کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ چند دن ہی ہوئے ہیں کہ ایک ملک دشمن دہشت گرد کی زبان بند کی گئی ہے جس کا وطیرہ پاکستان کو گالی دینا اور پرچم کی بے حرمتی کرنا تھا، اس غیر ملکی ایجنٹ کے چیلوں نے کالعدم جماعت لندن اور کالعدم جماعت پاکستان کا ڈرامہ رچایا اور اپنی بے گناہی کے رونا رویا اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ، مگر کچھ دن بعد ہی ثابٹ ہوگیا ہے کہ فطرت بدل نہیں سکتی ہے، نئے صوبے سے نئے ملک کی تحریک اب بھی زور و شور سے جاری ہے۔
ملکی سلامتی ادارے اور سیکورٹی ایجنسیاں اس بات کا جواب دیں کہ اشتہاری مجرموں کو کس ضمانت پر کھلا رچھوڑ دیا گیا ہے، عدالت کہتی ہے کہ مجرم اشتہاری ہے، ادارے کہتے ہیں کہ یہ لوگ معزز ہیں، نئے صوبے کا مطالبہ لندن سے مضبوط تعلق کا ثبوت ہے، قوم کو گمراہ کن گروہ سے بچایا جائے،وفاقی یا صوبائی حکومت نے کس مک مکے کی بنیاد پر دہشت گرد جماعت کو کھلی چھٹی دی ہے اس کی وضاحت کی جائے ، جمعیت علماء پاکستان مطالبہ کرتی ہے کہ اس گروہ سے کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے بلکہ برائی کو جڑ سے اکھاڑدیا جائے، تیس سال میں چالیس ہزار نوجوانوں کے قاتل سے کس قسم کی رعایت برتتنا مجرموں کے گناہ میں شریک ہونے کے برابر ہے، جس پر فرد جرم لگ جائے وہ کیسے معزز ایوان کا میئر بن سکتا ہے۔
قسیم اختر کو بلدیاتی ایوان سے فارغ کیا جائے ، ویب ٹی وی پر لائیو سیشن میں عوام کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ دل کی بات پھر زبان پر آگئی ہے، رسی جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا ہے، ملک سے غداری فطرت میں شامل ہے اسی لئے پھر سے نئے صوبے اور نئے ملک کی باتیں چل رہی ہیں، کالعدم ملک دشمن دہشت گرد جماعت کے گزشتہ روز کے جلسے نے ثابت کردیا ہے کہ لندن میں چھپے بے ضمیر اور بدبخت دشمن سے رابطے قائم و دئم ہیں، نئے صوبے کا مطالبہ کرنے والوں کو سب سے پہلے جمعیت علماء پاکستان سے مزاحمت ملے گی، عوام پہلے سے ہی جناح پور کا مطالبہ کرنے والوں کو رد کرچکی ہے، اب ایسی کوئی حرکت ان کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ چور، لٹیرے اور قاتل کی حمایت میں پریس کانفرنس کرنے سے پہلے عدالتی کاروائی کے نتیجے کا انتظار کرنا زیادہ بہتر ہے۔
اگر سابق سینیٹر کسی جرم کے ارتکاب میں پکڑے گئے ہیں تو بہتر حل یہ ہے کہ عدالتی کاروائی اور نتیجے کا انتظار کیا جائے، بعض نہ سمجھ لوگوں نے ان کی حمایت میں پریس کانفرنس کر کے اسلاف کی تاریخ کو داغدار کرنے کی کوشش کی ہے، ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا یہ لوگ سہولت کار کے بھی سہولت کار ہیں یا ان کے ہاتھوں سے فیضیاب ہیں، مگر سادہ لوح عوام اس کے باوجود بھی ان کے جال میں آجاتی ہے، اس موقع شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے عوام کو مینار پاکستان لاہور میں عزت رسول ۖ کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی، کانفرنس 12نومبر کے دن منعقد ہوگی ، جس کی صدارت جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی صاحب کرینگے، کانفرنس جمعیت علماء پاکستان و مرکزی جماعت اہل پنجاب کی مشترکہ کاوش ہے۔