اقوام متحدہ کمیٹی، ایوان بالا اور ایوان زیریں کی قراردادیں

Pakistan Resolution

Pakistan Resolution

تحریر : محمد صدیق پرہار
اس تحریر میں ہم تین ایوانوں سے منظور ہونے والی تین اہم قراردادوں کے بارے میں بات کرنے جا رہے ہیں۔تینوں قراردادوں کی اپنی جگہ خاص اہمیت ہے۔ قراردادیں پیش کرنے، منظور کرنے پھران پر عمل کرنے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔تحریک پاکستان کا آغاز بھی ایک قرارداد پیش کرنے اس کو منظور کرنے سے ہی ہوا۔جس کو پہلے قرارداد لاہور بعدازاں قرارداد پاکستان کہا گیا۔ جس دن قرارداد پاکستان منظور ہوئی۔

پاکستانی قومی اس دن کویوم پاکستان کے نام سے مناتی ہے۔اب تین ایوانوں سے منظور ہونے والی تین الگ الگ قراردادوںکی طرف آتے ہیں۔ان قراردادوںمیں پہلی قراردادوہ ہے جواقوام متحدہ کمیٹی میںمنظورہوئی۔یہ قراردادپاکستان نے پیش کی تھی۔اس کی تفصیل یوں ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے حق خودارادیت کوبنیادی انسانی حق تسلیم کرنے پاکستانی قراردادمتفقہ طورپرمنظورکرلی۔جنرل اسمبلی کی سماجی، انسانی اورثقافتی امورسے متعلقہ ١٩٣ رکنی کمیٹی میں پاکستان کی ٧٢ رکن ممالک کی حمایت سے پیش کردہ قراردادکی رائے شماری کی نوبت آنے سے قبل ہی متفقہ منظوری دے دی گئی۔

قراردادکے مطابق حق خودارادیت پرعالمی سطح پرعملدرآمد،انسانی حقوق پرعملدرآمداوران کے موثرضمانت کیلئے بنیادی شرط ہے۔یہ قراردادمنظوری کیلئے آئندہ ماہ جنرل اسمبلی میں پیش کی جائے گی ۔ قراردادمیںجنرل اسمبلی کی طرف سے غیرملکی فوجی مداخلت، جارحیت اورقبضے کی سخت مخالفت کے عزم کااظہارکیاگیا۔کیونکہ یہ اقدامات دنیاکے بعض حصوں میں لوگوںکے حق خودارادیت کودبانے اوردیگربنیادی حقوق سے انکارکاباعث بنتے ہیں۔قراردادمیںذمہ دارممالک سے غیرملکی سرزمین پرقبضے اور فوجی مداخلت ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ،جبر،امتیاز،استحصال اوربدسلوکی کے تمام اقدامات بندکرنے کامطالبہ بھی کیاگیا۔اقوام متحدہ میںپاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹرملیحہ لودھی نے قراردادکامسودہ کمیٹی کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ حق خودارادیت اقوم متحدہ چارٹراوربین الاقوامی قانون کابنیادی اصول ہے۔یہ قراردادابھی اقوم متحدہ کمیٹی میںمنظورہوئی ہے۔

جنرل اسمبلی میں اس کی منظوری ہوناباقی ہے۔حق خودارادیت کے حوالے سے ایک قرارداداس سے پہلے بھی اقوام متحدہ میںمنظورہوچکی ہے۔جس میں بھارت کوکہاگیا ہے کہ وہ کشمیریوںکوحق خودارادیت دے۔بھارت اپنی ہی پیش کردہ قراردادمنظورہونے کے بعد اس پرعملدرآمدکرنے سے مسلسل ٹال مٹول سے کام لے رہاہے۔ہرگزرتے دن کے ساتھ کشمیرمیں اس کے ظلم وستم میںاضافہ ہورہا ہے۔اقوام متحدہ میں یہ قراردادمنظورتوہوگئی۔ یہ قراردادمنظورہونے سے اقوام متحدہ نے سمجھ لیاہے کہ اس کی ذمہ داری پوری ہوگئی۔اقوام متحدہ کی منظورکردہ قرارداد پر عملدرآمد نہ کرنے اورکشمیرمیں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںپر کبھی بھارت سے جواب طلبی نہیںکی گئی۔ چاہیے تویہ تھا کہ اس سے بازپرس کی جاتی ، اقوام متحدہ کی قراردادپرعمل نہ کرنے پرسزاکی صورت میں اس پرپابندیاںلگائی جاتیں بین الاقوامی مارکیٹوں اورمالیاتی اداروںکے دروازے اس پربندکیے جاتے اس کے برعکس امریکہ میں بھارت کوخصوصی پروٹوکول دیا جاتا ہے۔ امریکہ اکثرشعبوںمیںبھارتی کام کرتے ہیں۔

