تحریر: حبیب اللہ سلفی مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد سے تحریک آزادی عروج پر ہے۔ چارماہ سے زائد عرصہ گزر چکا بھارتی ظلم و بربریت کے نتیجہ میں ایک سو سے زائد افراد شہید ہو چکے، پندرہ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ سینکڑوں نوجوانوں اور بچوں کی پیلٹ لگنے سے بینائی چلی گئی۔ پوری حریت قیادت نظربند اور ہزاروں سرگرم کشمیری جیلوں میں بند پڑے ہیں ۔ چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کو بھارتی فورسز پر پتھرائو کا الزاما لگا کر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنے پر مجبور کر دیا گیا ہے اور ان کی رہائی کیلئے بچوں کے والدین سے بھاری رشوت وصول کی جارہی ہے۔ کشمیری تاجروں کو اربوں روپے مالیت کا نقصان ہوا ہے۔ ان کے کھیت کھلیان برباد کر دیے گئے۔ باغات میںپکی ہوئی فصلوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ سیبوں کی تجارت نہیں ہونے دی جارہی ۔ کشمیری طلباء نے امتحانات دینے سے انکار کر دیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ غاصب بھارت سے آزادی چاہتے ہیں اور اس تحریک کی مضبوطی کیلئے اپنا تعلیمی سال تک قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ بھارتی فوج کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر چادر چاردیواری کا تقدس پامال کر رہی ہے۔
قیمتی اشیاء کی توڑ پھوڑ اور بجلی کا نظام جان بوجھ کر درہم برہم کیا جارہا ہے تاکہ کشمیریوں کو ذہنی طور پر زیادہ سے زیادہ زچ کیا جائے لیکن اس قدر ظلم و دہشت گردی کے باوجود غیور کشمیری قوم عزم و حوصلہ کے ساتھ میدان میں کھڑی ہے ۔ کشمیری عوام اپنے سینوں پر گولیاں کھانے کے باوجود گلی گلی پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیںاوربھارتی درندگی کے سامنے کسی طور سرجھکانے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ادھر عسکری تحریک کی صورتحال یہ ہے کہ جموں کشمیر کے نوجوان بہت تیزی سے کشمیری مجاہدین کی صفوں میں شامل ہو رہے ہیں اور بھارتی فورسز کیخلاف حملے آئے دن بڑھتے جارہے ہیں۔شاید ہی کوئی دن ایسا گزرتا ہو جس دن بھارتی فورسز کو لاشیں نہ اٹھانا پڑتی ہوں مگر بھارتی فوج حکمت عملی کے تحت اپنے اہلکاروں کے گرتے ہوئے مورال کو مضبوط رکھنے کیلئے ان ہلاکتوں کو میڈیا سے چھپا رہی ہے اور بھارتی فورسز کے نقصانات کو منظر عام پر نہیں آنے دیا جارہا تاہم حقیقت یہ ہے کہ آج کے دور میں اس قسم کی صورتحال کو مکمل طور پر چھپالینا بھی ممکن نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکومت، اس کی فوج اور ایجنسیاں شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور حالات کو مزید بگڑنے سے بچانے کیلئے منظم منصوبہ بندی کے تحت کنٹرول لائن پر فائرنگ کا نیا محاذ کھول دیا گیا ہے۔
Surgical Strike
کشمیر میں اوڑی حملہ کے بعد بھارتی فوج نے سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا لیکن یہ کامیاب نہیں ہو سکا اوربین الاقوامی میڈیا نے بھی واضح طور پر اپنی رپورٹوں میں اس دعویٰ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا جس پر دنیا بھر میں ہندوستان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔بھارتی فوج نے بہت کوشش کی کہ سرحد پار پوسٹوں پر فائرنگ کر کے پاکستان کو دبائو میں لایا جائے تاہم افواج پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب کے بعد بی جے پی سرکار انتہائی گھٹیا حرکتوں پراتر آئی ہے اورسول آبادیوں پر فائرنگ کے علاوہ بسوں اور ایمبولینسوں تک کو نشانہ بنانے سے بھی گریز نہیں کیا جارہا ۔ کھوئی رٹہ اور ہجیرہ سے نیلم ویلی تک سینکڑوں کلومیٹر طویل کنٹرول لائن پربھارتی فوج نے مسلسل فائرنگ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ عام دیہاتیوںکے گھروں اور ان کے مال مویشیوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے جس سے آزادکشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کئی کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ سینکڑوں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں جس سے سرحدی علاقوں کے رہنے والوں کو مسلسل جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ آزاد کشمیر کے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فائرنگ سے ایک لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جنہیں بے سروسامانی کے عالم میں اپنے گھر بار چھوڑ کرکنٹرول لائن سے کئی کلومیٹر دوراسکولوں اور دیگر عمارتوں پر پناہ لینا پڑی ہے۔
