ایک تحقیق کے مطابق موبائل فونز سے ملنے والے مالیکیولز سے اس کے مالک کی صحت اور طرز زندگی کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔
کیلفورنیا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چالیس افراد کے موبائل فونز کے جائزے سے کیفین، مصالحہ جات، جلد کی حفاظتی کریم اور ڈیپریشن سے بچاؤ کی ادویات سمیت مختلف اشیا کی باقیات ملی ہیں۔
ہم جب کسی چیز کو چھوتے ہیں تو ہم بہت سے مالیکیول، کیمیکل، بیکٹیریا سمیت دیگر چیزیں اُس تک منتقل کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ہاتھ دھونے سے بھی مختلف اجزا کی منتقلی سے بچا نہیں جا سکتا۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی ریسرچ ٹیم نے 40 افراد کے موبائل اور ہاتھوں پر سے 500 سے زائد اشیا کی نمونے اکٹھے کیے۔
اُس کے بعد انھوں نے ان مالیکولز کی ڈیٹا بیس سے شناخت سے ’ہر فون استعمال کرنے والے افراد کے طرز زندگی کا پروفائل بنایا گیا۔‘
خیال کیا جا رہا ہے کہ کئی مالیکیولز انسانی جلد اور پسینے سے فون پر منتقل ہوتے ہیں۔
مچھروں سے بچنے کا لوشن اور سن سکرین کے اثرات فونز پر بہت زیادہ عرصے تک موجود رہتے ہیں۔
ماضی میں کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا تھا کہ ایسے افراد جو تین دن تک نہاتے نہیں ہیں اُن کی جلد پر ہائی جین سمیت دیگر مصنوعات کی باقیات بہت دیر تک موجود رہتی ہیں۔
محقیقین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے کسی مالک کے فنگر پرنٹس کے بغیر بھی فون کے مالک کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مریض دوائی کھا رہا ہے یا نہیں۔
ریسرچ کی ٹیم کے رکن کا کہنا ہے کہ اوسطً ایک انسانی جلد پر کم سے کم ایک ہزار مائکروبس موجود ہوتے ہیں۔