تحریر : محمداعظم عظیم اعظم لیجئے ، منگل 8 نومبر کو دنیا میں خود کو سُپرپاور کی رٹ لگانے والے امریکا میں صدارتی انتخاب کا عمل تمام ریاستوں میں مکمل ہوچکے کے بعدامریکی صدارتی انتخاب کا اختتام ہوگیاہے اِس انتخاب میں ڈیموکریٹ اُمیدوار ہیلری کلنٹن جن کا انتخابی نشان گدھا اور ری پبلکن اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ جن کا انتخابی نشان ہاتھی تھا اِن دونوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا کامیاب اُمیدوار کو جیت کے لئے لیکٹورل کا لج کے 538 میں سے 270 ووٹ حاصل کرناضروری ہے اور اَب امریکی صدارتی انتخاب کے بعد نتائج کے حوالے سے آنے والی خبریں یہ واضح کررہی ہیں کہ ری پبلکن کے اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے اگلے آٹھ سالوں کے لئے امریکی صدربننے کے امکانات روشن ہورہے ہیں ، اِن سطور کے تحریر کرنے تک جس طرح سے نتائج آرہے ہیں ان کی روشنی میں یہ کہاجاسکتاہے عین ممکن ہے کہ امریکی صدارت کا تاج ڈو نلڈ ٹرمپ کے سرسج جائے۔
آج یقیناامریکا کے صدارتی انتخاب میں نتیجہ امریکی عوام اور دنیاکے تجریہ کاروںا ور تبصرہ نگاروں کی توقعات کے یکدم برعکس آیا ہے، مگر اَب کیا کیا جائے کہ یہی توجمہوریت ہے جس میں عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے خود ہی اپنے اچھے بُرے کا فیصلہ کرتی ہے جس سے دور بیٹھے سیراب دیکھنے والی آنکھوں کو دھوکہ دیتی ہے یقینا اَبکی بار امریکا میں ایسا ہی ہوا ہے کہ ہیلری کی کامیابی کے سیراب دیکھ کر توقعات باندھنے اور ٹرمپ کی ہارکے لئے دُعائیں کرنے والوں کو مایوسی ہوئی ہے۔
Win
اگرچہ اِس میں کوئی شک اور دورائے نہیں ہے کہ موجودہ امریکی انتخاب کے آخری روز تک کوئی یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ ٹرمپ جیت جائے گا اور ہیلری جیسی جاذب نظر اور خوبصورت لیڈی جس کی عالمی حالاتِ حاضرہ پر گہری نظر ہے وہ یوں ہارجائے گی جس کاکوئی گمان بھی نہیں تھا، اِس بے یقینی کی ایک خاص اور اہم وجہ یہ تھی کہ جس روز سے ٹرمپ جیسامنہ پھٹ اور لڑاکو جھاڑاکو شخص امریکی صدارتی انتخاب کے حوالے سے ہیلری کے مدِمقابل آیاتھایہ شخص پہلے ہی روز سے اپنے ماضی و حال کے طرح طرح کے اسکینڈلز میں گھرا رہاتھاجس کی وجہ سے ٹرمپ امریکی تاریخ کے صدارتی انتخابات کا ایک متنازع ترین اُمیدوار قرارپایا تھا،مگر انتخاب کے بعد جب نتا ئج آنے شروع ہوئے تواِن سے سب حیران ہوگئے اِس کے لئے یہ نتائج سب کی توقعات کے برعکس آرہے تھے تاہم اِن نتائج سے یہی ظاہر ہونا شروع ہوگیاتھا۔
کہ اَب چھوٹی چھوٹی لومڑی جیسی آنکھوں والی تیزوچالاک ہیلری کی ہار یقینی اور حیرت انگیزطور پر ریس لروبدمعاش ا ورمنہ پھٹ ٹرمپ کی جیت سوفیصدی ممکن ہے ۔آج بالآخرگزشتہ روزامریکی صدارتی انتخاب میں گدھاہارگیاہے اور ہاتھی جیت گیاہے،جبکہ پچھلے امریکی صدارتی انتخاب میں اوباما وہ پہلاامریکی سیاہ فام صدر منتخب ہواتھا جس کا انتخابی نشان گدھاتھااِس طرح اپنے انتخابی نشان گدھے کے ساتھ اوباما نے آٹھ سال تک نہ صرف امریکا بلکہ دنیامیں بھی بطور صدر اپنے فیصلوں اوراپنی طاقت سے اچھے بُرے کام کئے تووہیں اوباما نے ایک سُپر طاقت مُلک کے صدر کی حیثیت سے امریکا سمیت دنیاکے کچھ ممالک کے لئے اپنی پالیسیوں سے بہت سے ایسے کام بھی کئے جن کا خمیازہ اوباما کے رخصت ہونے کے بعد امریکیوں سمیت دنیا کے بیشتر ممالک کے عوام کو ہی بھگتنا پڑے گا۔
