تحریر: بیگم صفیہ اسحاق وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آزادی صحافت پر فخر ہے ، مدیران اور صحافیوں کے مسائل بھرپور طریقے سے حل کریں گے ،صحافیوں کے تحفظ کا بل آئندہ سال پیش کر دیا جائے گا ۔ وزیراعظم آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں ۔ اداروں کو مستحکم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔پریس کونسل کو بھی فعال ادارہ بنائیں گے جبکہ حکومت صحافیوں کے حقوق کیلئے قانون سازی کر رہی ہے اور آئندہ سال بل پیش کر دیا جائے گا۔ پاکستان میں پرنٹ میڈیا ایک ذمہ دار کردار ادا کر رہا ہے اور الیکٹرانک میڈیا کے مقابلے میں پاکستان کا پرنٹ میڈیا زیادہ معتبر، معیاری اور صحافتی اخلاقیات کے اصولوں پر عمل پیرا ہے یہی وجہ ہے کہ رائے عامہ کی تشکیل میں پرنٹ میڈیا کا کردار معتبر ترین سمجھا جاتا ہے۔
سندھی زبان سمیت مقامی زبانوں کے اخبارات نیز چھوٹے علاقوں سے نکلنے والے اخبارات بھی رائے عامہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وزارت اطلاعات نے پرنٹ میڈیا بالخصوص علاقائی میڈیا کی ترقی و ترویج پر بھرپور توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں علاقائی اور مقامی زبانوں کے پرنٹ میڈیا کے کردار کو مزید مؤثر بنانے کے لئے وزارت اطلاعات خصوصی اقدامات کے تعین کیلئے ایک بڑا اجلاس بھی منعقد کر رہی ہے۔ پرنٹ میڈیا کا بجٹ بڑھانے کے لئے کوششیں کر رہے ہیں جلد ہی پرنٹ میڈیا کا بجٹ بڑھا دیا جائے گا۔انہوں نے صحافیوں کی تربیت و آگہی کے لئے سی پی این ای کی جانب سے میڈیا ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے فیصلے کو سراہتے ہوئے حکومت کی جانب سے بھرپور تعاون کا یقین دلایااور کہا کہ میڈیا سیکیورٹی کا ڈرافٹ بن گیا ہے جس پر ایڈیٹروں اور صحافیوں سے مشاورت کے لئے رابطہ کیا جائے گا تاکہ اسے فروری ٢٠١٧ء تک منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکے۔
Cyber Wing
حکومت صحافیوں کی ڈیجیٹل سیفٹی کے حوالے سے جلد سائبر ونگ کی بھی تشکیل کرے گی۔وفاق اور پنجاب کی طرح سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں بھی یکساں ترقیاتی منصوبے مکمل ہوں گے۔ حکومتی نیک نیتی اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی محنت اور کوششوں سے تمام مسائل کا حل تلاش کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ نئی نسل کو زیور تعلیم اور جدید علوم سے آراستہ کر کے پاکستان خود انحصاری کی منزل اور ترقی یافتہ قوموں کی صف میں شامل ہو کر با وقار مقام حاصل کر سکتا ہے۔ وسائل نہ ہونے کا بہانہ بنا کر قوم کے ہونہار اور ذہین بچوں کو گلیوں کی دھول میں گم ہونے دینے سے بڑا کوئی اور قومی جرم نہیں ہو سکتا۔2008ء میں 2ارب روپے سے پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ بنایا اور اب اس فنڈ کا حجم ساڑھے سترہ ارب روپے سے بڑھ گیا ہے اور یہ پاکستان کا ہی نہیں بلکہ جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا تعلیمی فنڈ بن چکا ہے۔
اس سال تعلیمی فنڈ کے تحت وظائف حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کی تعداد2 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ 70سال قبل اگر ایسا ہی تعلیمی فنڈ قائم ہو جاتا تو آج تعلیم سے محروم رہ جانے والے اس قوم کے بچے اور بچیاں گلی محلوں کی خاک نہ بنتے۔ اب بھی وقت ہے کہ ہوس کے ناخن لیں ، ذاتی انا، مفاد ، جھگڑوں، دھرنوں، لاک ڈائون اور قوم کو تقسیم کرنے سے باز آ جائیں۔ محنت، امانت، اور دیانت کو شعار بنا کر ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ قائد اعظم کی قیادت میں پاکستان اس لئے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں امیر کا پاکستان الگ اور غریب کا پاکستان اور ہے۔ پنجاب حکومت نے میرٹ کی بنیاد پر تعلیمی پروگرام شروع کر کے امیر اور غریب کے پاکستان کے فرق کو مٹا دیا ہے۔ قائد اعظم کی زندگی چند سال اور وفا کرتی تو پاکستان بھارت سے کہیں آگے ہوتا۔پاکستان کو بھی آج ضرب کلیمی کی ضرورت ہے۔ محنت عزم اور جذبے کو شعار بنانا ہو گا۔ ہمیں صحیح معنوں میں ملک کو قائد اقبال کا پاکستان بنانے کے لئے محنت سے کام کرنا ہے۔ بد قسمتی سے پاکستان میں کہیں فرقہ بندی ہے اور کہیں دھڑے بندی، ہر ایک نے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا رکھی ہے۔ کہیں مذہبی منافرت ہے تو کہیں کچھ اور کس قدر افسوس کی بات ہے کہ مارنے والا بھی مسلمان اور مرنے والا بھی مسلمان ہے۔
Lack of Education
اس سے بڑی سنگ دلی کوئی اور ہو نہیں سکتی۔ اس کی بنیادی وجہ تعلیم کا فقدان اور جہالت کے اندھیرے ہیں۔ ہم نے سائنس تعلیم کو بھلائے رکھا یہی وجہ ہے کہ وقومیں ہم سے پیچھے تھیں وہ آ ج آگے نکل چکی ہیں۔وہ وقت دور نہیں جب پاکستان سے دہشت گردی کا مکمل طور پر خاتمہ ہو گا اور ملک امن کا گہوارہ بنے گا۔ چائنہ پاکستان اکامک کوریڈور پاکستان کے عوام کیلئے تحفہ ہے۔ انشاء اللہ دسمبر2017ء میں پاکستان سے ہمیشہ کیلئے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ یہ تمام کام ماضی میں بھی ہو سکتے تھے۔ ہمارے پاس کوئی الہ دین کا چراغ نہیں۔ صرف عزم، حوصلے اور محنت سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں گزشتہ 70سالوں سے بے شمار چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ مستقبل کی کنجی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے اور نوجوان قوم کے تابناک مستقبل کی ضمانت ہے ہم نے تعلیم کو اپنی اولین ترجیح بنایا ہے اور فروغ تعلیم کیلئے وسائل میں کمی نہیں آنے دیں گے۔ ہم نے صوبے میں ہر سطح پر میرٹ کو فروغ دیا ہے۔ میڈیکل کالجوں میں داخلے کیلئے بھی میرٹ کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کو بھی میرٹ پالیسی کو اپنانا ہو گا اور طلبہ کو سو فیصد داخلے میرٹ پر دینا ہوں گے۔ میں کسی کو قوم کے بچے اور بچیوں کے میرٹ کی دھجیاں نہیں اڑانے دوں گا اور نجی میڈیکل کالجوں میں بھی میرٹ پالیسی پر پوری طرح عملدرآمد کرایا جائے گا۔ کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوں گا ملک و قوم کی خدمت کیلئے جان لڑا دوں گا۔پانامہ لیکس کے غبارے سے ہوا لیک ہونا شروع ہو گئی ہے۔
الزام لگانے والوں کے پاس حسب عادت کوئی ثبوت نہیں ۔ میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں عوام سے کئے ہوئے وعدے پورے کرنے جا رہے ہیں ہمارے پاس ضائع کرنے کے لئے وقت نہیں۔لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے اور بے بنیاد الزامات کی سیاست کرنے کی بجائے ملک کو ترقی و خوشحالی سے ہمکنار کر کے ملک کی تقدیر بدلتے ہوئے مضبوط جمہوری ادارے عوام کا مقدر بننے جا رہے ہیں۔ جمہوریت اور جمہوری روایات پر اعتماد کے علاوہ لوگوں کی توقعات کو پوری کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔دھاندلی کا طوطی بجانے کی طرح پانامہ لیکس کے ثبوت بھی پیش نہیں کر سکیں گے۔ نیک نیتی سر چڑھ کر بولتی ہے اور اب سیاسی جماعتوں کے لئے 2018 میں عوامی عدالت لگے گی جس میں کارکردگی کی بنیاد پر فیصلہ ہو گا۔عمران خان اپنے دائیں بائیں قرضہ معاف کرانے اور قبضہ گروپ یعنی جہانگیر ترین اور علیم خان کے علاوہ کے پی کے پر بھی غور کر لیں جہاں کے عوام ان کا شدت سے راستہ دیکھ رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے ڈکٹیٹر شپ کا سامنا کیا ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی جمہوریت کے لئے خدمات ہیں ،سیاست میں ہر شخص غلط نہیں ہوتا ۔ جمہوریت ہم سب سے میچورٹی کا تقاضہ کرتی ہے اور انشا ء اللہ 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ، سی پیک کے منصوبے اور گوادر پورٹ کا فنکشنل ہونا عوام کے لئے بہت بڑی خوشخبری ہیں۔