واشنگٹن (جیوڈیسک) روس سے موصولہ اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس کا واحد طیارہ بردار سمندری بیڑا اور دیگر لڑاکا جہاز، جو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہیں، لڑائی کے شکار شام کے شمالی شہر، حلب کو نشانہ بنانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ہ منگل کے روز کے حملے کا امکان ’’اگلے چند گھنٹوں کے اندر اندر‘‘ ہو سکتا ہے۔ وزارت ِدفاع کےحوالے سے دی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’کیرئر ایڈمرل کُزنیتسوف‘ اور دیگر شناخت نہ کردہ لڑاکا جہاز حلب کے مضافاتی علاقوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، جہاں ستمبر کے وسط سے باغی حکومتِ شام کی افواج اور اُن کے روسی حامیوں سے لڑ رہے ہیں۔
رپورٹ پر فوری طور پر امریکہ سے کسی قسم کا کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا، جب کہ حلب کے مغرب پر روسی حمایت یافتہ شامی حکومت کی فوج پر باغیوں نے کچھ ہی دِن قبل حملہ کیا تھا۔ اس حکمتِ عملی کا مقصد سرکاری توب خانہ کے دستوں کو منقسم کرنا ہے، جنھوں نے شہر کے نصف مشرق پر قبضہ کر رکھا ہے۔
مبصرین کہتے ہیں کہ باغیوں کی حکمتِ عملی کے نتیجے میں سرکاری ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ اقوام متحدہ کے مبصرین نے سولین آبادی کی ہلاکتوں میں اضافے پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔
ادھر، شامی فوج نے اطلاع دی ہے کہ گذشتہ ہفتے باغیوں کی جانب سے شروع کیے گئےحملے کے بعد سے اب تک 80 سے زائد ہلاکتیں واقع ہوچکی ہیں۔ ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں ہوپائی، اور منگل کے روز یہ واضح نہیں ہو پایا آیا یہ ہلاکتیں شہریوں یا فوجیوں کی تھیں۔
منگل کو شہر کے تباہ حال شمال میں بھی لڑائی جاری تھی، جہاں مبصرین نے اطلاع دی ہے کہ اب تک 70 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 25 بچے بھی شامل ہیں۔