پھلوں اور سبزیوں کی افادیت

Fruits and Vegetables

Fruits and Vegetables

تحریر : رشید احمد نعیم
کدو ایک مفید اور نبی اکرم کی پسندیدہ سبزی ہے طبیب انسانیت فخردو عالم نبی کریم ماکولات میں کھجور اور سبزیوں میں کدو کو بے حد پسند فرمایا کرتے تھے۔ حضرت عا ئشہ سے روایت ہے کہ حضور کدو کے موسم میں کدو کی ترکاری سے محظوظ ہوتے تھے ۔حضرت انس سے روایت ہے کہ سیدالبشرۖ کی ایک صحابی نے دعوت کی اور دریافت کیا کہ ” آپ کون سی سبزی پسند فرمائیں گے ؟ ” حضورۖنے فر ما یا ”شانے کا گوشت اور کدو ” ا ٰیک با رآپ ۖ ایک بیمارکی بیمار پرسی کے لیے گئے تو آپۖ نے فرمایا” چپا تی کی جگہ چنددن کد و استعمال کرو تمہارے جسم میں خشکی بڑھی ہو ئی ہے یہ ترکاری اسم با مسمی یعنی تری لانے والی ہے اور خشکی کو دور کرنے والی ہے نیز موسم گرما سے گرم عوارض کا سر قلم کرنے میں تیر بہدف ہے” یاد رہے کہ اہلِ عرب کی زراعت سے متعلق ماہرین نے کدو کو ” زبد ةالثمر” کہ کر پکارا ہے چوتھی صدی ہجری کے طبی محققین جن میں بوعلی سینا ،موسی بن خالد اور حسین بن اسحق کا نام سر فہرست ہے۔

ان ماہرین نے کدو کی افادیت کے بارے میں کہا کہ ” کدو میں نقصان کم اور فائدے زیادہ ہیں خاص کر تپ دق کے مریضوں کے لیے مژدہ جا نفزا کا درجہ رکھتا ہے ” طبیب ِانسانیتۖ نے فر مایا کہ ” کدو مرض ِنسیان کا شافی وکافی علا ج ہے” اہلِ چین کی داستان کا مطالعہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ شہنشاہ ہونگرٹی نے ٣٦٨٧ق م میں لکھا ہے کہ” کدو تلخ کڑوا نعمت ربی سے کم نہیں ہے یہ کڑوا کدو مرض استسقا (ڈراپسی) میں حیرت انگیز حد تک شفاء کے اجزاء رکھتا ہے ”حسین ابن اسحاق کی تحقیق ہے کہ ”کدو کے چھلکے کو خشک کر کے اسے جلا کر خاکستر کر لیں یہ خاکستر چاقو چھری یا تلوار کے زخموں سے جاری خون کو روکتا ہے اور حیرت کی حد تک خون کے بہنے کو بند کر دیتا ہے”۔

کاش آج کے طبیب مغربی ادویہ پر روپے ضا ئع نہ کریں اپنے ملک کی جڑیوں بو ٹیوں پر تحقیق کریں اور اپنی خداداد صلاحیتوں کو صرف کر کے ملک کی عظمت بڑھائیں جیسا کہ چین میں چینی علاج معالجے پر توجہ دی جا رہی ہے خدا ہمیں فن کی بقا اور ملک کی عظمت بڑھانے کی توفیق عطا فرما ئے کدو اور چنے کی دال ایک لذت آفریں سالن ہے جو اپنے مخصوص پکوان میں بے نظیر ہے اگر کوئی باورچی دانا ہو تو یہ سالن بہت سے عوارض میں کمال قوت بخش ثابت ہوتا ہے مثال کے طور پر اعصابی توانائی کا مظاہرہ کرنے والے احباب کے لیے نادر شے ہے۔

Eyes Pain

Eyes Pain

موسم گرما میں اکثربچوں کی آنکھیں دُکھنے پر آ جا تی ہیں ،بخار چڑھ جاتا ہے ،چڑچڑاہٹ پیدا ہو جاتی ہے ایسی حالت سے بچنے کے لیے حفظ ما تقدم کے طور پر کدو کا چھلکا حاصل کر کے بچوں کے تالو پر گدی بنا کر رکھیں بعد میں اٹھا دیں چند دن یہ عمل کرنے سے بچے گرمی میں ہر قسم کے ہنگامی اور وبائی امراض سے محفوظ رہتے ہیں کدو کی ڈنڈی داڑہ کے نیچے رکھ کر چبائیں اگر وہ قدرے مٹھاس لیے ہوئے ہو تو کدو نہایت لذیذ ہوگا ، پھیکی ہونے کی صورت میں کدو قدرے مزیدار اور اگر کڑوی ہو تو کدو کڑوا ہو گا کڑوا کدو پیٹ میں ہوا بھر جانے کی حالت میں ڈراپس کا تیربہدف علاج ہے ۔اس کی بھجیہ مریض کو دیں اس کے کھانے سے مریض کو قے اور دست آئیں گے ، سارا مواد خارج ہو جائے گا اور مرض دور ہو جاے گا۔