United Nations

United Nations

اقوام متحدہ ابھی تک اپنی ہی منظورکردہ قرارد پر عمل نہیںکراسکی۔اگراسی قراردادمیںپاکستان سے وہی کہاجاتاجوبھارت سے کہا گیا ہے اورپاکستان بھی بھارت جیسا رویہ اپناتا توپاکستان پردنیاکے تمام دروازے بندہوچکے ہوتے۔جہاں تک ٧٢ ممالک کی حمایت سے اقوام متحدہ کمیٹی میںمنظورشدہ اس قراردادکاتعلق ہے تویہ قرارتمام ایسی طاقتوں کے خلاف ہے جوطاقت کے بل بوتے پردنیامیں اپناتسلط قائم کرنے کی ناکام کوششیں کررہی ہیں۔قراردادمیںجنرل اسمبلی کی طرف سے غیرملکی فوجی مداخلت، جارحیت اورقبضے کی سخت مذمت کے عزم کااظہارکیاگیا۔اب یہ بات کوئی رازنہیں ہے کہ کس کس ملک نے کس کس ملک میںفوجی مداخلت کررکھی ہے،کس کس ملک نے کس کس ملک پرکسی نہ کسی صورت میں قبضہ کیاہواہے اورکس کس ملک نے کہاںکہاںجارحیت کررکھی ہے۔یہ جارحیت،مداخلت اورقبضے بھی مختلف ناموںاورمختلف جوازکے ساتھ کیے گئے ہیں۔امریکہ نے پہلے افغانستان ،عراق اب شام میں جارحیت کررکھی
ہے۔

افغانستان اورعراق میں اسے ناکامی کاسامناکرناپڑا۔افغانستان پرجارحیت کاجوازاورتھا اورعراق میں اور جبکہ شام میںمداخلت کاجوازاورہے۔مصر، تیونس اوردیگرممالک میں بھی امریکہ کی مداخلت کسی نہ کسی صورت میںجاری ہے۔اپنے مفادات اورعزائم کے مطابق کہیں یہ جمہوریت کی حمایت کرتا ہے توکہیں یہ فوجی حکومتوں کے ساتھ دکھائی دیتا ہے۔امریکہ نے ایران پربھی جوہری توانائی پرکام کرنے کی پاداش میںپابندیوںکی صورت میں جارحیت جاری رکھی ۔ پھرایران کے ساتھ معاہدہ کی صورت میں اسے شکست کاسامناکرناپڑا۔پاکستان پربھی ڈرون حملوںکی صورت میں امریکہ جارحیت ایک عشرہ تک جاری رہی۔پاکستان میں ڈرون حملوںکے ذریعے ہزاروں بے گناہ پاکستانی شہیدہوئے۔رات کی تاریکی میں مدرسوںمیں تعلیم حاصل کرنے والے کمسن طلباء کوڈرون حملہ کرکے شہید کیا گیا۔ان ڈروںحملوںمیں پچانوے فیصدکے قریب بے گناہ پاکستانی شہیدہوئے۔اب اگرچہ پاکستان میںڈرون حملوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔

پھربھی ابھی یہ نہیںکہاجاسکتا کہ پاکستان میںڈرون حملے رک گئے ہیں۔اسرائیل نے فلسطین پرجارحیت کررکھی ہے۔فلسطین کی سرزمین پراس نے قبضہ کررکھا ہے۔ فلسطینیوںپراس کے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔وہ فلسطین کی سرزمین پریہودی بستیاں بنائے جارہا ہے۔اب اس نے اپنی بربریت میں اضافہ کرتے ہوئے اذان پرپابندی لگادی ہے۔اس پرعمل بھی شروع ہوچکا ہے۔افسوس تواس بات کا ہے کہ عالم اسلام اوراوآئی سی میںسے کسی کویہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ اسرائیل کی طرف سے اذان پرپابندی کی مذمت ہی کردے۔کشمیرپربھارت کی جارحیت کااحوال آپ اس تحریر میں پہلے ہی پڑھ چکے ہیں ۔ قراردادمیںذمہ دارممالک سے غیرملکی سرزمین پرقبضے اورفوجی مداخلت فوری ختم کرنے کے ساتھ ساتھ جبر، امتیاز،استحصال اوربدسلوکی کے تمام اقدامات بندکرنے کامطالبہ بھی کیاگیا۔یہ قرارداداوراس قراردادمیں یہ مطالبہ وقت کی ضرورت ہیں جبکہ اس پرعمل ہونامشکلات میں سے ہے۔

