مشتاق احمد سکھیرا آئی جی پولیس، فیصل رانا سے ریاض الدین گجر تک

Police

Police

تحریر:رانا ظفر اقبال ظفر
محکمہ پولیس واحد ادارہ ہے جس پر بہت سی ذمہ داریاں ڈال دی گئی ہیں جسمیں امن و امان قائم رکھنا،چوری ڈکیتی،راہزنی،دیگر جرائم کا خاتمہ ،عوامی مسائل اور انکا حل سمیت جس فرد کا بھی کوئی مسلہ ہو وہ پولیس کی طرف دیکھتا ہے حتکہ گھریلو جھگڑے ہوں یا زمینوں کی تقسیم کے معاملات عوام کی پہلی ترجیحات محکمہ پولیس کا ادارہ ہوتا ہے اور تو قع رکھتی ہے کہ اسے انصاف ملے گامحکمہ پو لیس صو با ئی حکو مت کے انڈر آتا ہے اور بد قسمتی سے ہما رے حکمرا نوں نے سیا ست کو اس قدر اس ادارے میں شا مل کیا کہ انصا ف دینے والا ادارہ ،تحفظ فراہم کر نے والا معتبر ادارہ سیا سی اکھا ڑہ بن گیا ہے مجھے نہیں معلوم کہ کیا وجہ تھی کہ اس ادارے کو سیا ست دانوں سے نجا ت نہیں مل سکی۔

مگر اتنا ضرور جا نتا ہوں کہ دو یا تین سال قبل ہما ری سیا ست نے محکمہ پو لیس کو اس قدر کمزور اور بے بس کر دیا تھا کہ چو بیس گھنٹے کسی وقفہ کے بغیر ڈیو ٹی سر انجا م دینے والے پولیس ملا زمین چڑ چڑے اور بے زار نظر آتے تھے کو ئی بھی با اثر شخص اپنی چھڑی سے مقا می تھا نوںکی پو لیس کو ہا نک رہا ہو تا تھا با اثر شخصیا ت جب چا ہتی تھی اپنے مخا لفین پر پو لیس کا دبا و ڈلوا کر مذ حوم مقا صد کر لیا کرتی تھی جس میں جھو ٹے مقدمات چھتر پو لا ،بے عزت کرنا ، حوالات اور جیل کی بے گنا ہ ہو تے ہو ئے بھی سیرکر وانا اور پھر رشوت ،چور با زاری اور لوٹ مار کا با زار بھی گرم رکھا جا تا تھا یہی وجہ تھی کہ تھا نوں میں انصاف کی امید لے کر جا نے والے پہلے ڈیروں میں جا کر وڈیروں کی آڈ بھگت کرتے تھے اور ان کی نظر کرم ہو نے کہ بعد ہی انصا ف کے طا لب کو انصا ف مل سکتا تھا اوراسکے حصول میں وڈیرے کو خوش کرنے میں وہ بیچا رہ گھر کا اہم سامان بھی بیچ ڈالتا تھا اور اور کئی کئی سا ل بغیر تنخواہ کے میاں صاحب کی نو کری کرنی پڑتی تھی۔

Politician

Politician

اگر میں غلطی پر نہیں تو سیاستدانوں اقتدار میں آتے ہی اس لیے تھے کہ پولیس کو غنڈہ بنا کر سیا سی مخالفین کی عزتوں کے جنا زے نکا لیں گے میں نے اپنے بیس سا لہ دور صحا فت میں پو لیس کو بہت بے بس دیکھا جس ملا زم نے بھی ایم این اے ،ایم پی اے ،یا ان کے کڑچھوں ،چمچوں کی با ت کے حکم کی تعمیل بھی کی جاتی رہی۔ پو لیس کو استعمال کیا جا تا تھا جس کا دل چا ہتا تھا روڈ بلاک کر کے من مر ضی کا مقدمہ درج کروالیتا تھا جیس کا دل چا ہتا تھا ان پڑھ ہو نے کے با وجود کسی اخبار کاپریس کارڈ حاصل کرتا اور خبر کا خوف دے کر اپنے نا جا ئز کام کروانے لگتا کئی منشیا ت فروش پکڑے گئے جن کے دروازوں پر بڑے بڑے عہدے اور پریس کلبوں کے نا م لکھے گئے تھے پھر اللہ نے سن لی انسپکٹر جنرل پو لیس میاں مشتا ق احمد سکھیرا کو پنجا ب میں تعنیا ت کیا گیا جس نے پو لیس کی رٹ قا ئم کر نے کا چیلنج لیا اور قا نون کے دائرہ میں رہتے ہو ئے محکمہ پو لیس کے وقار اور عزت کو قائم کر نے کے پا لیسیا ں تر تیب دیں ۔اضلاع میں مضبو ط اعصاب کے ما لک اور پرو فیشنل ڈی پی اوز کی تعنیا تی کی گئی ۔تھا نوں میں قا بل ،دلیر ،اور تکڑے ایس ایچ او ز کی تعنیا تی کا عمل کیا گیا ۔اگر پو رے پنجاب کا ذکر کر دوں تو بہت دور چلے جا ئیں گے۔

