شام (جیوڈیسک) شام میں صدر بشار الاسد کی وفادار فوج نے دارالحکومت دمشق کے مشرق میں وقع حراستا شہر میں چھوٹے بچوں کے ایک اسکول پر بمباری کر کے کم سے کم چھ بچوں کو شہید اور متعدد کو زخمی کر دیا۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والی ’آبزرویٹری برائے انسانی حقوق‘ کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے ایک بیان میں بتایا کہ اتوار کے روز حرستا شہر میں کم سن بچوں کے ایک اسکول پر اسدی طیاروں نے وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں چھ بچے جاں بحق اور کم سے کم 17 زخمی ہوگئے۔
شامی جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں شدید زخمی ہونے والے ایک بچے کی تصویر فرانس کے ایک فوٹر گرافرنے فیلڈ اسپتال کے ایک بستر سے لی۔ بچے کو خون میں لت پت دیکھاجا سکتا ہے اور خون کی وجہ سے اس کا چہرہ ناقابل شناخت ہے۔ تصویر میں اسکول کے فرش پر شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کا خون جا بہ جا بکھرا پڑا ہے۔
بچوں کے کھلونے اور کتابیں بھی بکھری دیکھائی گئی ہیں۔ اسکول کی دیواروں پر چھوٹے بچوں کی دلچسپی کے لیے بنائے گئے خاکے اور کارٹون بھی صاف دکھائی دیتے ہیں۔
ادھر نواحی علاقے دوما جسے شامی اپوزیشن کا مضبوط گڑھ قرار دیا جاتا ہے میں شامی فوج کی بمباری کے نتیجے میں چار شہریوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔
خیال رہے کہ دوما شہر سنہ 2013ء سے اسدی فوج کے محاصرے میں ہے اور یہاں پر روز مرہ کی بنیاد پر اسدی فوج فضائی اور زمینی حملے کرتی رہتی ہے۔ اس وقت یہاں پر ایک لاکھ کےقریب شہری سکونت پذیر ہیں۔