یہ مطالبہ کمزورممالک نہیں عالمی طاقتوں سے کیاگیا ہے۔یہ سب کچھ ان عالمی طاقتوں نے کررکھا ہے یاان کی پشت پناہی سے دوسرے ممالک نے کیاہواہے۔جوممالک یہ قبضے اورجارحیت ختم کرنے کے ذمہ دارہیں وہی اس میںملوث ہیں۔امریکہ نے کہاںکہاں فوجی مداخلت کررکھی ہے یہ تفصیل سب کومعلوم ہے۔جوخوداس میں ملوث ہووہ اس کوکیسے ختم کرنے کی طرف آئے گا۔رہی بات اقوام متحدہ کی۔ اس میں وہی ہوتا ہے جوامریکہ چاہتا ہے۔اس قراردادپرعمل ہونے کی نوبت توشایدہی آئے۔البتہ جن ٧٢ ممالک نے پاکستان کی اس قراردادکی حمایت کی ہے وہی ممالک ایسے تمام ممالک کابائیکاٹ ہی کردیں کہ نہ تویہ ممالک، جارحیت، فوجی مداخلت اورقبضے میںمرتکب ممالک کے ساتھ لین دین کریں نہ ان کے ملکوںکے دورے کریں نہ ان کے ساتھ تجارت کریں ، ان کاتجارتی اورسوشل بائیکاٹ ہی کردیں توان ممالک کواپنی اوقات یادآجائے گی۔دوسری قرارداد سینیٹ میںمنظورکی گئی ہے۔اس کی تفصیل یوں ہے کہ پاکستان کے ایوان بالانے مکہ مکرمہ پرمیزائل حملے کے خلاف قرارداداتفاق رائے سے منظورکرتے ہوئے اس حملے کی شدیدمذمت کی ہے اورسعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

Senate

Senate

اجلاس میں قائدایوان سینیٹرراجہ ظفرالحق نے قراردادپیش کرنے کیلئے قواعد معطل کرنے کی قراردادپیش کرنے تحریک پیش کی جس کی چیئرمین نے ایوان سے منظوری حاصل کرنے کے بعدقراردادپیش کرنے کی اجازت دے دی۔سینیٹرراجہ ظفرالحق نے قراردادپیش کی جس میںکہاگیاکہ یہ ایوان اکتوبر میںمکہ مکرمہ پربلیسٹک میزائل کے حملے کی شدیدمذمت کرتا ہے۔قراردادمیںکہاگیا ہے کہ دنیابھرکے مسلمان اس حملے کی شدیدمذمت کرتے ہیں اورحکومت پاکستان سعودی حکومت کے ساتھ یکجہتی کااظہارکرتی ہے، حکومت پاکستان سعودی عرب کومقدس مقامات کے تحفظ اوران کے تقدس کی حفاظت کیلئے بھرپو ر تعاون کی فراہمی کااعادہ کرے۔اوآئی سی اورسلامتی کونسل ایک ارب سے زائدمسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کاسخت نوٹس لیں۔ایوان بالانے اتفاق رائے سے قراردادکی منظوری دے دی۔یہ قراردادتاخیرسے پیش اورمنظورکی گئی۔ اس قراردادکی منظوری تو اسی دن ہوجانے چاہیے تھی ۔جب اس حملے کے بارے میں علم ہواتھا۔مکہ مکرمہ حملہ مسلمانوں کے ایمان اورعشق پرحملہ ہے۔یہ حملہ مسلمانوںکوان کے ایمانی مرکزسے دورکرنے کی سازش ہے۔ تیسری قراردادقومی اسمبلی میںمنظورکی گئی ہے۔اس قراردادکی تفصیل یہ ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میںمسلم لیگ (ن) کے کیپٹن صفدرنے اپنے اورآفتاب شیر پائو ،صاحبزادہ طارق اللہ، حاجی غلام بلور،شاہ جی گل آفریدی،سراج محمدخان، عبدالقہارخان،نعیمہ کشوراورطاہربخاری کی جانب سے مشترکہ قراردادپیش کی کہ قومی اسمبلی سفارش کرتی ہے کہ حکومت ہرسال ایک وفدحضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم کے یوم ولادت پر رسوک کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے روضہ اقدس پر حاضری دینے کیلئے بھجوائے۔وزیرمملکت امین الحسنات شاہ نے کہا کہ حکومت کوکوئی اعتراض نہیں ہے۔اسمبلی نے قراردادکی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔

