مہمند ایجنسی (شکیل مومند) ان دنوں ملک بھر میں پاک چائنا اقتصادی راہداری کی خبریں گرم ہیں جس میں ہر کوئی اپنا حصہ مانگ رہا ہے جبکہ یہ راہداری اپنے فطری روٹ سے تبدیل کرکے ایک بڑی غلطی کی کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔پاک چائنا اقتصادی راہداری ایک طرف پاک چین دوستی کا کھلا ثبوت ہے تو دوسری طرف یہ دور رس نتائج کا حامل ایک مفید منصوبہ ہے۔
ملکی فائدے کے علاوہ چین نے فاٹا کے جنگ سے متاثرہ عوام کے نقصانات کا ازالہ کرنے کے عزم کا اظہار کیابھی کیا تھا لیکن بدقسمتی سے ہمارے سیاستدان اجتماعی ملکی فائدے کے بجائے ذاتی قد کاٹھ بڑھانے کا سوچ رہے ہیں۔پختونخوا کو مکمل حق دیکر ساتھ ہی فاٹا کو بھی اسکا حق دیکر قبائلی علاقوں انڈسٹیریل زون بنایا جائے۔جس سے مکمل امن اور ترقی کا نیا دور شروع ہوگا۔ملک میں 25انڈسٹریل زونکا پلاننگ بنایاگیا ہے۔ذرائع کے مطابق چین اور پاکستان کے معاہدوں میں فاٹا شامل ہے جس میں چین کا کہنا ہے کہ فاٹا مین جنگ کے دوران تمام نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے چین اپنا کردار ادا کرے گا۔
پنجاب، سندھ۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا اپنے اپنے حصے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔لیکن فاٹا کے تمام مکتبہ فکر کے لوگ خاموش ہیں ۔اگر تبدیلی لانا ہے تو فاٹا کے 7ایجنسیوں پر مشتمل زون بنایا جائے تاکہ فاٹا کے عوام کو مستقل طور پر روزگار مل سکے۔فاٹا کی تمام ایجنسیوں کے پہلے بھی افغانستان کیساتھ تجارتی روابط قائم تھے ۔پلاننگ کے لئے احسن اقبال اور مشاہد حسین کو مقرر کیا گیا ۔ فاٹا کی نمائندگی کیلئے فاٹا پارلیمانی لیڈروں پرمشتمل ایک کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں فاٹا سیاسی اتحاد اور قبائلی صحافیوں کی نمائندگی ضروری ہے اس طرح یہ کمیٹی مشاہد حسین سید ،احسن اقبال اور چائنی سفیر سے ملاقات کرکے فاٹا کا مطالبہ پیش کرے ۔اس وسیع منصوبے میں فاٹا کو سب سے زیادہ توجہ دی جائے کیونکہ مسلسل جنگ کی وجہ سے فاٹا کی عوام سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