موصل (جیوڈیسک) شمالی عراق کے شہر موصل میں داعش کے خلاف جاری جنگ میں شریک ایک کُرد عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے تین ہفتوں کے دوران داعشی جنگجوؤں نے دھماکہ خیز مواد سے بھرے بغیر پائلٹ ڈرون طیاروں کا استعمال کیا۔
اس کے علاوہ داعش نے دور تک مار کرنے والے توپ کے گولوں میں کلورین اور کلور ڈائی ایتھائل سلفائیڈ [رائی گیس] نامی کیمیائی گیسوں کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔
عراق کے صوبہ کردستان کی سلامتی کمیٹی کے سربراہ مسرور البارزانی نے خبر رساں ادارے’رائیٹرز‘ کو بتایا کہ داعش لڑائی کے دوران ماہر نشانہ باز جنگجوؤں کی خدمات حاصل کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں موصل میں عراقی اور اتحادی فوج کو داعش کی طرف سے زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ داعش طرح طرح کے جنگی حربے استعمال کررہی ہے۔ ممکن ہے داعش شکست سے بچنے کے لیے پورے موصل کو بارود کے ڈھیر میں تبدیل کر دے۔
مسرور بارزانی نے کہا کہ داعش کو موصل جیسے مضبوط گڑھ سے نکالنا ہی کافی نہیں بلکہ اس کے نظریات کو کچلنا اصل کامیابی ہے۔ داعش کے خلاف جنگ طویل ہو سکتی ہے۔ فوجی کارروائیوں سے ہٹ کر اقتصادی اور نظریاتی محاذوں پر بھی یہ جنگ لڑی جائے گی۔