یہ وفد ایسے علماء کرام، قراء حضرات اورنعت خوانوںپرمشتمل ہوناچاہیے جوازخود سعودی عرب جانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ملک بھرسے کم آمدنی والے قراء حضرات ،علماء کرام اورنعت خوانوںکی فہرست مرتب کی جائے پھرقرعہ اندازی کرکے جن کے نام آئیںانہیں سرکاری خرچ پربھیجاجائے۔ پی پی پی کی شاہدہ رحمانی نے قراردادپیش کی کہ حکومت کم آمدنی والے افرادکوان کے پہلے حج پرزراعانت فراہم کرے۔پختونخوامیپ کے سربراہ محموداچکزئی نے قراردادکی مخالفت کی اورکہا کہ تمام علماء کرام متفق ہیں کہ زکوٰة اورحج صرف صاحب استطاعت افرادپرفرض ہے اس لیے حج کیلئے امدادی رقم کاکوئی جوازنہیں ہے۔رائے شماری کرانے پرایوان نے قراردادمنظورکرلی۔ شاہدہ رحمانی کی جانب سے پیش کی گئی قومی اسمبلی کی منظورکردہ قرارداداگرچہ درست ہے کہ کم آمدنی والے افرادکوان کے پہلے حج پرحکومت کی طرف سے زراعانت دیاجائے۔ عوام کی طرف سے کوئی رکن اسمبلی یہ قراردادبھی ایوان زیریںمیں پیش کرے کہ حج کے اخراجات کم کیے جائیں۔پاکستان میں حج بہت مہنگا ہے۔حج سستاہونے سے تمام حجاج کوریلیف ملے گا۔وزراء اوراراکین اسمبلی بھی اپنے اخراجات پرحج وعمرہ پراپنے اپنے حلقہ کے غریب عوام میں سے کسی کوبھی بھیج سکتے ہیں۔بحری جہازوں کے ذریعے سفرکرکے حج ،عمرہ کرنے کاسلسلہ بحال کر دیاجائے توحج ،عمرہ کے اخراجات کم ہوجائیں گے۔بحری جہازوںکے سفرکی بحالی کے بعدکم آمدنی والے افرادبھی حج، عمرہ کرسکیں گے۔محموداچکزئی کی یہ بات تودرست ہے کہ زکوٰة اورحج صرف صاحب استطاعت افرادپر فرض ہے۔ یہ بھی ضروری نہیںکہ حج کرنے وہی جائے جس پرحج فرض ہو۔کم آمدنی والے غریب مسلمان سال ہا سال محنت کرکے سرمایہ اکٹھاکرتے ہیںکہ حج کرنے جائیں گے۔جس شوق، محبت اورعشق کے ساتھ ایسے مسلمان حج یاعمرہ کرنے کیلئے سرمایہ اکٹھاکرتے ہیں اوردن رات مدینہ منورہ میں حاضری کی دعائیںمانگتے ہیں۔ ایسے ہی حاجیوںکی وجہ سے دیگرتمام حاجیوںکے حج قبول ہوجاتے ہیں۔تینوں قراردادوںکی اپنی اپنی اہمیت ہے۔تینوں قراردادیںمسلمانوں سے ہی متعلقہ ہیں۔کیونکہ جارحیت بھی مسلم ممالک میں ہورہی ہے۔ مکہ مکرمہ بھی مسلمانوںکامقدس شہرہے اورحج ،عمرہ کرنے بھی مسلمان ہی جاتے ہیں۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر : محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com