برنلے : لبریشن لیگ برطانیہ کے صدر ڈاکٹر مسفر حسن نے ایک مرتبہ پھر جماعت کے بانی قائد اور قائداعظم کے سیکرٹری جناب کے ایچ خورشید کی 1961 میں پیش کردہ تجویز کہ آزاد کشمیر حکومت کو مہا راجہ ہر سنگھ کی باغی جائز جانشین اور پوری ریاست جموں کشمیر کے عوام کی نمائندہ حکومت تسلیم کیا جائے۔
آج بھی مسئلہ کشمیر کے پرامن سیاسی حل میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے انہوں نے کہا آج ریاست جموں کشمیر کی تمام سیاسی قوتیں اس نتیجہ پر پہنچ چکی ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ سیاسی حل میں حکومت آزاد کشمیر جس میں گلگت بلتستان کے عوام کو برابری کی سطح کی نمائندگی حاصل ہو کر حکومت پاکستان خود تسلیم کرکے دوست ممالک سے تسلیم کروائے اس حکومت کے نمائندے دنیا کے ایوانوں میں کشمیر کے مسئلہ کو اس کے صحیح تناظر کہ یہ مسئلہ ”سوا کروڑ انسانوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے” میں پیش کریں تو نہ صرف دنیا کشمیری نمائندوں کی بات سنے گی بلکہ اس ضمن میں وہ کشمیریوں کی بھرپور مدد بھی کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت برطانیہ میں آباد کشمیریوں کی تعداد دس لاکھ سے زائد ہے اور یہ لوگ برطانیہ کے تمام حکومتی ایوانوں میں بھرپور سیاسی و سفارتی مہم جاری رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں آزاد کشمیر سے آنے والے نمائندوں نے برطانیہ اور یورپ میں ایک افراتفری کی صورت پیدا کی۔
ہر آدمی کشمیر کے حوالے سے اپنی بولی بول کر مسلئہ کشمیر سے اپنی کم علمی بلکہ لاعلمی کا اظہار کر رہا تھا۔ جبکہ برطانیہ میں مقیم کشمیری لوگ جن کے ووٹ تمام سیاسی جماعتوں کو مقامی انتخابات میں درکار ہوتے ہیں اور منتخب نمائندے انکی بات کے لئے جوابدہ ہوتے ہیں۔
حکومت پاکستان بجائے یہاں کے سیاسی قیادت کو جو کشمیر کے مسلئے پر دسترس رکھتے ہیں اور کام کر رہے ہیں انکی معاونت کرنے کے یہاں کی کشمیری کمیونٹی کو تقسیم کرنے کے اقدامات کر کے مسلئہ کشمیر پر اپنی پالیسی کے حوالے سے بہت ابہام پیدا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مظفر آباد حکومت کو باختیار نمائندہ حکومت تسلیم کر لیا جائے تو پوری دنیا میں آباد کشمیری ایک بڑی قوت کے تور پر مسلئہ کشمیر کے حل میں بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں اور حکومت پاکستان کے بے شمار اخراجات بھی بچا سکتے ہیں۔ اس ضمن میں لبریشن لیگ جلد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