بدین (عمران عباس) بدین میں تھیلسیمیا کے بچوں کا مفت علاج کرنے والے تھیلسیمیا سینٹر کوپانچ ماہ گزرنے کے باوجود بجٹ جاری نہ کیا جا سکا ہے جس کے نتیجے میں سینٹر میں زیر علاج پانچ سو تیس مریض بچوں کی زندگیاں داﺅ پہ لگ گئی ہیں اور انکا علاج معالجہ بری طرح متاثر ہو گیا ہے۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر مندھرو کے اپنے شہر بدین میں خون کی موذی اور جان لیوا مرض میں مبتلا بچوں کے مفت علاج کے لئے کام کرنے والے تھیلیسیما سینٹر کو نئے مالی سال کے پانچویں ماہ میں بھی بجٹ جاری نہ کیا گیا ہے اس سینٹر میں نہ صرف بدین بلکہ تھر پارکر،ٹھٹھہ ، سجاول، ٹنڈو محمد خان سمیت آٹھ اضلاع کے مریض بچے بھی علاج کے لئے لائے جاتے ہیں جن کا مستقل طور پہ مفت علاج اور ادویات فراہم کی جاتی ہیں ڈاکٹروں کے مطابق ایک بچے کے علاج پہ سالانہ تقریبا اٹھارہ لاکھ روپے خرچ ہوتا ہے اور اخراجات کو پورا کرنے کے لئے سندھ حکومت کی جانب سے سالانہ دو کروڑ روپے بجٹ ساماہی بنیاد پہ جاری کیا جاتا ہے۔
تاہم حالیہ مالی سال میں چار ماہ گزرنے کے باوجود ایک پیسہ بھی جاری نہ کیا گیا ہے جس کے باعث سینٹر میں مریض بچوں کے لئے ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور انکی زندگیاں سنگین خطرے سے دوچار ہو گئی ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ جاری کرنے کے لئے مبینہ طور پہ کمیشن دینا پڑتی ہے اور سینٹر انتظامیہ کی جانب سے کمیشن نہ دینے کے پاداش میں بجٹ جاری نہ کیا گیا ہے اطلاعات یہ بھی ہیں کہ بجٹ جاری نہ ہونے سے سینٹر میں پیدا شدہ صورتحال سے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر مندھرو کا با ر بار آگاہ کیا گیا ہے مگر اسکے باوجود بجٹ کے اجراءکے آگے لگے بند کو ہٹایا نہ جا سکا ہے سینٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سینٹر میں پانچ سو تیس بچے رجسٹرڈ ہیں جن کا مفت علاج کیا جاتا ہے اور انہیں اودیات فراہم کی جاتی ہیں مگر بجٹ جاری نہ ہونے سے انکا علاج معالجہ متاثر ہوا ہے اور بجٹ جاری نہ ہونے سے نہ صرف ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے بلکہ سینٹر میں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور دیگر عملے کو بھی چار ماہ سے تنخواہیں ادا نہ کی گئی ہیں جس سے انکے گھرانے فاقہ کشی کا شکار ہیں۔۔