کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ مئیر کراچی وسیم اختر کو اُن کے آئینی اختیارات دیئے جائیں تاکہ کراچی کو پھر سے ترقی یافتہ اور سرسبز شہر بنایا جائے۔ یہ کہا ں کا انصاف ہے کہ کراچی کے معاملات مئیر کے بجائے سندھ کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے وزیر چلائے۔
انہیں کیا معلوم کراچی کے مسائل کیا ہیں۔ انہوں نے کہا مئیر کراچی کو اختیارات دینے کے معاملے میں سندھ حکومت مسلسل تاخیری حربے استعمال کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیداران و کارکنان کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کراچی کی محرومیوں نے انتشار میں مبتلا کررکھا ہے۔ یہاں کی سیاسی جماعتوں اور اس کے قائدین نے شہر کو نہ صرف ا س کا استحصال کیا بلکہ اہلیان کراچی کے وقار کو بھی مجروح کیا ۔ میرٹ کے بجائے سرکاری اداروں میں نوکریاں حاصل کرتے رہے اور کوٹہ سسٹم کے نام پر کراچی کے شہریوں کے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود ان کے راستے محدود کردیئے گئے۔
اس ظلم اور ناانصافی میں وہ سیاسی جماعتیں بھی شامل ہے جنہوں نے کراچی کے عوام کو یرغمال بنائے رکھا اور حکمرانوں سے سیاسی فائدے اُٹھاتے رہے۔ نتیجہ کے طورپر پاکستان بنانے والوں کی اولادیں حصول روزگار کیلئے خوار پھرتی رہی جبکہ کم تعلیم یافتہ اور نا اہل دیہی علاقوں کے لوگ سرکاری اداروں میں آکر تباہی مچاتے رہے اور اس طرح کرپشن پر یہ لوگ عبور حاصل کرتے رہے اور اس شہر کو سب سے زیادہ نقصان ٹھیکے اور کمیشن نے پہنچایا ہے جس کی تازہ مثال چینی کمپنی کو کچرا اُٹھانے کا ٹھیکہ دیئے جانے کا معاملہ ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے ۔ جب سارے کام کراچی کے آپ نے کرنے تھے تو بلدیاتی الیکشن کیوں کرائے؟ اور پھر مئیر وسیم اختر کو جیل سے کیوں آزاد کرایا۔ انہوں نے کہا وفاقی حکومت پانامہ میں پھنسی پڑی ہے اور سندھ کی صوبائی حکومت پر بھی کرپشن کے الزامات معمولی نہیںہیں۔ پے درپے احمقانہ فیصلوں کے باوجود پیپلز پارٹی پر اُمید ہے کہ 2018کے الیکشن میں بلاول بھٹو زرداری وزیر اعظم بنیں گے۔ کیا قوم اب بھی اتنی بے وقوفی کا مظاہرہ کریگی کہ آئیندہ آنے والے الیکشن میں موجود ڈاکٹر عاصم، شرجیل میمن جیسے لوگ دوبارہ لوٹنے کیلئے آجائے، بجائے اس کے پیپلز پارٹی اپنی موجودہ اور سابقہ غلطیوں کا ازالہ کریں نہ کہ اس میں مزید اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا جب تک ملک سے موروثی سیاست کا خاتمہ نہیں ہوگا اس وقت تک ملک و قوم ترقی نہیں کرسکتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جمہوریت کا اصل تقاضہ بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات ہوتے ہیں۔ جسے نظرا نداز کیا جارہا ہے۔ جب تک مئیر وسیم اختر کو اختیارات نہیں ملتے یہ شہر زبوں حالی کا شکار رہے گا کیونکہ مئیر کا تعلق کراچی سے ہے وہی اسے صفائی ستھرائی سے ہمکنار کرسکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا مقصد بھی یہی ہے کہ یہاں پائیدار امن قائم نہ ہوسکے اور نہ ہی ترقی کی جاسکے۔ ناہید حسین نے کہا جب تک دیہی سندھ اور دیہی پنجاب میں ایک بڑا آپریشن نہیں ہوجاتا دہشت گردوں کی کمر نہیں توڑی جاسکتی۔ دیہی علاقوں میں وڈیرے ، ذمہ دار اور جاگیردار ان ان لعدم تنظیموں کو سپورٹ کرنے میں سب سے آگے ہیں۔
یا یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ یہ ان کی ذاتی فورس بن چکے ہیں۔ جن کے ذریعے نہ صرف اپنے حریفوں اور مخالفین کو ختم کیا جاتا رہا ہے بلکہ ان کے بل بوتے پر الیکشن بھی جیتے جاتے رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ملک کیسے دہشت گردوں سے پاک ہوسکتا ہے۔ اس لیئے اب وقت آچکا ہے کہ قوم کی لوٹی گئی دولت کا حساب لیا جائے، کیونکہ ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے احتساب بہت ضروری ہے اور اگر ایک بار کھڑا احتساب ہوجائے تو ان کرپٹ لوگوں کی آنے والی نسلیں بھی اسے یاد رکھے گی اور اب معاشی دہشت گردی کے خلاف کاروائی نا گزیر ہوچکی ہے۔ ناہید حسین نے آخر میں کہا صوبائی حکومت سے زیادہ اس میں اس سیاسی تنظیم کی غلطیاں بھی شامل ہیں ، جس نے اہلیان کراچی کے اعتماد کو نہ صرف مجروح کیابلکہ انہیں بیچ منجدھار میں لاکر اکیلا چھوڑدیا۔ جن کی غلطیوں کا خمیازہ آج کراچی کے عوام بھگت رہے ہیں۔ اسی لیئے ہمارا کہنا ہے کہ وسیم اختر کسی جماعت کے نہیں بلکہ کراچی کے مئیرہیں اور جمہویت کے بقاء اور ستحکام کیلئے انہیں اختیارات دینا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ اور اگر ANP، جماعت اسلامی، PTI، PSP اور پیپلز پارٹی مل کر کام کریں تو ان کی عزت میں کوئی کمی نہیںآئیگی بلکہ ان جماعتوں کی کارکردگی میں مزید اضافہ ہوگا۔