کمالیہ (ڈاکٹر غلام مرتضیٰ۔ نیوز ایڈیٹر ہماری بات پاکستان) کمالیہ سوئی گیس کی بندش سکول جانے والے بچےّ اور دفاتر جانے والے افراد بغیر کھائے پیئے جانے پر مجبور جبکہ کھلی ایل پی جی بھی کمالیہ میں نایاب لوگ دھکے کھانے پر مجبور انتظامیہ کی جانب سے کمالیہ اور گرد د نواح میں کھلی ایل پی جی پر مکمل پابندی دوکانداروں نے کھلی ایل پی جی مکمل طور پر بند کر دی لوگ دھکے کھانے پر مجبور۔تفصیل کے مطابق کمالیہ میں سوئی گیس کی بندش سے عوام پر یشان ہو گئی ہے سکول کے بچےّ،دفاتری ملازمین ،اور دوکاندار بغیر ناشتے کیئے جانے پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ کمالیہ میں کھلی ایل پی جی پر بھی مقامی انتظامیہ نے پابندی عائد کر رکھی ہے اور وکانداروں نے انتظامیہ کے حکم کے مطابق کھلی ایل پی جی مکمل طور پر بند کر دی ہے کمالیہ کے عوام چھوٹے سلنڈر لیے مارے مارے پھر رہے ہیں مگر دوکانداروں نے مکمل طور کھلی ایل پی جی فروخت کرنا بند کر دی ہے۔
اس حوالہ سے انہوں کمالیہ کے تمام دوکانداروں کو یہ تاکید کر رکھی ہے کہ کوئی بھی دوکاندار کھلی ایل پی جی فروخت نہیں کرئے گا جس پر تمام دوکانداروں نے اتفاق کرتے ہوئے کمالیہ شہر میں مکمل طور گیس کھلی فروخت کرنا بند کر دی ہے لوگ سارا دن مارے مارے پھر رہے ہیں کہ کہیں سے ہمیں تھوڑی سی گیس مل جائے اس حوالہ سے دوکانداروں کو سفارشات بھی کروائی جارہی ہیں مگر دوکانداروں نے یہ عہد کر رکھا ہے کہ اب کمالیہ میں کھلی ایل پی جی فروخت نہیں کر یں گے جب تک انتظامیہ ہمیں خود نہ کہہ دیں جبکہ کمالیہ کے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہمارے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بڑا سلنڈر کہاں سے خریدیں اس مہنگائی کے دور میں ایک کلو گیس بھروا کر گزارا کرتے تھے۔اب اس پر بھی انتظامیہ نے پابندی عائد کر دی ہے اور دوکانداروں نے گیس کھلی فروخت کرنا بند کر دی ہے جس سے ہمیں بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اب تو سردی کا موسم بھی آگیا ہے۔
اس بار تو سوئی گیس کی شدید قلعت پیدا ہوتی نظر آرہی ہے لہٰذا کمالیہ کے عوام نے حکومت پاکستان وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی،آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، آر پی او فیصل آباد صدیق اکبر کمیانہ، ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ عثمان اکرم گوندل سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر سوئی گیس کی بندش ہے تو کم از کم کھلی پی جی کا تو کوئی بند بست کیا جائے تا کہ غریب عوام وقتی طور پر اپنے کھانے پینے کے لیے کلو یا دو کلو گیس بھروا سکیں لہٰذا اس پر فوری پابندی اٹھائی جائے تا کہ گھریلو خواتین کھانے پینے کا کوئی بند و بست کر سکیں اور سکو ل و کاکالج، اور دفتری ملازمین دوکاندار حضرات، دہاڑی پر کام کرنے والے گھر سے سکون سے ناشتہ کر کے جائیں۔ اگر ان کو گھر سے ناشتہ وغیرہ نہیں ملے گا تو پھر کام کیسے کریں گے حکومت پاکستان اس طرف خصوصی توجہ مرکوز کریں اور اس کا کوئی بہتر حل بھی نکالیں تا کہ مشکلات سے گھری ہوئی عوام کو مزید کوئی مشکلات درکار نہ ہوں۔