تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج ساری پاکستانی قوم اپنے نئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کو خوش آمدیداور جنرل (ر)راحیل شریف کو الوداع کہتی ہے ،بیشک سابق جنرل راحیل شریف کی پیشہ وارانہ خدمات قابلِ تعریف اور لا ئق احترام رہی ہیں، راحیل شریف کا نام نہ صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنیا بھر میں بھی ہمیشہ ایک عظیم سپہ سالارِ اعظم کی حیثیت سے یادکررکھا جائے گاگزشتہ دِنوں جہاں راحیل شریف بطورآرمی چیف اپنی فوجی خدمات سے پُروقار انداز سے سبکدوش ہوئے ہیں تو وہیں نئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے جی ایچ کیومیں منعقدہ ایک پُروقار تقریب میں جنرل راحیل شریف کے دستِ مبارک سے باضاطبہ طور پر پاک فوج کے16ویں آرمی چیف کی حیثیت سے فوج کی کمان کی ملاکہ چھڑی وصول کرکے اپنی ذمہ داریاںبھی سنبھال لیں اور اِس طرح پُروقار انداز سے پاک فوج میں قیادت کی تبدیلی کا عمل مکمل ہوگیاہے۔
آج پاکستانی قوم کی نظریں سابق جنرل (ر) راحیل شریف کی طرح اپنے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر بھی گڑچکی ہیں کہ جنرل قمر اپنے پیش رو کی طرح اپنی تمام تر پیشہ وارانہ صلاحیتوںاور پوری مہارت سے اپنی خدمات انجام دیں گے اور مُلک کے اندراور باہر دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا قلع قمع کریں گے اور جنرل (ر) راحیل شریف کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے مُلک اور قوم کو دہشت گردی سے نجات دلاکر امن و سکون اور آشکتی کے اُس مقام پر لے جا ئیں گے جس کی ابتدا ءآپریشن ضرب عضب سے راحیل شریف کرگئے ہیں۔
اگرچہ نئے آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ کو مُلک کے اندراور باہر دہشت گردی کے حوالے سمیت دیگر معاملات میں بہت سے پرانے اور کئی نئے بے شمارایسے کٹھن چیلنجز درپیش ہیں مگراِن تمام پریشانیوں اور مشکلات کے باوجود بھی پوری پاکستانی قوم کو اُمید ہے کہ آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ قوم کے معیار پر پورااُتریں گے جبکہ ایک طرف مُلک کے اندر دہشت گرد اپنی گھناو ¿نی سازشوں اور ناپاک عزائم کے ساتھ سرگرمِ عمل ہیں تو وہیں دوسری جانب سرحد کے اُس پار مودی سرکار بھی پاکستان مخالف منفی پروپیگنڈوں اور ایل اُو سی پرپاکستانی شہری آبادی پر بلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے جس کا تذکرہ سبکدوش ہونے جنرل (ر)راحیل شریف نے بھی اپنی آخری تقریر میں یوں کیا کہ” سرحدکے اُس پار سے پاکستانی شہری علاقوں میں بلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ بھارت کو مہنگاپڑے گا،خطے میں امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیرممکن نہیں ہے، ہماری تحمل کی پالیسی کو کمزوری سمجھنا بھارت کے لئے نقصان دہ ہوگا،سی پیک کے دُشمن دُشمنی ترک کرکے سی پیک کے عظیم ثمرات میں شریک ہوں“۔
Gen Qamar Bajwa