جبکہ سرد عوارض میں اس کا استعمال کرنا مناسب نہیں ہے مثال کے طور پر پیٹ میں ہوائے فاسدہ رک جاے یا کیڑے بکثرت ہوں تو اس کا استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے بلغمی عوارض میں بھی اس کا استعمال ٹھیک نہیں ہے
٭٭سیب Apple.٭٭
اس میں فولاد اور فاسفورس بہت زیادہ ہوتا ہے۔اس لیے دماغی رگوں اور ہڈیوں ک لیے نہایت مفید ہوتا ہے
٭٭آم۔Mango٭٭
یہ نہایت لذیذ اور مقبول پھل ہے۔اس میں حیاتین کی کئی قسم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔آم کھانے کے بعد دودھ یا کچی لسی پینا اس کی حدت کو کم کرتا ہے
٭٭کیلا ۔Banana٭٭
یہ زود ہضم،خوش ذائقہ اور مقوی دماغ ہے۔اس میں کئی قسم کی حیاتین ہوتی ہیں۔پختہ کیلا پیچش دور کرنے کے لیے بہت مفید پھل ہے
انار۔٭٭
یہ تازہ اور عمدہ خون پیدا کرتا ہے۔پیاس بجھاتا ہے اور تپش دور کرتا ہے۔بخار اور پیچش میں نہایت مفید ہے
انگور۔Grapes٭٭
پختہ انگور بہت قوت بخش ہوتا ہے اور بدن کو فربہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔اس میں حیاتین کی وافر مقدار موجود ہوتی ہیں

ناریل۔Coconut٭٭
تازہ ناریل صفراوی امراض کے لیے بہت مفید ہے لیکن خشک ناریل خون پیدا کرتا ہے ۔ناریل کا پانی لذیذ زود ہضم ہوتا ہے
٭٭سنگترہ۔Orange ٭٭
فرحت بخش اور لذیذ ہوتا ہے ۔خون صاف کرتا ہے۔دل اور معدہ کو تقویت دیتا ہے۔پیاس کو دور کرتا ہے ۔قے کے ضاتمے کے لیے مفید ہے۔اس کارس تمام صفراوی امراض کے لیے مفید ہوتا ہے۔

Cucumber

Cucumber

کھیرا : کھیرے کو سبزی بھی کہا جاتا ہے۔۔۔ لیکن اہل مغرب کے رہنے والے اسے پھل قرار دیتے ہیں چونکہ کھیرا بیلوں پہ اُگتا ہے اس لیے اسے بیلوں والا پھل بھی کہا جاتا ہے اور اس کے علاوہ بہت سے لوگ اسے سبزی بھی کہتے ہیں۔ کھیرا سب سے پہلے شمال ہندوستان میں کاشت کیا گیا تھا اور بعد میں ایشائ، یورپ اور افریقی ممالک میں کاشت کیا گیا۔ کھیرے میں پانی کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جسکا تناسب تقریبا 96 فیصد ہے اس کے علاوہ کھیرے میں وٹامن سی کثیر تعداد میں پایا جاتا ہے۔کھیرا مختلف جسامت اور شکلوں میں دستیاب ہوتاہے۔ دنیا بھر میں کھیرے کی تقریبا 100 اقسام فروخت کی جاتی ہیںکھیرے کی کاشت کا دو تہائی حصہ کھانے کے کام آتا ہے جبکہ باقی دوسرے کھانوں میں مثلا چٹنی ، اچار اور سوپ بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔

جب کہ پاکستان میں کھیرے کی دو اقسام پائی جاتی ہیں۔٭ دیسی کھیرا٭ ولائتی کھیرا۔کھیرا بہت سی خصوصیات کا حامل ہے کھیرا چونکہ ٹھنڈی سبزی یا پھل ہے اس لیے بہت زیادہ گرمی میں جسم کی گرمی دور کرنے کے ساتھ ساتھ سوزش دور کرنے کے لیے بھی دیسی دواؤں میں کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔کھیرا جلد کے داغ دھبوں کو دور کرنے اور انہیں جاذب اور پرکشش بنانے میں مدد دیتا ہے۔
جلد سے جھریاں غائب کرتا ہے۔
گھٹیا اور جوڑوں کے درد کے علاج میں کھیرا استعمال کیا جاتا ہے۔
گرمی میں جلد کی سرخی کم کرتا ہے۔
پھیپھڑے اور سینے کے امراض میں بھی کھیرا بہت مفید ہے۔
جاپان کی ایک تحقیق کا مطابق کھیرے میں ایسے وٹامنز پائے جاتے ہیں جو معدہ کی جلن تیزابیت سے بچاتے ہیں۔
کھیرے کے ا ستعمال سے تیزابیت اور السر سے بچاؤ ممکن ہے۔
نہار منہ ایک گلاس کھیرے کا جوس پینے سے نہ صرف آپ کے جسم کو طاقت ملتی ہے بلکہ یہ موٹاپے کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

کھیرا کولیسڑول اور بلڈ پریشر کر کنڑول کرتا ہے۔
کینسر جیسے مرض کی روک تھام میں مدد فراہم کرتا ہے۔
جلد کے ساتھ ساتھ بالوں کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔
کھیرا جلدی مسائل کے لیے بہت کار آمد سبزی ،پھل ہے۔
عام طور پر کھیرے کو آنکھوں کی چمک بڑھانے اور سوجن ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
کھیرا جلد پر کلنزنگ ،چکناہٹ پیدا کرنے اور جسامات کو تنگ کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
کھیرے کی سلائس بنا کر انہیں جلد پر ملنے سے جلد
کے مسائل میں بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
دھوپ سے جل جانے کے بعد جلی ہوئی جلد پر کھیرے کے ٹکڑے ملنے سے فوری آرام آتا ہے۔
کھیرا دن کے کھانے کے ساتھ بطور سلاد استعمال کیا جاتا ہے۔اسے تازہ بھی کھایا جاتا ہے اور بعض جگہوں کے رہنے والے کھیرے کو سرکے کے اچار میں ڈال کے بھی کھانا پسند کرتے ہیں۔

Rasheed Ahmad Naeem

Rasheed Ahmad Naeem

تحریر : رشید احمد نعیم