شام (جیوڈیسک) ایک امریکی فوجی جنرل نے اس سال ستمبر میں اتحادی افواج کے فضائی حملے میں دیر الزور کے نزدیک شامی حکومت کی فورسز کی ہلاکتوں کے بارے میں کہا ہے وہ واقعہ انسانی غلطی کے سبب پیش آیا تھا۔
تحقیقات کرنے والے افسر ، بریگیڈیئر جنرل رچرڈ کوئی نے کہا ہے کہ اس فضائی حملے میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، اور ڈنمارک کے فوجی شریک تھے، اور وہ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سے حادثاتی طور پر غلطی ہوئی جس میں بنیادی طور پر انسانی عوامل شامل تھے۔
رچرڈ کاکہنا تھا کہ اس حملے میں کم ازکم 15 افراد ہلاک ہوئے تھے، لیکن تحقیقات میں ہم صحیح تعداد معلوم کرنے میں ناکام رہے کیونکہ ہم اس مقام کا دورہ نہیں کرسکے جہاں بم برسائے گئے تھے۔
روس کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج کے فضائی حملوں میں شامی فوج کے 52 اہل کار مارے گئے تھے۔
تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ زمین پر موجود فوجیوں نے یونیفارم نہیں پہنی ہوئی تھی اور ان کے پاس کسی طرح کے جھنڈے اور دوسرے شناختی نشان بھی نہیں تھے اور وہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کی طرح دکھائی دے رہے تھے۔
جب حملہ شروع ہوا تو روس نے امریکہ کو ہاٹ لائن پر بتایا کہ وہ شام کے فوجیوں پر بم برسا رہے ہیں ۔ رچرڈ کا کہنا ہےکہ متعلقہ افراد سے رابطہ ہونے میں 27 منٹ لگ گئے۔ اس دوران دیر الزور پر 15 سے 22 کے درمیان فضائی حملے ہوچکے تھے۔