ایک ضلع کی بات کرتے ہیں ضلع اوکا ڑہ جہاں جرائم پیشہ افراد دند ما تے پھرتے تھے ۔چوروں ،ڈکیتوں ،غنڈوں ،بعد معاشوں نے شہر روں میں محفو ظ ٹکا نے بنا رکھے تھے ۔انجمن مزارین جب چا ہتی روڑ بلا ک کر کے انتظامیہ کو بے بس مجبور کر دیا کرتی تھی۔جہاں مڈل ،پرائمری،ان پڑھوں نے شعبہ صحافت میں اپنے پنجے گاڑھ رکھے ہیں فیصل رانا نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر تعینات ہوتے ہی ضلع بھر کے تھانوں میں ،ریاض الدین گجر انسپکٹر،طاہر وحید جٹ ا،مہر محمد اسماعیل انسپکٹر،ملک طارق اعوان انسپکٹر،عاشق عابد مہار ،محمد اسلم چیمہ انسپکٹر سمیت قابل،زہین،دلیر،فرض شناسی کی مثال پولیس افسران کو ان تھانوں میں تعینات کیا جو جرائم پیشہ عناصر کی آماجگاہ گنے جاتے تھے جہاں جرم کنٹرول ہونے کا نام نہیں لیتا تھا جن علاقوں میں ٹاپ ٹین اشتہاری دندناتے پھرتے تھے پولیس کی رٹ قائم کرنے میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اوکاڑہ کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جرائم کو کنٹرول کرنے میں بہت محنت اور جدوجہد کرنا پڑی مگر دلیر،فرض شناس ،ایماندار،محب وطن،اور محکمہ پولیس کے وقار کی علامت ،فیصل رانا ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے وہ کر دکھایا جسکی امید نہ تھی انجمن مزارعین جسکے عہدیدار سینکڑوں سنگین مقدمات میں پولیس کو مطلوب،اشتہاری، ہونے کے باوجود ،ڈنکے کی چوٹ پر انتظامیہ کو بلیک میل کرتے تھے اور اپنے علاقے کو نو گو ایریا ڈکلیر کر رکھا تھا جہاں پولیس داخل نہیں ہو سکتی تھی ان پر ہاتھ ڈالا گیا،گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں اور قانون کی بالادستی قائم رکھتے ہوئے ان علاقوں میں پولیس کی رٹ کو قائم کیا گیا۔اسی طرح تھانہ حویلی لکھا میں انسپکٹر ریاض الدین گجر کو تعینات کیا گیا جو انسان

