ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روز قبل ذرائع ابلاغ کو ‘بددیانت’ قرار دیا تھا۔
میڈیا کی بددیانتی کی وضاحت کیے بغیر منگل کو اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں نیویارک ٹائمز کےصحافیوں سے ملاقات کو منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اخبار نے ملاقات کی شرائط تبدیل کر دی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ‘غلیظ لب و لجے میں میری غلط کوریج کرتے ہیں۔’
ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران بھی ذرائع ابلاغ کے خلاف معائدانہ رویہ اپنائے رکھا اور ہمیشہ لبرل طبقے کے ‘متعصبانہ’ رویے سے شاکی رہے۔
نومنتخب صدر کی نیویارک ٹایمز کی انتظامیہ سے ملاقات جاری ہے جو اخبار کے دفتر کے چرچل روم میں ہوئی۔ جس کے بارے میں وہاں موجود صحافیوں نے لائیو ٹویٹس بھی کیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ انھوں نے ‘ناکام’ نیویارک ٹائمز کے ساتھ اپنی ملاقات کو منسوخ کر دیا ہے۔
البتہ نیویارک ٹائمز کے سیاسی نامہ نگار جوناتھن مہالر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اخبار نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ میٹنگ کی شرائط کو تبدیل کرنا چاہتے تھے۔
اخبار کے اہلکار نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس میٹنگ کو ‘آف دی ریکارڈ ‘ رکھنا چاہتے تھے لیکن اخبار نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ اخبار نے مزید کہا کہ انھیں ملاقات کی منسوخی کی اطلاع ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹ سے ملی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز ملک کے نامور ٹی وی نیٹ ورکس کے صحافیوں کو ٹرمپ ٹاور میں بلا کر آف دی ریکارڈ ملاقات میں الیکشن کے دوران میڈیا کی کوریج پر انھیں برا بھلا کہا۔ ذرائع ابلاغ کے ایگزیکٹو اور اینکرز جن میں سی این این کے وولف بلٹزر، این بی سی کے لیسٹر ہالٹ اور اے بی سی کے جارج سٹیفنا پولس بھی شامل تھے، اس امید سے ٹرمپ ٹاور گئے تھے کہ مسٹر ٹرمپ کی بطور صدر کوریج کے بارے بات کریں گے، لیکن وہاں ماحول کچھ اور ہی تھا۔
صحافیوں کے ساتھ اس ملاقات میں نومنتخب صدر نے صحافیوں کو ‘جھوٹا’ اور ‘گھٹیا ترین انسان’ قرار دیا۔
اس میٹنگ میں شریک ایک شخص نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ یہ ملاقات مکمل طور پر ناکام رہی۔
‘ذرائع ابلاغ کے ذرائع ابلاغ کے ایگزیکٹو اور اینکر پرسن یہ سوچ کر ملاقات میں گئے تھے کہ کس کو ٹرمپ انتظامیہ میں کتنی رسائی حاصل ہو گی لیکن انھیں ٹرمپ کی ڈانٹ ڈپٹ کا سامنا کرنا پڑا۔’
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ‘بددیانت کوریج’ کی شکایت کی تو انھوں نے خصوصی طور پر سی این این کے جیفری زوکر کا ذکر کیا۔
واشنٹگن پوسٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے این بی سی کی کیٹی ٹور اور اے بی سی کے مارتھا ریڈڈز کا نام بھی لیا۔
اپنی ساری انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ ذرائع ابلاغ پر بددیانتی کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے اپنی کئی ریلیوں میں صحافیوں کا نام لے کر ان پر تنقید کی اور ذرائع ابلاغ کے کئی اداروں کو اپنے انتخابی جلسوں کی کوریج سے روک دیا۔
صدراتی انتخاب میں جیت کے دو ہفتے گزرنے کے باوجود انھوں نے ایک بھی پریس کانفرنس سے خطاب نہیں کیا ہے۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر جمی کارٹر کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ملک کے نومنتخِب صدر نے انتخاب کے دو ہفتے گزرنے کے باوجود پریس کانفرنس نہیں کی ہے۔