا جب کہ عمران خان اور اس کے بر گر گروپ کو سو شل میڈیا پر لعن طعن کی گئی دو نو مبر کے لئے ورکر بنی گا لہ پہنچنا شروع ہو ئے تو سیکیورٹی فو رسیز حر کت میں آ گئی تشدد کیا گیا خواتین کو با لوں سے پکڑ کر کھینچا گیا جیلوں میں ڈالنے کے علاوہ عا رف علوی اور عمران اسماعیل کو بھی تھا نے کی ہوا کھا نہ پڑی اس دوران بھی ورکرز کو عمران خان اور دیگر لیڈران کی بہت کمی محسوس ہو ئی دھرنے سے دو روز قبل پرویز خٹک،وزیر اعلی خیبر پختونخواہ کی قیا دت میں صوابی سے ایک لاکھ تو نہیں پچا س ہزار بھی نہیں صرف پا نچ دس ہزار پر مشتمل قا فلہ اسلام آبا د کی طرف نکلا جسے ہا رون آبا د پل پر روک لیا گیا اور آنسو گیس کی برسا ت کر کے پیچھے دھکیلنے کی کو شش کی گئی مگر تا زہ دم ورکر زنے روکا وٹیں ہٹا کر راستہ بنا یا جہا ں آٹھ گا ڑیوں اور کئی موٹر سائیکلوں کو جلا دیاگیا اس پر جہاں عوام کی طرف سے حکو مت کو ظالم کہا گیا وہاں راستے بند ہو نے کی وجہ سے پریشا ن عوام نے بھی حکمرانوں کو آڑے ہا تھوں لیا پرویز خٹک کے قا فلے کو برہا ن پر سیکیورٹی فو رسز کا سا منا کرنا پڑا جہاں آئی جی پو لیس نے خو د اپنی زیر نگرانی مظا ہرین کو روکنے کے لیے احکا مات دیے۔
PTI Worker
شدد شیللنگ اور فورسز کی اعلی حکمت عملی کی بدولت پی ٹی آی ورکر راستہ کھولنے میں کامیاب نہ ہوئے بلکہ شیلینگ سے بیہوش ہو نے لگے تو پرویز خٹک نے کا رکنا ن کو پیچھے بلا لیا اور ہدایات دیں کہ رات یہاں گزاریں تا زہ دم ہو کر صبح آگے بڑھیں گے تھو ڑی دیر بعد ہی عمران خان کی طرف سے ورکروں کو صوابی جا نے کی ہدا یات جا ری کی گئی رات آہستہ آہستہ صبح کی طرف چلی جا رہی تھی پو رے ملک میں پو لیس کے چھا پے ،نا کے ،پکڑدھکڑ جا ری تھی شیخ رشید عمران خان کو با ہر بلا رہا تھا اسلام آبا د کی سڑکوں پر آنسو گیس کی شیلنگ اور ورکروں کی مڈ بھیڑ جا ری تھی بنی گا لہ کے با ہر ان کا رکنان کا ہجوم تھا جو پہا ڑوں اور دشوار گزار راستوں سے چل کر آئے تھے ہر طرف دو نو مبر کے حوالے سے عجیب سا خوف پا یا جا تا تھا دونوں پا رٹیوں کی طرف سے پنجا ب اور کے پی کے حوالے سے با تیں ہو رہی تھی یکم نومبر کے دن بھی دن بھر سڑکوں پر پو لیس اور ورکروں کے درمیان آنکھ مچولی جا ری رہی جس میں پو لیس نے تشدد کی انتہا ء بھی کی اور خواتین کے تقدس کو پا مال بھی کیا دونوں طرف سے سخت بیا نات اور الزامات لگا ئے جا رہے تھے صوابی کے قریب رکا ہوا قا فلہ تا زہ دم ہو کر آگے بڑ ھنے کی تدابیر کر رہا تھا کہ اس دوران سپریم کورٹ میں دائر پا نا مہ لیکس کے معا ملے پر کیس کو ججز نے سیر یس لیا اور ملکی صورتحال بگر تے حالا ت پر بھر پور مو قف دینے کے ساتھ پا نا مہ لیکس کیس کو سننے کی بھی حامی بھری بند گلی میں کھڑے عمران خان کو اس صورتحال سے نکلنے کے لیے ایک اور موقع مل گیا ۔جس نے دھرنا،احتجاج،لاک ڈائون،ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سپریم کورٹ پر اعتماد کا اظہار کیا اور پرویز خٹک کو کارکنوں کے ہمراہ واپس جانے کی ہدایات دیں اور ساتھ ہی عمران خان نے اعلان فرمایا کہ دو نومبر کو اسلام آباد میں یوم تشکر منایا جائے گا۔
