تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری اسرائیلی وزیر اعظم یاہو بھارتی مودی اور امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ الکفر ملتاً واحدة کی طرح سبھی کفار ایک قوم ہیں۔اور عالم اسلام ومسلمانوں کی دشمنی پر متحد ومتفق نظر آتے ہیں اور کیوں نہ ہوں خدائے عز وجل نے فرمایا تھاکہ یہ یہود و نصاریٰ آپ کے دوست نہیں ہو سکتے۔ہندوئوں کو تو مسلمانوں کا ایک ہزار سالہ اقتدار اور انگریزوں کو صلیبی جنگیں نہیں بھولتیں۔ ٹرمپ کے جیتنے کے بعد ان کے بیانات الیکشنی مہم سے بھی زیادہ تند وتیز ہو گئے ہیں 30 لاکھ تارکین وطن سے کہہ رہے ہیں کہ فوراً ملک چھوڑ دو وگرنہ یا تو زبردستی نکال دیے جائو گے یا پھر گرفتار ہوکر جیلوں میں پڑے رہو گے۔ میکسیکو کی دیوار فوراً بنے گی تاکہ ان کا بھی داخلہ مکمل بند ہو جائے۔اور فرما رہے ہیں کہ مسلمانوں کا مزید داخلہ امریکہ میں تقریباً بند ہی رہے گا ٹرمپ کی جیت پر بھارتی ہندوئوں نے گا بجا کر اور ناچتے ہوئے جن خوشیوں کا اظہار کیا ہے وہ ان کی باطنی خباستوں کا مکمل آئینہ دار ہیں۔
مودی نے اپنے دفاعی اتحادی امریکہ میں ٹرمپ کے جیتتے ہی پاکستانی بارڈروں پر کھلم کھلا گولہ باری شروع کردی ہے۔ایک ہی دن میں سات نوجوانوں کو شہید کرڈالاہے۔پاکستانی سرحدوں پر اشتعال انگیز کاروائیاں در اصل کشمیر میں چار ماہ سے مسلسل کرفیو اور بھارتی افواج کی بر بریت و دہشت گردیوں اور قتل عام سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے کی جارہی ہیں۔امریکی پالیسیاں پہلے بھی ہر ملک میں مسلمانوں کا ناطقہ بند کرنے اوران کی قتل و غارت گری پر ہی مبنی تھیں ۔مگر اب ان میں اور زیادہ شدت آرہی ہے دوسری طرف عالم اسلام انتشار کا شکار ہے مسلمانوں میں علاقائی لسانی فرقہ واریت عقائد و نظریات کی وجہ سے اشتعال انگیزیاں جاری ہیں جن میں وافر حصہ تو بیرونی سامراجی قوتوں،یہود و نصاریٰ،صہونیوں ،ہندوئوں اور قادیانیوں کاہی ہے مگر مذہبی گرہوں اور دینی جماعتوں کے لیڈران بھی کٹھ ملائیت کے علمبردار بنے کچھ کم حصہ نہیں ڈال رہے کفار تو تھے ہی مگر مسلمان بھی مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہو رہے ہیں اور معمولی اختلاف رائے کو کفر و اسلام کی جنگ بنا رکھا ہے۔
فرقے ہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
