ترکی (جیوڈیسک) فارقین کسی بھی غیر ملکی نیوز ادارے کے لیے کام کرنے والی دوسری صحافی ہیں جنہیں ہفتہ کو حراست میں لیا گیا۔
ترک حکام نے وائس آف امریکہ کی ایک فری لانس رپورٹر کو جسے دیار باقر کے علاقے سے حراست میں لیا تھا، رہا کر دیا ہے۔
ہفتے کے روز خاجیجان فارقین کی حراست کی اطلاع ان کے خاندان کے افراد اور دوستوں نے دی تھی۔ ان کے خاندان کا کہنا تھا کہ چونکہ علاقے میں ہنگامی حالات کا اعلان کیا گیا ہے اس لیے ہمارا اور ہمارے وکیل کا بھی اس سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔
فارقین کسی بھی غیر ملکی نیوز ادارے کے لیے کام کرنے والی دوسری صحافی ہیں جنہیں ہفتہ کو حراست میں لیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے “بی بی سی” کی ترک سروس کے لیے کام کرنے والی حاتیث قمر کو بھی ترک صوبے سعرد میں ایک پولیس چوکی پر اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ تانبے کی ایک کان میں مٹی کا تودہ گرنے کی خبر کرنے کے لیے جا رہی تھیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں فرانس کی ایک نیوز ویب سائٹ کے لیے کام کرنے والے صحافی اولیور برٹرنڈ کو شام کی سرحد کے قریب واقع ترک علاقے غازی انتیپ سے حراست میں لیا گیا جہاں وہ اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے لیے موجود تھے۔ بعد ازاں انھیں ملک بدر کر دیا گیا تھا۔
15 جولائی کو ملک میں ناکام بغاوت کے کچھ روز بعد حکومت نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی جس کے بعد سے نشر و اشاعت کے تقریباً 195 اداروں کو بھی بند کیا جا چکا ہے اور لگ بھگ 150 صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں تحویل میں لیا گیا ہے۔
دیارباقر کا علاقہ کرد اکثریتی آبادی کا شہر ہے اور گزشتہ ماہ یہاں کے دو شریک میئر کو حراست میں لیے جانے کے بعد حکومت مخالف مظاہرے دیکھنے میں آ چکے ہیں۔