جبکہ اِس موقع پر جنرل راحیل شریف سے کمانڈ اسٹک سنبھالنے والے ہمارے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اِن تاریخی اور سُنہرے جملوں کے ساتھ اپنے اِن خیالات کا اظہار کیا کہ”مُلکی دفاع اور سا لمیت کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ، میڈیا کوساتھ لے کر چلوں گا“ اِس سے انکار نہیں کہ جنر ل (ر) راحیل شریف کی فوجی خدمات انگنت عظیم کارناموں سے بھری پڑی ہے اور بالخصوص راحیل شریف کا اپنی کمان میں آپریشن ضرب عضب کو جاری رکھنا ایک بڑی ذمہ داری تھی ، مگر لگتا ہے کہ ابھی اِس میں کہیں کہیں کچھ جھول موجود ہے میں اِس کالم میں اِس کی تفصیل میں تو نہیں جاناچاہوں گا بس یہ کہہ کر آگے بڑھوں گا کہ جس قدرجلدممکن ہوسکے اَب کرپشن ، لوٹ مار ، قتل وغارت گری اور لسانیت و تعصبات او رفرقہ واریت کو پھیلانے والے سانپوں کو مارنے کے ساتھ ساتھ اِن سانپوں کو دودھ پلا کرپالنے والوں (حکمرانوں اور سیاستدانوں اور اِدھر اُدھر کے بیوروکریٹس) کا بھی قلع قمع کیا جائے اور اِسی طرح کنوئیں سے ڈول بھر بھر کر پانی باہر پھینکنے کے بجائے ناپاک کُتے کو بہت جلد کنوئیں سے نکالنے کے ساتھ ساتھ کنوئیں میں کُتے کو ڈالنے والوں کا انتظام کیا جائے جن کی وجہ سے کُتا کنوئیں میں گرااور کنوئیں کا پانی ناپاک ہواہے اُمید ہے کہ ہمارے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ایسا ہی کریںگے جس کی راقم الحرف نے اپیل کی ہے۔
بہر حال ، آج جس طرح کشمیراور پاکستان سے متعلق بھارتی جارحیت اور ہٹ دھرمی اپنے عروج پر ہےیہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیںہیں جس نے ہمیں آخرکاریہ سوچنے پر مجبورکردیا ہے کہ آخر اَب کب تک خطے میں بھارتی ہٹ دھرمیاںاور اشتعال انگیزیاں جاری رہے گی ؟اور ہم ایک اچھے پڑوسی اور اچھے بچوں کی طرح بھارتی جارحیت اور اِس کی بدمعاشی کو برداشت کرتے رہیں گے..؟؟ جب ہمیں کبھی نہ کبھی جنگ ہی سے بھارت کو سبق چکھاناہی ہے ،تو پھر اَب دیر کس کی ہے ؟؟ جہاں کل ویسے آج ..!! توپھر اَب ہمیں انتظاربھی کسی کی مدداور امداد کا نہیں کرناچاہئے ؟ہمیں بھارت سے متعلق جو بھی فیصلہ کرناہے ؟؟وہ خود ہی بہت جلد کرنا ہے ، اِس حوالے سے کسی سے ڈکٹیشن لینے یا کہنے سُننے کی کوئی ضرور ت نہیں ہے اَب ہمیں اپنے اللہ اور اپنے زورِ بازوپر بھروسہ کرتے ہوئے فوراََ ہی بھارتی ہٹ دھرمیوں کے خلاف وہ کچھ کردیناچاہئے جو اَب تک ہم نہیں کرسکے ہیں، ہم کیا نہیں کرسکے ہیں؟؟ یہ نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھی اچھی طرح سے جانتی ہے کہ خطے میں پاکستان جیسا ایک ایٹمی مُلک لمبے عرصے سے اپنے خلاف جاری بھارتی جارحیت اور خطے میں اشتعال انگیزیوںکو خون کے گھونٹ پی کرکیسے برداشت کئے ہوئے ہے۔
آج یقینی طور پر اگر پاکستان کو اپنے بھارت جیسے شریرہمسائے سے اپنے اچھے تعلقات استوارنہ رکھنے ہوتے تو نہ جانے کب کا پاکستان بھارت کا ستیاناس کرچکاہوتا؟؟وہ تو اچھا ہے کہ بھارت کو پاکستان جیسا ایک تحمل مزاج وفہم وفراست اور تدبر سے کام لینے والا ایک اچھا پڑوسی نصیب ہوا ہے ورنہ تو بھارت ایسا ہرگز نہیں ہے کہ بھارت کو کوئی برداشت کرے۔ اَب اِس سارے منظر اور پس منظر میں بھارت اپنی ہٹ دھرمی اور ہمارے سول حکمران اپنے ذاتی و سیاسی فوائد کے خاطر بھارتیوں کی خوشامد سے باز نہ آئے توپھر یہ یقین بھی کرلیا جائے کہ بھارت اسرائیل اور افغانستان گٹھ جوڑ پورے خطے کو تیسری ایٹمی عالمی جنگ کی آگ و خون کی وادی میں دھکیل بھی سکتا ہے یوں آئندہ بھارت ہماری سالمیت اور خطے کی ترقی اور امن و سلامتی کے لئے ناسُور ثابت ہوگا ایسے میںخطے میں بے لگام ہوتی بھارتی جارحیت کو لگام دینابہت ضروری ہوگیاہے ،اگر اَب بھی بھارتی جارحیت اور بدمعاشی کے آگے بند نہ باندہ گیاتو بھارت خطے کی امن کے لئے بڑا خطرہ بن جا ئے گا تب سوائے پچھتاوے اور کفِ افسوس کہ کسی کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com