بھارتی فورسز کی جانب سے فائرنگ کی شدت اس قدر زیادہ رہی ہے کہ سرحدی علاقوں کے مکین اپنے مال مویشی ، کپڑے اور بستر تک گھروں سے نہیں نکال سکے اور اپنی زندگیاں بچا کر محفوظ مقامات تک پہنچے ہیں۔ کنٹرول لائن پر بھارتی فوج جارحیت سے باز نہیں آرہی اور صورتحال یہ ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ مشکل ترین حالات میں گزر بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ سردی کی شدت میں ہر آنے والے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ متاثرین کو سرچھپانے کیلئے چھت کی ضرورت ہے۔ شدید سردی سے بچے ، بوڑھے اور خواتین کو خاص طور پر زیادہ مسائل کاسامنا ہے۔ ان حالات میں بھارتی فورسزکی فائرنگ سے متاثرہ خاندانوں تک امدادپہنچانا بہت ضروری ہے۔جماعةالدعوة پاکستان جس نے زلزلہ، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کے موقع پر ہمیشہ سب سے آگے بڑھ کر متاثرہ بھائیوں کی خدمت کا فریضہ انجام دیا ہے۔ اس وقت بھی اس کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکار جہاں فائرنگ سے متاثرہ دیہاتیوں کو ریسکیو کر کے ہسپتالوں تک پہنچارہے ہیں اسی طرح متاثرین میں پکا پکایا کھانا تقسیم کیا جارہا ہے اورمحفوظ مقامات تک پہنچنے والے ہزاروں متاثرین تک خیمے، راشن، گرم کپڑے، بستر اور دیگر اشیائے ضروریہ پہنچائی جارہی ہیں۔
kashmiri Relief
جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنی پوری جماعت کو اس سلسلہ میں متحرک کر رکھا ہے ۔ چند دن قبل سیالکوٹ اور جہلم سے لاکھوں روپے مالیت کا امدادی سامان روانہ کیا گیا تو منگل کو مرکز القادسیہ چوبرجی سے دس ٹرکوں پر مشتمل80لاکھ روپے مالیت کا سامان بھجوایا گیا جس میں تین ہزار خاندانوں کیلئے ایک ماہ کا راشن جس میں آٹا، چاول، دالیں، گھی، چینی، مصالحہ جات اور دیگر اشیاء شامل تھیں۔ اسی طرح خیمے، گرم بستر اور ملبوسات بھی بھجوائے گئے ہیں ۔منگل کو جماعةالدعوة لاہورکی طرف سے امدادی سامان کی روانگی کے موقع پر میڈیا بریفنگ کا اہتمام کیا گیا توحافظ محمد سعید نے ابوالہاشم ربانی اور حاجی جاوید الحسن کے ہمراہ صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ جماعةالدعوة کی جانب سے بھارتی فائرنگ سے متاثرہ افراد کیلئے بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن کا آغاز کیاگیا ہے ۔کھوئی رٹہ سے نیلم ویلی تک ہزاروں خاندان نکل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ہم ملک بھر سے امدادی سامان اور میڈیکل ٹیمیں بھجوارہے ہیں تاہم جوں جوں سردی بڑھ رہی ہے متاثرین کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اس لئے پاکستانی قوم کو بھارتی فائرنگ سے متاثرہ خاندانوں کی آگے بڑھ کر مدد کرنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیری اس وقت سخت مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔
حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ آلو پیاز کی تجارت بند کرے اور چکوٹھی کے راستہ بھجوائے جانے والے ٹرکوں میں سامان بھر کر کشمیریوں کی مدد کیلئے بھجوایا جائے۔مظلوم کشمیریوں کی جس طرح مدد کرنی چاہیے تھی’ وہ نہیں کی جاسکی۔ ابھی تک حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں غفلت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔ جماعةالدعوة کی طرف سے اجازت طلب کرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں سامان بھجوانے کی اجازت تو نہیں دی گئی البتہ آزادکشمیر میں جو ہزاروں لوگ بھارتی فائرنگ سے متاثر ہوئے اور نقل مکانی کر رہے ہیں ان کی بھرپور مدد کریں گے۔میڈیا بریفنگ کے دوران نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی تحریک ان کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ پاکستان تو صرف ان کی آواز بین الاقوامی سطح پر پہنچا رہا ہے۔ جنرل راحیل شریف نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیتے ہوئے اس حوالہ سے انتہائی جرأتمندانہ کردار اد اکیا ۔ میں سمجھتاہوں کہ یہ پالیسی تبدیل نہیں ہو گی۔
نئے آرمی چیف بھی اسی مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کی مدد کریں گے اور تحریک آزادی کشمیر جلد ان شاء اللہ اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی۔ جماعةالدعوة کے سربراہ کی پریس بریفنگ کے دوران کی گئی سبھی باتیں درست ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کشمیری مشکل ترین حالات میں بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیںاور سبز ہلالی پرچم لہرائے جارہے ہیں مگر افسوس کہ جو جذبات انہوںنے پیش کئے حکومت صحیح معنوں میں اس کا جواب نہیں دے سکی۔ہمیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و تشدد کا شکار کشمیریوں کی بھی مددکرنی ہے اور آزاد کشمیر میں جولوگ بھارتی درندگی سے متاثر ہو رہے ہیں ان کی بھی ہر ممکن امداد کو یقینی بنانا ہے۔ ہمیں اپنے اس فریضہ کی ادائیگی سے کسی صورت پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