کراچی (اسٹاف رپورٹر) محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد وچیئرمین امیر پٹی نے کنٹرول لائن پر پاکستانی چیک پوسٹوں اور ملحقہ شہری آبادی پر بھارتی فائرنگ و گولہ باری کے تسلسل کو بھارت کی جانب سے پاکستان کیخلاف غیر اعلانیہ جنگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر جارحیت کا تسلسل پاکستان پر ننگی جارحیت مسلط کرنے کے بھارتی عزائم کا غماز ہے گو مسلح افواج بھارت کی ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیںمگر قرائن بتارہے ہیں کہ بھارت پاکستان پر غیر اعلانیہ جنگ مسلط کرچکا ہے یہی وجہ ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایوان وزیراعظم کی الوداعی تقریب میں سرجیکل اسٹرائیکس کے بھارتی دعویٰ کو ”جھوٹا ڈرامہ “ قرار دیتے ہوئے بھارتی قیادت کو پیغام دیا ہے کہ وہ باز آجائے بصورت دیگر پاک فوج نے سرجیکل اسٹرائیک کی تو بھارت نصاب میں پاک فوج کے قصے پڑھائے گا۔آرمی چیف نے جس جرا ¿ت و غیرت کیساتھ بھارتی جارحیت کا دانشمندانہ جواب دیا ہے کہ کاش کے ایساہی کردار ہمارے حکمرانوں کا ہوتا اور وہ بھارت و مودی سے دوستی کی خواہش پر پاکستان کی سلامتی و استحکام کو ترجیح دیتے تو بھارت پاکستان کیخلاف غیر اعلانیہ جنگ کے آغاز کا تصور بھی کبھی نہیں کرسکتا تھا۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے بھارتی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سورما ‘ قائدین ‘ حکمران اور جنونیت پسند یہ بات یاد رکھیں کہ پاکستان ایٹمی قوت ضرورہے مگر بھارت کوصفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے افواج پاکستان کو ایٹمی قوت استعمال کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی بلکہ ہمارے میزائل ہی اس کی اینٹ سے اینٹ بجانے اور اس کا نام و نشان مٹادینے کیلئے کافی ہوں گے ۔گجراتی سرکار نے مزید کہا کہ پاکستانی ساختہ اسلحہ کی نمائش آئیڈیاز2016ءمیںموجود الخالد ٹینک، بیٹل ٹینک، 2 ایف تھنڈر 17، سپرمشاق اور فاسٹ اٹیک میزائل بوٹس کے علاوہ 3منت میں دہلی کو تباہ کرنے کی صلاحیت کے حامل شاہین تھری بیلسٹک میزائل کی نمائش سے بلاشبہ دشمن کو جنونی عزائم کا ٹھوس جواب بھی مل گیا ہے اوراس پر ہماری حربی و عسکری صلاحیت کا اظہار بھی ہوگیا ہے اس کے باوجود بھی اس نے جنگ یاجارحیت کی حماقت کی تو پھر یقینا بھارتی نصاب میں پاکستانی فوج کے قصے پڑھائے جائیں گے۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وفاقی کابینہ کی جانب سے چیئرمین سینیٹ ، سپیکر قومی اسمبلی‘وفاقی وزرائ‘ وزراءمملکت اور اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 150 فیصد تک اضافے کی منظوری اور تمام اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ روپے مقرر کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی ودیگر نے وفاقی کابینہ کے اس اقدام کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غریب عوام پر حکمران کرپٹ و استحصالی طبقہ ملک وقوم کیلئے سفید ہاتھی بن چکا ہے اور عام آدمی تنخواہ 13ہزار مقرر کرنے والے اراکین پارلیمان کو دس آدمیوں کے برابر تنخواہ کی ادائیگی اسلام کے اصول مساوات و انصاف کیخلاف ہی نہیں بلکہ قوم پر ظلم بھی ہے کہ جو آدمی 13ہزار ماہوار تنخواہ کی نوکری کا اہل نہیں وہ بھی بدمعاشی و دھاندلی کے ذریعے اقتدار کے ایوان میں داخل ہوکرڈیڑھ لاکھ روپے ماہوار تنخواہ اور قومی خزانے پرعیاشی کا حامل ہوگیا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ اس ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ ظلم اور استحصال کا نظام ہے ۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر رہنما امیر علی سولنگی ‘ ملک نذیر سولنگی ‘ معین سولنگی ‘ عمر سولنگی ‘غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ نعمت اللہ سولنگی ‘ صالح سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی و دیگرنے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کیخلاف لڑی جانے والی جنگ میں اگرچہ مسلح افواج کو بھرپور کامیابیاں ملی ہیں۔ دہشت گردوں کی بڑی تعداد ماری جا چکی ہے یا وہ ہتھیار ڈال رہے ہیں۔ جبکہ بلوچ عوام نے غیر ملکی حمایت سے پلنے والے دہشت گردوں کو مسترد کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والوں کا بھرپور ساتھ دے کر ثابت کیا کہ وہ محب وطن ہیں۔ اس کے باوجود یہ حقیقت بھی ہمارے سامنے ہے کہ ابھی تک ملک سے دہشت گردوں کا مکمل طور پر صفایا نہیں ہو سکا۔ گزشتہ روز بھی پشاور میں تین ایف سی اہلکار بارودی سرنگ کے دھماکے میں شہید ہوئے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنرل راحیل شریف کا بیان حقائق سے بھی مطابقت نہیں رکھتا اور ابھی حکومت فوج اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو مزید تیزی لاتے ہوئے دہشتگردوں کے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالنا ہوگا تاکہ دہشتگردی کے مراکز کا بھی خاتمہ کیا جا سکے۔