Donald Trump
تاہم حالیہ امریکی صدار ت کے انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ جیسے مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے پیروکاروں سے متعلق مخصوص اور محدود سوچ کے حامل متنازع ترین شخص کاامریکی صدر کی حیثیت سے کامیاب ہونا اَب جہاں خود امریکا میں آباد دیگر اقلیتوں کے لئے مشکل پیداکرسکتاہے تو وہیں ٹرمپ اُمتِ مسلمہ سمیت پاکستان کے امریکا سے تعلقات کے حوالوں سے بھی ایک بہت بڑاچیلنچ ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ ڈونلڈٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں متعدد مرتبہ امریکا میں آباد مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں سے متعلق کچھ ایسے نازبا الفاظ اور جملے کہے تھے جس کی وجہ سے مسلمانوں اور دوسرے مذاہب کے پیروکاروں نے اپنے شدیدغم و غصے کا اظہاربھی کیا تھا ، اَب کیا ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے سے دنیا اور بالخصوص مسلم ممالک کے درمیان امریکی تعلقات پہلے جیسے قائم رہ سکیں گے؟؟۔
یا اِن میں مزید بہتری کی کچھ امکانات پیداہوں گے؟؟ یا پھر امریکا کے مسلم دنیا سے دوستانہ تعلقات بدسے بدتر ہوتے چلے جائیں گے؟؟ یہ وہ سوالات اور خدشات ہیں آج جن کا اظہار پاکستان سمیت مسلم دنیا میں زور پکڑتاجارہاہے، اور مزید یہ کہ کیا روکھے پھیکے اور مارنے مرنے پر ہمیشہ تیار رہنے والے ری پبلکن کے ڈونلڈ ٹرمپ میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ اپنی لڑائی جھگڑے کی عادت کے علاوہ امریکااور دنیا کو اپنی ذات اور شخصیت سے کوئی تعمیری اور مثبت سوچ دے کر اِسے امن و امان اور سلامتی کا گہوارہ بناسکتے ہیں۔؟اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کی ایک وجہ اِس کی مسلمانوں سے نفرت انگیز وہ الفاظ اور جملے بھی ہیں جو ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکیوں سے خطابات کے دوران اداکئے تھے آج یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ کو اُن ہی امریکی عوام نے ووٹ دے کر کامیاب کرایا ہے جو امریکا میں اپنے علاوہ کسی دوسرے کو ماننے کو تیار ہی نہیں ہیں اور جو اپنی مذہبی آزادی کے علاوہ کسی دوسرے کی مذہبی آزادی دینے کو قبول نہیں کرتے ہیں۔
اَب اِس منظر اور پس میں یہ ضرور کہاجاسکتاہے کہ بطورامریکی صدر منتخب ہونے کے بعدڈونلڈ ٹرمپ اپنے قو ل وفعل سے امریکا اور دنیا کے لئے ایک چیلنج ہوں گے، امریکی عوام نے جس متنازع ترین شخص کو اپنا ووٹ دے کر اپنا صدر منتخب کیا ہے یہ جب تک امریکی صدررہے گا یہ شخص امریکااور دنیا کے لئے نت نئے فتنوں کو جنم دیتا رہے گا۔(ختم شُد)۔