اسلام آباد (جیوڈیسک) ملک میں دہشت گردی اور ایل او سی پر بھارت سے تناو کی وجہ سے فوج مصروف ہے، ملک میں مردم شماری کے انعقاد کے لیے فوج کی دستیابی نظر نہیں آتی۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کہتے ہیں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بُلا کرمردم شماری کے انعقاد کے لیے فوج کا متبادل ڈھونڈیں۔
ملک میں مردم شماری کے انعقاد میں تاخیر پر سینیٹ میں بحث کرتے ہوئے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ 18 سال گزر گئے، مردم شماری نہیں ہوسکی جبکہ آئینی طورپر مردم شماری کے لئے فوج کا ہونا لازمی نہیں۔
وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ مردم شماری کی تیاری مکمل ہو چکی تھی، جب فوج کی عدم دستیابی کامسئلہ آیا،مردم شماری کے لیے فوج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل میں ہوا ، مردم شماری کے انعقاد کے لیے نادرا کا ڈیٹا بیس استعمال کرنے کی تجویز بھی ہے، مردم شماری کے لیے 42 ہزارفوجی اہلکار درکار ہوںگے،ہمارا ٹارگٹ مارچ 2017 میں مردم شماری کرانے کا ہے۔
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نےاس پر کہا کہ مردم شماری میں نادرا کا ڈیٹا بیس استعمال کیا تو اسے کوئی قبول نہیں کرے گا۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ90 دن سے اوپر ہو چکے ہیں، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بھی منعقد نہیں ہوا، جس پر وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے سمری تیار ہے۔