بغداد (جیوڈیسک) عراق کے دارالحکومت بغداد کے جنوب میں جمعرات کے روز دهشت گر گروپ اسلامک اسٹیٹ کے ایک خودکش ٹرک بمبار کے حملے میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہو گئے۔ دھماکے کا نشانہ بننے والے زیادہ تر افراد ایرانی کے زائرین تھے جو عراقی شہر کربلا میں شیعوں کی ایک مذہبی تقریب میں شرکت کے لیے آئے تھے۔
حکام نے بتایا کہ حملے کے وقت مسافروں سے بھری ہو ئی کئی بسیں حلہ نامی قصبے کے ایک پٹرول پمپ پر کھڑی تھیں۔ دھماکے سے ان میں آگ بھڑک اٹھی۔
فرانسیسی خبررساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حملے کے وقت وہاں کحری ہوئی بسوں کی تعداد کم از کم سات تھی۔ زائرین حضرت امام حسین کے چہلم میں شرکت کے لیے کربلا گئے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زائرین کے آمد کے موقع پر اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے دهشت گردی کے امکان کے پیش نظر عراقی سیکیورٹی فورسز کو انتہائی چوکس کر دیا گیا تھا۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب عراقی فورسز، اسلامک اسٹیٹ سے اہم شہر موصل کا قبضہ واپس لینے کے لیے جنگ کررہی ہیں۔
موصل 17 اکتوبر سے سرکاری فورسز کے محاصرے میں ہے جو اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کو شہر سے باہر دھکیلنے کی کوشش کررہی ہیں ۔ اسلامک اسٹیٹ دو سال سے زیادہ عرصے سے شہر اور اس سے ملحقہ علاقوں پر قابض ہے۔
جب سے عراقی فورسز نے ملک کے اس مشرقی شہر کے مضافاتی علاقوں سے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کا صفایا شروع کیا ہے، خیال ہے کہ ہزاروں افراد شہر میں پھنسے ہوئے ہیں۔