جسمیں دس لاکھ افراد،کارکن پی ٹی آئی شرکت کریں گے اس اعلان پر جذباتی کارکنان نے اور پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر خوب اپنے دل کی بھڑاس نکالی اور عمران خان و پی ٹی آئی لیڈران کی ٹھکائی کی دو نومبر کو تحریک انصاف کی طرف سے چوبیس گھنٹے کی کال پر پلے گرائونڈ میں ایک بھرپور جلسہ کیا گیا جس میں دعوے کے مطابق دس لاکھ افراد تو نہیں ،پانچ لاکھ،دو لاکھ بھی نہیں مگر ایک لاکھ کے قریب کارکنان نے شرکت کی جو ایک بھرپور جلسہ کہا جا سکتا ہے جلسے میں عمران خان اور دیگر مقررین نے پرانے الزامات لگانے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم استعفی یا تلاشی مانگ رہے تھے اب نواز شریف کی تلاشی شروع ہو جائے گی۔اس ساری بھاگ دوڑ الزامات کی جنگ میں دیکھنا تو یہ ہے کہ پاکستانی عوام کو کیا ملا اور پی ٹی آئی کے ہاتھ کیا آیا اور ن لیگ کو کتنا نقصان ہوا۔تحریک انصاف نے ساڑھے تین سال کی سیاسی جدوجہد میں عوام کو کرپشن،دھاندلی اور پانامہ لیکس بھولنے نہیں دیا جسکی وجہ سے پاکستان میں پہلی بار ایک طاقت ور سیاسی خاندان،ملکی وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف تحقیقات کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے جو ماضی میں کبھی نہیں ہو پایا اور نہ ہی اسکا تصور کیا جا سکتا تھا۔تحریک انصاف کی ہی جدوجہد سے مسلم لیگ ن احتساب کے لیے کٹہرے میں آئی کیو نکہ جس طرح پی ٹی آئی کے پاس کوئی اور راستہ نہیں بچا تھا اسی طرح مسلم لیگ بھی بے بس ہو چکی تھی ۔اور یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اگر عمران خان اٹھائیس اکتوبر کے بعد کسی بھی دن سڑکوں پر آ جاتے تو سیکورٹی فورسزز اور کارکنان کے درمیان تصادم یقینی تھا جس میں پاکستانی قوم کو کئی جنازے اٹھانا پڑتے اور ان شہادتوں سے بھی وہی حاصل ہوتا جو ججزز نے اس ملک و قوم پر مہربانی فرمائی۔اور پھر شاید جمہوریت بھی نہ رہتی بلکہ میرے عزیز ہم وطنوں مجبورا ہو جاتا جس کے لیے پاکستان آرمی نے کبھی خواہش نہیں رکھی تھی۔
اس لاک ڈائون کرنے کے اعلان کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری نے لفظی حمایت پی ٹی آئی کی جاری رکھی اور خود کو ترپ کا پتہ سمجھ کر ،،کاری ضرب ،،لگانے کی طاق میں رہے مقاصد پورے نہ ہونے انہیں جہاں سخت مایوسی ہوئی وہاں تحریک انصاف سے اتحاد علحدگی بھی اختیار فرما لی۔پیپلز پارٹی ہمیشہ کی طرح مفاد اٹھائو کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ،،پٹھو گرم،،کھیلتی رہی اور اس دبائو کی وجہ سے کل کو دہشت گرد،سہولت کار،کرپشن کا بے تاج بادشاہ سمیت نجانے کن کن سنگین نوعیت کے الزامات میں جیل کی یاترا پر ڈاکٹر عاصم کو رہا کروانے میں کامیاب ہو گئی جس سے ثابت ہوا کہ ن اور پی پی پی میں ہونے والا اقتدار کا این آر او تا حال جاری ہے جس میں صوبہ سندھ پی پی پی کا اور پنجاب ن کا رہے گا جبکہ وفاق پر باری لی جائے گی۔اور اپوزیشن میں رہ کر لفظی جنگ لڑی جائے گی۔اسی طرح دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی تحریک انصاف کو اکیلا کر کے اپنے اپنے مقاصد حاصل کیے۔ان گزرے ساڑھے تین سالوں میں عمران خان کی طرف سے اخلاقیات کے جنازے اٹھائے گئے جسمیں انہوں نے دیگر سیاسی پارٹیوں کے قائدین اور وزرز کے خلاف سخت بیانات دیے مگر اس کے ساتھ ہی ن لیگ بھی پیچھے نہ رہی انکے قابل ذکر وزرا نے بھی اخلاقیات کا جنازہ نکالنے میں کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔اور عمران خان کی ازواجی زندگی تک کو نشانہ بنا کر لیڈران سے شاباش وصول کی۔اب چونکہ پانامی لیکس کے حوالے سے سپریم کورٹ ایکشن میں آ چکا ہے جسمیں لگتا تو یہ ہے کہ اگر اپوزیشن کے ٹی او آر پر تحقیات ہوئیں تو نواز شریف کو برے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
