کراچی (جیوڈیسک) گرفتاریوں کیخلاف احتجاج کرنے کیلئے مظاہرین کی صبح سویرے ملیر پندرہ آمد ہوئی اور ریلوے ٹریک بند کرنے کی کوشش کی گئی۔
پولیس نے روکا تو آمنا سامنا ہو گیا پھر جھڑپوں کا سلسلہ ایسا چلا کہ پھیلتا ہی چلا گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو ریلوے لائن سے تو منتشر کر دیا لیکن نیشنل ہائی وے بند ہو گئی۔ گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں بھی لگ گئیں۔ دفاتر اور اسکول جانے والے بھی پھنس کر رہ گئے جبکہ ایمبولینسز کو بھی راستہ نہ ملا۔ پولیس پہلے تو مذاکرات کی کوششیں کرتی رہی پھر ایکشن پر آ گئی۔
متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا تو صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی۔ مشتعل مظاہرین نے پتھراؤ کیا اور اہلکار شیلنگ کرتے رہے۔ ہوائی فائرنگ بھی ہوئی اور آنکھ مچولی بھی جاری رہی۔ مظاہرین پولیس پر دھاوا بولتے پھر گلیوں میں غائب ہو جاتے۔ ڈنڈا بردار فورس آئی تو پولیس نے کمانڈوز طلب کر لئے لیکن صورتحال بے قابو ہی رہی۔ پولیس کے ایک ایس پی بھی پتھراؤ کی زد میں آ گئے جبکہ کئی اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔
احتجاج اور جھڑپوں کی وجہ سے ریلوے ٹریک دوبارہ بند ہو گیا۔ کئی ٹرینیں کراچی نہ پہنچ سکیں۔ اندرون ملک جانے والی گاڑیوں کو بھی راستہ نہ ملا۔