تحریر : صہیب سلمان محمد بن قاسم نے ایک لڑکی کی پکار پر 712سنہ ء میں سندہ پر حملہ کرکے ہندوؤں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا تھا۔اک کی فتح کے پیچھے بہت سی مخفی چیزیں ہیں۔ طارق بن زیاد نے چند سو سپاہیوں کیساتھ سپین فتح کیا ۔حضرت سعد بن سعدابی وقاص نے اپنے چند سو ساتھیوں کیساتھ قیصرو قصرا کو فتح کیا جو اس وقت کے (امریکہ اور سروس) تھے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ،طارق بن زیاد اور محمد بن قاسم تینوں نے اپنی ایمانی طاقت کے زریعے اتنی بڑی فتوحات حاصل کیں۔لیکن آج کے حکمران ایمانی قوت سے خالی ہیں تو وہ کیسے اپنے سے طاقتور کے سامنے حق بات کہ سکتے ہیں۔
اقتصادی راہداری پر تیزی سے کام جاری ہے جو ہمارے ازلی دشمن بھارتکو ہضم نہیں ہورہا جس کی وجہ سے بھارت کی پاکستان کو ہر طرح سے نقصان پہنچانے کی کو شش کر رہا ہے ۔بس ہماری حکومت ان سے دوستی نبھانے کی کو سشش میں ہی رہتی ہے ۔ حالانکہ مودی سرکار نے کبھی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا موجودہ حکومت کے کاروبار اُد ھر ہیں اس لئے بھار ت سے تجارت کرنا مجبوری ہے۔
اس لئے یورپ میں جب کوئی شخص سیاست میں حصہ لیتا ہے تو وہ بزات خود کاروبار میں حصہ نہیں لے سکتا کیونکہ وہ اگر سیاست کیساتھ کاروبار کرے گا تو وہ عوام اور ملک کی خدمت نیں کرنے کی بجائے اپنے بزنس کو فروغ دے گا۔لیکن پاکستان میں یہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔
Agriculture in Pakistan
زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ہمارا ملک زرعی لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شامل ہوتا ہے ہمارے ملک کی پچھتر فیصد آمدنی زراعت سے منسلک ہے لیکن اس کے باوجود کسانوں کا کوئی پُر سان حال نہیں ۔بڑت جا گیر دار اپنے اسرورسوخ سے شوگر ملوں سے CPRجلد کیش کروالیتے ہیں لیکن چھوٹے زمیندار خوار ہوتے ہیں ۔جب گندم کی کٹائی کی بھاری آتی ہے تب بھی بڑے زمیندار بازی لے جاتے ہیں ۔یہی نہیں بڑے زمیندار بنکوں سے کروڑوں روپے قرض لے کر معاف کروالیتے ہیں اور اگر چھوٹا زمیندار کبھی قرض لے بھی لے تو بر وقت ادا نہ کرسکے تو بینک اپنے پیسے اس کی قبر سے بھی نکال لیتی ہے۔ غرضیکہ چھوٹا کسان سارا سال فضول کاموں میں ضائع کر دیتا ہے۔
حکومت نے ساڑھے تین سو ارب کا کسانوں کو پیکج تو دیا ہے لیکن وہ ناکافی ہے اس کے تو کسانو ں کے آنسوں بھی پھونجے جا سکتے۔ اس کے بر عکس انڈیا میں کسان خوشحال ہے کیونکہ ان کو بجلی فری ہے ،کھاد بہت سستی ہے اور فصلوں کی انشورنس ہوتی ہے فصل کے نقصان کی صورت میں فوری ادائیگی ہوتی ہے۔
کسان آئے دن حکومت کی پالیسوں کیخلاف دھرنا دیتے ہیں اور حکومت کو ایک ہی وزیر ملا ہے جو وزارت قانون بھی چلاتاہے اور ہر قسم کے حکومتی معاملات طے کرتا ہے کیونکہ حکومت کے پاس اس علاوہ اور کوئی وزیر اس قابل نہیں جو اتنے اچھے کا م سر انجام دے سکے۔ہر دفعہ حکومت کسانوں کو لولی پاپ دے کر مطئمن کردیتی ہے پر حقیقت میں کچھ اقدامات نہیں کئیے جاتے ۔اگر حکومت نے کسانوں کے مسائل سنجیدہ ہوکر حل نہ کیے تو اگلے مذاکرات بے سود ہوں گے۔