PTI and PLM N
جو کسی بھی صورت ن لیگ اور اسکی قیادت کو قبول نہیں ہے ۔تحریک انصاف نے اس عرصہ میں خود کو ایک بہت بڑی سیاسی پارٹی کے طور پر منوایا ہے اور اپنی ذاتی جدوجہد سے لاکھوں مشکلات، حکومتی مشینری کا سامنا کرتے ہوئے حکمرانوں کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے جو پاکستانی عوام ،تحریک انصاف اور اسکے کارکنان کی بہت بڑی کامیابی تصور کی جا رہی ہے اور لگ یونہی رہا ہے کہ اگر عمران خان ،پرویز خٹک سمیت دیگر راہنماء اپنی زبانوں کو اخلاقیات کا درس دیکر انداز گفتگو لیڈران والا اپنا لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ آئندہ الیکشن میں ن لیگ کو ٹف ٹائم ملے اور انکا ہر امیدوار،، ن ،،و،پی پی پی کے لیے لوہے کا چنا بن جائے گا۔ان حالات میں اسلام آباد لاک ڈائون کے حوالے سے یہ بھی سچ ہے کہ تحریک انصاف کے شہر کو بند کرنا تھا جو حقیقت ہے جس سے اب جتنا بھی انکار کیا جائے اتنا ہی قوم کے ساتھ جھوٹ بولا جائے گا مگر اب شہروں کو بند کرنے کی سیاست کا خاتمہ ہونا چاہیے اور احتساب کا عمل شروع ہونا چاہیے تاکہ ہم ایک ملک اور قوم بن سکیں۔نیز پاکستان پیپلز پارٹی جو اب تک پانامہ لیک کے حوالے سے سپریم کورٹ نہیں جانا چاہتی تھی اور اسکے نامور لیڈران خیال ظاہر کرتے تھے کہ پانامہ لیک کے معاملے میں سپریم کورٹ سے کچھ حاصل نہیں ہو گا اب سابق گورنر پنجاب و پیپلز پارٹی کے سرگرم راہنما لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کے مطابق کہ آئندہ چند دن میں پی پی پی بھی پانامہ لیک کے حوالے سے سپریم کورٹ میں رجوع کر رہی ہے اور اعتزاز حسن ایڈووکیٹ کا بھی اب یہی خیال ہے اور آسف علی زرداری،بلاول بھٹو زرداری سے اجازت لینے کے لیے گزارش کر دی گئی ہے جس سے ثابت ہو رہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو خدشات نے گھیر رکھا ہے کہ اگر اس کیس میں نواز شریف اور اسکے خاندان کے خلاف فیصلہ آ گیا تو ،،چاچا،،عمران خان مزید پاپولر ہو جائے گا اور تحریک انصاف آئندہ الیکشن میں سب کو پیچھے چھور دے گی۔
یہ اس وقت ہی حقیقت بن سکتا ہے جب عمران خان اخلاقیات کا دامن پکڑیں گے اور جن پارٹیوں سے اتحاد کرتے ہیں انکو ساتھ لیکر چلنے کے ساتھ ساتھ ہر اہم معاملے اور ایشو پر بات کر کے فیصلہ کرتے رہیں گے کیونکہ اس حوالے سے بھی متوقع دھرنا میں ،ق لیگ،عوامی تحریک،عوامی مسلم لیگ ،نبیل گبول سمیت دیگر لوگوں نے دو نومبر کے دھرنے کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون کر رہے تھے مگر جب دھرنا موخر کرنے کا اعلان سامنے آیا تو شیخ رشید سمیت تمام اپوزیشن راہنمائوں شدید جھٹکا لگا اور اکثریت نے اپنے سخت ریماکس دیکر غصے کا اظہار کیا۔یہاں یہ قابل ذکر ہے کہ ان سیاسی شخصیات کو یہ جان لینا چاہیے کہ جنرل راحیل شریف چیف آف آرمی سٹاف کو سیاسی اقتدار کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی پاک اارمی کیچڑ بھری چادر اورھنا پسند کرتی ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ جب بھی ملکی سلامتی پر صرف اائے پاک فوج کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا جسمیں سخت فیصلے بھی شامل ہوتے ہیں جیسے کہ آج کل خبر لیک کا معاملہ چل رہا ہے جسمیں پرویز رشید کی قربانی رائیگاں جاتی نظر آرہی ہے اور لگ رہا ہے کہ کوئی نہ کوئی،، لیک ،،بادشاہوں کے گلے پڑنے والی ہے۔