کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹکے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ جب تک اس ملک کے کرپٹ سیاستدانوں کا کہٹرا احتساب نہیں ہوگا یہ ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ ملک کے انتظامی اور احتسابی ادارے ناکارہ اور ڈمی بن چکے ہیں۔ سب کے سب حکمرانوں کی مرضی اور منشا کے مطابق چلائے جارہے ہیں بلکہ ناہی اپوزیشن کے ذریعے، کیونکہ حقیقی طور پر پاکستان میں اپوزیشن کہیں نظر نہیں آتی، ما سوائے تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور شیخ رشید کے ۔ حکومت ان سے رائے لینا اپنی توہین سمجھتی ہے۔
اس لیئے ہی پاکستان میں جاری اقتدار کو بادشاہت کہا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیدادارن و کارکنان کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا احتساب کے تما م اداروں پر حکمراں قابض ہیں، پانامہ لیکس اور ڈان لیکس کے شواہد پھرکیسے ملیں گے؟ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں سیاستداں اور حکمراں گزرتے 30-35سالوں سے عادی کرپٹ ہیں۔ انہوں نے اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے ملک کے احتساب اداروں کو ہر اعتبار سے خوش رکھا ، نتیجے کے طور پر احتساب کے اداروں نے ریاست پاکستان کو اور اہلیان پاکستان کو انصاف فراہم کرنے کے بجائے حکمرانوں کو ان کے حسب منشا انصاف فراہم کیا۔ جس کی وجہ سے ملک ترقی کرنے کے بجائے حکمرانوں اور کرپٹ سیاستدانوں کے دن بدلتے رہے ، کسی نے سرے محل خریدا تو کسی نے پاک لینڈ میں جائیدادیں بنائی اور دبئی، امریکہ ، برطانیہ اور اسپین و دیگر ملکوں میں اپنے بزنس ایمپائر کھڑے کردیئے اورپاکستانی قوم کے گلے میں قرض کا بوجھ ڈال کھڑا کردیا گیا یعنی قوم بھیگ مانگتی رہے اور حکمراں ان کے نام کی زکواة و خیرات کھاتے رہے اور سود سے اپنے جیبیں بھرتے رہے ، کیونکہ ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
انہیں پوچھنے والے نا جانے اب تک کوئی خاموش ہیں ؟ جب کے قوم کو ان پر اندھا اعتماد ہے پر بے وقوف قوم یہ نہیں جانتی بھری جیب والے کبھی تنہاء نہیں ہوتے اور ہاں البتہ خالی ہاتھ اور خالی جیب والے مفلس افراد ہمیشہ تنہاء رہ جاتے ہیں۔ ناہید حسین نے کہا انصاف کے ادارے اور احتساب کے ادارے صرف قوم کو ڈرانے کے علاوہ دھمکانے کیلئے حکمرانوں کے خاص ہتھیار ثابت ہورہے ہیں تاکہ عوام ان کی کرپشن ، چوری اور بد عنوانی پر کلمہ حق بلند نہ کرسکے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا پاکستان میں روایتی سیاست کے ذریعے حکومتیں چلائی جارہی ہے ، وہی دھاندلی وہی صوابدیدی ، الیکشن کمیشن ، وہی سیاسی ہتھکنڈے جس کے تحت ملک میں صرف ٢ ہی سیاسی جماعتیں تو چل میں آیا کے طرز پر چلائی جارہی ہے ۔ کرپٹ ، بد عنوان اور مفاد پرست حکمراں ،جنہوں نے ملک کا سرمایہ لوٹ کر اپنی جائیدادیں نہ صرف اندرون ملک بلک بیرون ملک بھی بنائی، جن کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا جب تک ان ظالم حکمرانوں اور کرپٹ سیاستدانوں کا احتساب نہیں ہوگا اور الیکشن ریفارم میں مثبت تبدیلیاں نہیں ہوں گی اس وقت تک اگلے تمام الیکشن دھاندلی زدہ اور فرسودہ بھی ہوں گے اوریہی نظام ان دونوں جماعتوں کو سوٹ کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک کے آثاثوں کو اپنے باپ دادا کی جائیدادیں سمجھنے والے حکمراں اور کرپٹ سیاستداں عوام کا مسلسل خون چوس رہے ہیں ۔ انہیں شٹ اپ کال دینے والا کوئی بھی نہیں ہے اور تمام احتساب کے ادارے ان حکمرانوں کے گھر کی لونڈی کی طرح صرف جی حضوری میں مصروف ہیں۔