کراچی (اسٹاف رپورٹر) محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے پاک بھارت سرحدی صورتحال اور کشمیر میں بھارتی مظالم پر اقوام عالم سے توجہ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرحدی کشیدگی اور بھارتی جارحانہ طرز عمل خطے میں حالات کی خرابی کا غماز اور کسی متوقع جنگ کے پیش خیمے کا اظہار ہے۔ بھارت کی جانب سے ایل او سی پر بھارتی لا ¶ لشکر کے اجتماع کے جواب میں پاکستان بھی حالات سے نبٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے اور اگر پاک بھارت کشیدگی متوقع جنگ میں تبدیل ہوئی تو یہ روایتی جنگ نہیںہوگی اور نہ ہی پاکستان و بھارت تک محدود رہے گی اسلئے متوقع ایٹمی و عالمی جنگ کے پیش نظرتمام بین الاقوامی طاقتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے کشمیر سے بھارتی فوجوں کا انخلاءاور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر میں استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کو آزادی کا حق دلائیں بصورت دیگرکشمیر پر بھارتی مظالم سے لگنے والے آگ کے شعلے پاک بھارت جنگ میں تبدیل ہوکر پوری دنیا کے امن ‘ ترقی اور خوشحالی کو جلاکر خاکستر کر دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
جونا گڑھ بر صغیر کی وہ سب سے پہلی ریاست تھی جس کے حکمران نواب مہابت خانجی نے قیام پاکستان کے بعد سب سے پہلے عوام کی امنگوں ‘ خواہش اور متفقہ فیصلے کے مطابق ان کے محفوظ و خوشحال مستقبل کیلئے جونا گڑھ کے پاکستان سے الحاق کا اعلان کیا اور قائد اعظم محمد علی جناح نے اس اعلان الحاق کو شرف قبولیت بخشتے ہوئے معاہدہ الحاق جونا گڑھ پر دستخط کرکے ریاست جونا گڑھ کو پاکستان کے آئینی حصے اور پانچویں صوبے کی حیثیت دی مگر افسوس کہ 9نومبر1947ءکو پاکستان کے اس آئینی حصے اور پانچویں صوبے پر بھارت نے فوج کشی کے ذریعے اسی طرح قبضہ کرلیا جس طرح وہ کشمیر پر قابض ہوا اور آج تک کشمیر ہی کی طرح جونا گڑھ بھی بھارتی جبری تسلط کا شکار ہے جبکہجونا گڑھ سے تعلق رکھنے والی گجراتی ‘ میمن ‘ کاٹھیاواڑی ‘ کچھی ‘ بوہری ‘ اسماعیلی ‘ سندھی ‘ بلوچ ‘ شیدی ‘ پٹھان ‘ کھتری‘ پٹنی ‘ ترک ‘ عرب و دیگر برادریاں جو پاکستان سے انتہائی وفادارہونے کیساتھ اس کی معاشی ‘ اقتصادی ‘ سیاسی ‘ سماجی ‘ تعلیمی ‘ ادبی ‘ ثقافتی ‘طبی و دیگر شعبوں میں انتہائی ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کی ترقی کا ہر اول دستہ بنی ہوئی ہیں ہر سال 9نومبر کو ”یوم سقوط جونا گڑھ “ مناتی ہیں جس کا مقصد پر امن احتجاج کے ذریعے جونا گڑھ کے مسئلے پر عالمی ضمیر اور اقوام متحدہ سے ذمہ دارانہ کردار کی ادائیگی اور بھارتی تسلط سے جونا گڑھ کی آزادی وپاکستان سے الحاق ہوتا ہے مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ سرکاری سطح پر کبھی بھی پاکستان کے پانچویں صوبے یعنی جونا گڑھ پر بھارتی تسلط و قبضے کیخلاف کوئی آواز نہیں اٹھائی جاتی جس کی وجہ سے مختلف برادریوں پر مشتمل پانچ کروڑ سے زائد محب وطن پاکستانیوں پر مشتمل جونا گڑھ کمیونٹی میں مایوسی پھیل رہی ہے ۔ پاکستان میں جس طرح 5فروری کو ”یوم یکجہتی کشمیر “ مناکر کشمیر پر بھارتی جبری تسلط کیخلاف عالمی ضمیر کو جھنجوڑنے کی سعی کی جاتی ہے اسی طرح 9نومبرکو جونا گڑھ کی بھارتی تسلط سے آزادی اور پاکستان سے الحاق کیلئے سرکاری سطح پر بھی آواز اٹھائی جائے اور پاکستان کے عوام ‘سیاستدان‘ سیاسی ‘ مذہبی و سماجی جماعتیں جونا گڑھ کی بھارتی تسلط سے آزادی اور اس کے پاکستان سے الحاق کیلئے بھارت پر عالمی دبا ¶ بڑھائیں کیونکہ موجودہ حالات میں جب کشمیر کی تحریک آزادی اپنے منطقی انجام کے نزدیک پہنچ چکی ہے جونا گڑھ کے حوالے سے آواز واحتجاج کے ذریعے بھارت پر عالمی دبا ¶ میں اضافہ کے ذریعے تحریک آزادی کشمیر کی منزل تک پہنچنے کی رفتار کو تیز تر کیا جاسکتا ہے ۔ ہمیں یقین کامل ہے کہ پاکستان ‘ کشمیر اور جونا گڑھ کے مفاد میں 9نومبرکوپاکستان کا ہر سیاستدان ‘ سیاسی‘ مذہبی اور سماجی جماعت اور سیاسی کارکن و عوام کا ہر فرد جونا گڑھ پر بھارتی تسلط کے خلاف اپنے اپنے طور پر آواز ضرور اٹھائے گا اور پاکستان کافرض شناس و محب وطن میڈیا اس دن کی مناسبت سے نشریات و پروگرام ترتیب دینے کیساتھ جونا گڑھ کی بھارتی تسلط کیخلاف اٹھائے جانے والی آواز و احتجاج کو بھی مو ¿ثر کوریج کے ذریعے بھارت پر عالمی دبا ¶ بڑھاکر کشمیر و جونا گڑھ کی آزادی کیلئے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرے گا ۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیرعلی سولنگی ‘ پنجاب کے صوبائی صدر ملک نذیر سولنگی اورسولنگی اتحاد کے سینئر رہنما ¶ں وعمائدین نےقتل و غارت اور خونریزی کے واقعات میں تیزی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی مفادات کیلئے عوام کا خون بہانے کا کھیل شروع ہوچکا ہے اور قرائن بتارہے ہیں کہ کرپشن کے ذمہ داروں اور فوج کیخلاف سازشیں کرنے والوں کو بچانے کیلئے قتل و غارت گری کے منصوبے پر عمل شروع کردیا گیا ہے جس کے تحت کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں ٹارگیٹ کلنگ ‘ قتل و غارت اور دہشتگردی کے واقعات اور ان واقعات کیخلاف احتجاج و مظاہروں اور مظاہرین پر پولیس تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگا تاکہ میڈیا اور رائے عامہ کو اس جانب مرتکز کرکے دیگر معاملات کو ثانوی حیثیت دی جاسکے اسلئے ضروری ہے کہ فوج کے تحقیقاتی ادارے ڈان نیوز لیکس کے ذمہ داران کا جلد سے جلد تعین کرکے آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ سے قبل انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں جبکہ ان حالات میں آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ ملک و قوم کے مستقبل کیلئے سودمند نہیں ہوگی اسلئے ضروری ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے جس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو متفقہ و متحدہ تحریک چلانی ہوگی۔