ایران سعودی تعلقات کا بگاڑ دن بدن بڑھتا جارہا ہے مسلمانوں کی واحد ایٹمی قوت پاکستان اس میں اپنا مؤثر کردارادا کرسکتا ہے ۔مگر پاکستانی حکمران تو مودی کی محبت اور دوستی میں پاگل ہوئے جاتے ہیں۔اور ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے قبل ہی پیشگی مبارکبادوں کا تانتا باندھے ہوئے ہیں۔پاکستانی قوم کی حمیت و وقار کا کوئی پرسان حال نہیں۔وکی لیکس ،سرے محل ،سوئس بنک کے قضیوں والے” صاحب بہادر”تو بیرون ملک عیش پرستانہ زندگی گزاررہے ہیں مگر موجودہ حکمرانوں کو پانامہ لیکس سے جان چھڑوانے کا فکر لاحق ہے ۔انھیں خواہ کسی بھی حد تک جانا پڑے گو سپریم کورٹ میں سماعت ہورہی ہے مگر ان کے دماغوں میں”پراناآپشن “بھی گردش کر رہا ہے ٹرمپ جیسے کھلے عام نسل پرست اور سیکسسٹ نے اپنی جیت کے لیے گوروں کی دکھتی رگوں کو چھیڑا اور ان کے حل کی معقول و نامعقول تجاویز دیں اور اب یہ غیر سیاسی انتہا پسند شخص امریکی صدر بننے کی خوشی میں زہریلے اژدھا کی طرح پھنکار رہا ہے۔
America
چین جس کا امریکہ قرض دار بھی ہے اس کے امریکہ کے اندر کاروباروں کو بند کرنے کے نعروںکو امریکی مزدوروں وبیروزگاروںنے اپنی پریشانیوں کا حل سمجھااور اسے ووٹ دے ڈالے۔ہندو ووٹروں نے بھرپور طریقہ سے اس کی الیکشن کمپین چلائی کہ ان کی نظر میں ہیلری کی نسبت اس کی پالیسیاں زیادہ اسلام دشمن اور مسلم کش ہوں گی اور ان کا دفاعی اتحاد بھی مظبوط تر ہو گاٹرمپ کی پالیسیاں نئی خوفناک سرد جنگ کا آغازثابت ہو سکتی ہیں۔انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں پر حملے اور انھیں قتل بھی کیا گیاافریقی امریکنوں کے خلاف نفرت انگیز وال چاکنگ کی گئی۔اس طرح امریکہ میں بڑھتا ہوا معاشرتی پاٹ دنیا بھر میں اشتعال انگیز طوفانوں کا پیش خیمہ ہو گا۔ٹر مپ کے بیانات سے مختلف ریاستوں میں پر تشدد مظاہرے ہورہے ہیں اب دنیا پر اپنا سکہ چلانے کا خواب تو شاید پورا نہ وہ سکے ایسی پالیسیوں سے خود امریکہ روس کی طرح تباہ و برباد ہو کر ٹکڑوں میں بٹ سکتا ہے۔
سابقہ ادوار کی تاریخ قتل عام کے واقعات سے بھری پڑی ہے 1099 میں عیسائیوں نے فلسطین پر قبضہ کے بعد تیس ہزار مسلمان اور یہودی قتل کیے مگر صلاح الدین ایوبی نے1187میں فلسطین کی فتح پر مقامی عیسائیوں و یہودیوں کو ہی نہیں بلکہ ان کے مذہبی مقامات کو بھی تحفظ فراہم کیا تھا۔ مگر 1917میں برطانوی قبضے کے بعد اکثریتی مسلمانوں کے حقوق کی فلسطین میں پامالی جاری ہے ۔قتل عام کیا جا رہا ہے۔
صہونیت اور بنیاد پرست عیسائیوں کے قرون وسطیٰ کے مظالم ڈھکے چھپے نہیں یورپ آسٹریلیا و امریکہ کی طرف سے اقتدار کے حصول کے لیے تیس ملین افراد کا قتل ہوا۔دیگر علاقوں پر قبضہ کے لیے بھی 20ملین لو گ مارڈالے۔حتیٰ کہ افریقہ کے پچیس ملین افراد کو امریکہ میں غلاموں کی تجارت کے ذریعے بیسویں صدی کے آخر تک بدترین زندگی بسر کرنے اور ان کا لوں کے حقوق کی پامالی جاری رہی ۔اگر ٹرمپ کو دفاعی اداروں نے فوری نتھ نہ ڈالی تو پوری دنیا کا امن و سکون برباد ہو کر رہے گا۔