Justice

Justice

دوستی، قابلیت، انسانیت اور فرض شناسی کی زندہ مثال ہے انہوں نے تعینات ہوتے ہی دکھایا کہ اگر اپنے فرض سے انصاف کیا جائے تو سب کچھ ممکن ہو جاتا ہے ۔انکی تعیناتی سے پہلے حویلی لکھا و گردونواح میں سر شام ڈکیت روڈ ناکے لگا لیتے تھے لوٹ مار کرنے والوں کا راج ہوتا تھا شہر کی دوکانوں سے ،ڈکیٹ ،دھڑلے سے تاجروں کو لوٹ لیتے تھے ،چوری ،ڈکیتی،معمول بن چکی تھی ایک ایک رات میں درجنوں وارداتیں ہو رہی تھیں منشیات فروش ،چرس،افیون،ہیروئین،شراب چھابڑیوں میں رکھ کر فروخت کر رہے تھے ۔کریک ڈائون ہوتے ہی گرفتاریاں کی گئیں پولیس مقابلوں میں بھی فتح ریاض الدین گجر کے حصے میں آئی ۔گشت کے نظام کو موثر ترین بنایا گیا ،سیاسی مداخلت کے دروازوں کو بند کیا گیا صرف میرٹ کی فضاء کو قائم کر کے ،سہاروں کی تلاش میں ماری ماری پھرتی عوام کو بیساکھیوں کے بغیر انصاف کی فراہمی کی جانے لگی ۔اس کے ساتھ ہی ،،بائو شائو ،،بن کر عوام کو لوٹنے والے ٹائوٹوں کے گرد گھیرا تنگ کر کے تھانہ میں داخلہ بند کیا گیا اور کئی انڈر گرائونڈ چلے گئے ۔شرفا کی عزت کو بحال کیا گیا جبکہ جرائم پیشہ افراد کی اکثریت جیل یاترا پر گئی اور متعدد روپوش ہو گئے ۔ناجائز کام کرنے والوں کو پولیس اور قانون نظر آنے لگا ۔وڈیروں کی بجائے عوام پولیس افسران پر اعتماد کرنے لگی ۔عوامی نمائندوں نے بتایا کہ آج اور کل میں اتنا فرق ہے کہ کل ہم گھر میں بھی محفوظ نہ تھے اور آج رات کو جس وقت دل چاہے جہاں جانا چاہیں سفر کر سکتے ہیں ڈکیتی کا وجود ختم ہو گیا ہے امن و امان کی فضا قائم ہے جہاں ہر مکین کے چہرے پر خوف کے سائے دکھائی دیتے تھے آج وہی چہرے امن اور انصاف کی نوید دے رہے ہیں۔

کل تک جو لوگ پولیس کو اپنا دشمن گردانتی تھی آج وہی لوگ انہیں اپنا محافظ سمجھ رہے ہیں جو عوام اور پولیس کے درمیان دوریاں تھیں ختم ہو رہی ہیں جسکا کریڈٹ بلا شبہ آئی جی پنجاب پولیس ،میاں مشتاق احمد سکھیر۔ڈپ پی او اوکاڑہ فیصل رانا اور اسکی قابل فخر ٹیم ،ریاض الدین گجر انسپکٹر،طاہر وحید جٹ ا،مہر محمد اسماعیل انسپکٹر،ملک طارق اعوان انسپکٹر،عاشق عابد مہار ،محمد اسلم چیمہ انسپکٹرکو جاتا ہے جن کی کاوشوں سے نہ صرف امن کی بہاریں لوٹ آئیں بلکہ جرائم اور جرم کرنے والوں کا بھی خاتمہ ہوا ہے ۔یہی وہ پولیس کی رٹ تھی جسے عوام چاہتی تھی تا کہ ڈیروں کی بجائے تھانوں سے انصاف ملے جو ملنا شروع ہو چکا ہے ۔جس کے لیے پولیس کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہو گا کیونکہ قلیل عرصے میں سالوں کا کام کیا گیا ہے ۔اس لیے جہاں ہم پولیس پر تنقید کرنا نہیں بھولتے وہاں میری قلم تقاضہ کرتی ہے کہ حقائق کی روشنی میں ،میاں مشتاق احمد سکھیرا،آئی جی پولیس،فیصل رانا ،ڈی پی او اوکاڑہ،اور انکی بہادر ٹیم،ریاض الدین گجر انسپکٹر،طاہر وحید جٹ ا،مہر محمد اسماعیل انسپکٹر،ملک طارق اعوان انسپکٹر،عاشق عابد مہار ،محمد اسلم چیمہ انسپکٹرکو عوامی خدمت و امن و امان قائم رکھنے کے ساتھ ادارے کی رٹ قائم کرنے پر سلوٹ کیا جائے تا کہ انکی حوصلہ افزائی ہو کہ اچھا کام کرنے پر عوام کی طرف سے خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے اور قانون سے ہٹ کر کام کرنے پر ہماری قلم ہر پل اظہار رائے کرتی رہے گی۔

Rana Zafar Iqbal Zafar

Rana Zafar Iqbal Zafar

تحریر: رانا ظفر اقبال ظفر
rzafariqbalzafar@gmail.com
0304-7575475